پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ فصل کے لیے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کی جائے، تاکہ کسانوں کو درپیش مالی مشکلات کا ازالہ ہو سکے اور زرعی شعبہ ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنے کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے قومی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا۔
ملک کو گندم کی پیداوار میں خود کفالت کی ضرورت ہے، درآمد نہیں
نیر بخاری نے کہا کہ گندم کی درآمد کی بجائے مقامی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور حکومت بجٹ اور وسائل کا رخ زراعت کی طرف موڑے، کیونکہ ایک مضبوط زرعی نظام سے مزدور، تاجر، صنعت کار، سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب صدر آصف علی زرداری نے ماضی میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا تھا تو اس کے نتیجے میں بمپر فصل ہوئی اور ملک کئی برس تک گندم میں خود کفیل رہا۔
زرعی شعبے کو ترجیح دی جائے
نیر بخاری کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب نے زرعی شعبے کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے، لہٰذا حکومت کو فوری طور پر اس شعبے کی بحالی کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ گندم کی فصل کی کاشت سے قبل حکومت امدادی قیمت کا اعلان کرے تاکہ کسان وقت پر اپنی منصوبہ بندی کر سکیں۔
زرعی پالیسی مشاورت سے بنائی جائے
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ایک جامع زرعی پالیسی مرتب کرے، جس کے لیے پارلیمانی جماعتوں، کسانوں، زمینداروں اور زرعی ماہرین سے مشاورت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بھی امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اور 6 فیصد کم رقبے پر گندم کاشت کی گئی۔
کسانوں کو سبسڈی دی جائے
نیر بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیزل، پٹرول، کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر کسانوں کو براہِ راست سبسڈی دی جائے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور کسان کاشتکاری جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے خاص طور پر جنوبی پنجاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زرعی رقبہ زیرِ آب آ چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ کسانوں کو مفت بیج اور کھاد فراہم کرے تاکہ وہ بچی ہوئی زمین پر گندم کاشت کر سکیں۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ سیلاب نے جہاں کھیتوں کو تباہ کیا، وہیں لاکھوں شہریوں کے پاس موجود گندم کے ذخائر بھی پانی میں بہہ گئے۔ ایسے حالات میں کسانوں کا سہارا بننا حکومت کی قومی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کسانوں کو انہوں نے گندم کی
پڑھیں:
27 ویں ترمیم: پیپلز پارٹی مک مکا کر کے آئینی سودے بازی چاہتی ہے، اسد قیصر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے معاملے پر پیپلز پارٹی مک مکا کر کے آئینی سودے بازی چاہتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر لین دین کی سیاست کر رہی ہے اور بظاہر اصولوں کے بجائے مفاہمت کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی سیاست کا اصل امتحان ہے۔ بلاول بھٹو کے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ بینظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، 1973 کا آئین بھٹو صاحب کا سب سے بڑا تحفہ تھا، اب پیپلز پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے دوٹوک مؤقف اپنائے۔
اسد قیصر نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی دراصل مک مکا کے راستے پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ پی پی کچھ لین دین کر کے معاملہ ختم کرنا چاہتی ہے۔ شاید وہ دو تین نکات پر حکومت کا ساتھ دے دیں اور دو تین پر اختلاف ظاہر کر کے خود کو اصولی ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ اگر پیپلز پارٹی واقعی آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہوگئی تو یہ اس کی سیاسی بحالی کی شروعات ہوگی۔
انہوں نے عدلیہ کے معاملات پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ اگر عدالتوں میں انتظامیہ کے دباؤ پر مقدمات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تو یہ عدلیہ کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ اسد قیصر نے کہا کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونا عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے۔ جب تک ججز خود کھڑے نہیں ہوں گے، عدلیہ آزاد نہیں ہو سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں انصاف ناپید ہوتا جا رہا ہے اور عوام کو عدالتی فیصلوں پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ججز کھڑے ہوں گے تو عوام بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔