گندم درآمد کرنے کے معاملے پر حکومت اور اتحادی آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2025ء)گندم درآمد کرنے کے معاملے پر حکومت اور اتحادی آمنے سامنے آگئے، پیپلز پارٹی نے گندم کی مجوزہ درآمد پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہر سطح پر کسانوں کا ساتھ دے گی۔
(جاری ہے)
اجلاس میں گندم کی مجوزہ درآمد پر حکومت کو آڑیہاتھوں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہر سطح پر کسانوں کا ساتھ دے گی، گندم درآمد کرنے پر حکومت کی شدید مخالفت کی جائے گی۔پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق حکومت گندم امپورٹ کرکے بیرون ملک کسانوں کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے جبکہ وفاقی اور پنجاب حکومت نے اپنے کسانوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پر حکومت
پڑھیں:
27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا، 26 ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔
جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت 35شقوں سے دستبردار ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔ اگر 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27 ویں آئینی ترمیم میں پاس ہوئی تو اسے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین سمجھا جائے گا۔
فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ 27 ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قبول نہیں۔ اگر صوبوں کے اختیارا ت میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کمی نہیں۔جے یو آئی چاہتی ہے صوبے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو کبھی بھی عوام کا نمائندہ نہیں کہا۔ کھینچ تان کر د و تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے اس سے نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات مرضی سے26ویں آئینی ترمیم میں شامل کروائے۔ سود کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا ، ٹھیک کرنے کے لیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔