UrduPoint:
2025-11-08@21:04:59 GMT

گندم درآمد کرنے کے معاملے پر حکومت اور اتحادی آمنے سامنے

اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT

گندم درآمد کرنے کے معاملے پر حکومت اور اتحادی آمنے سامنے

اسلام آباد /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2025ء)گندم درآمد کرنے کے معاملے پر حکومت اور اتحادی آمنے سامنے آگئے، پیپلز پارٹی نے گندم کی مجوزہ درآمد پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہر سطح پر کسانوں کا ساتھ دے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں گندم کی مجوزہ درآمد پر حکومت کو آڑیہاتھوں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہر سطح پر کسانوں کا ساتھ دے گی، گندم درآمد کرنے پر حکومت کی شدید مخالفت کی جائے گی۔پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق حکومت گندم امپورٹ کرکے بیرون ملک کسانوں کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے جبکہ وفاقی اور پنجاب حکومت نے اپنے کسانوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پر حکومت

پڑھیں:

27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا، 26 ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔

جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت 35شقوں سے دستبردار ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔ اگر 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27 ویں آئینی ترمیم میں پاس ہوئی تو اسے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین سمجھا جائے گا۔

فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ 27 ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قبول نہیں۔ اگر صوبوں کے اختیارا ت میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کمی نہیں۔جے یو آئی چاہتی ہے صوبے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو کبھی بھی عوام کا نمائندہ نہیں کہا۔ کھینچ تان کر د و تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے اس سے نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات مرضی سے26ویں آئینی ترمیم میں شامل کروائے۔ سود کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا ، ٹھیک کرنے کے لیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
  • وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی سینیٹرز کو 27ویں ترمیم پر تحفظات دور کرنے کے لیے مدعو کر لیا
  • ایشیاکپ ٹرافی کا معاملہ: پاکستان اور بھارت میں برف پگھلنے لگی، اہم شخصیات کی ملاقات ہوگئی،بی سی سی آئی کی تصدیق
  • جڑواں شہروں میں گندم اور آٹے کے بحران کا آغاز
  • 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن
  • حکومت کا 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت لاہورکو اسموگ فری بنانے کے لیے سرگرم
  • سندھ میں پیپلز بس سروس اور ای وی ٹیکسی کو سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا فیصلہ
  • جعلی ای پرمٹس کے ذریعے گندم کی غیر قانونی نقل و حمل پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے، صہیب بھرتھ کا ندیم افضل چن کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ