سٹی42:  پنجاب حکومت نے کان کنوں کی فلاح و بہبود کے لیے مائنز ویلفیئر بورڈ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سٹینڈنگ کمیٹی نے اس حوالے سے سفارشات تیار کرکے پنجاب کابینہ کو ارسال کر دی ہیں۔

مائنز ویلفیئر بورڈ کان کنوں اور ان کے اہلخانہ کو تعلیمی و طبی سہولیات فراہم کرے گا۔ بورڈ کان کنوں کے بچوں کو وظائف اور سکالرشپس بھی دے گا تاکہ ان کی تعلیم میں معاونت کی جا سکے۔

ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز

کان کنوں کے رہائشی مسائل کے حل کے لیے مائنز لیبر ہاؤسنگ بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا جو مزدوروں کے لیے رہائشی کالونیاں اور بنیادی سہولیات فراہم کرے گا۔

 اس بورڈ کا مقصد سکولز، ٹریننگ سینٹرز اور کمیونٹی سہولیات قائم کرنا بھی ہے تاکہ مزدوروں اور ان کے اہلخانہ کی زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42 کان کنوں کے لیے

پڑھیں:

مزدور مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سے مطالبات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائٹ لیبرفورم کے جنرل سیکرٹری بخت زمین خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ محنت سندھ کے نمائشی وزیر کے وجہ سے محکمہ محنت کے تمام ادارے مکمل طور پر کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کا فنڈ مزدوروں کے بجائے اداروں کے افسران اور سرکاری ملازمین کی ویلفیئر پر خرچ ہورہا ہیں اور موجودہ سیکرٹری لیبر رفیق قریشی کے آنے کے بعد تو صورتحال مزید خراب ہوگئی ہیں۔ سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ، سوشل سیکورٹی سندھ میں تو اب صورتحال مزید خراب ہوگئی ہیں اور گورننگ باڈیاں بھی نام کی رہ گئی ہیں۔ ان دونوں اداروں میں کرپٹ افسران کا راج ہے۔ لہٰذا پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو اگر واقعی ورکرز سے ہمدردی ہیں تو صوبائی وزیر محنت سندھ اور سیکرٹری لیبر سندھ کو چینج کرکے مزدوروں سے ہمدردی رکھنے والا صوبائی وزیر محنت اور سیکرٹری لیبر لایا جائے جو ورکرز کے ساتھ انصاف کریں۔ ابھی تک شوشل سیکورٹی میں 60 فیصد ورکرز رجسٹریشن سے محروم ہیں جو 40 فیصد ورکرز رجسٹرڈ ہیں ان میں سے صرف 10 فیصد ورکرز کے پاس مزدور کارڈ موجود ہے باقی 30 فیصد ورکرز کا مزدور کارڈ نہ بنے کی وجہ سے علاج سے محروم ہیں اور جن 10 فیصد کا کارڈ بنا ہوا ہے وہ ورکرز سوشل سیکورٹی کے اسپتالوں ڈسپنسریوں میں ادویات اور علاج کے لیے شوشل سیکورٹی میں کرپٹ مافیا کے اذیت کا شکار ہے اور سیکرٹری لیبر اور سوشل سیکورٹی کے کرپٹ افسران آئے روز نئے رولز بناکر ورکرز کو پریشان کرتے ہیں تاکہ یہ 10 فیصد ورکرز بھی علاج کے لیے نہ آئے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سوشل سیکورٹی سرکاری ملازمین کے لیے بنا ہیں کیونکہ کیسی بھی سرکاری ادارے میں وہ مراعات نہیں مل رہا ہے جو اس ادارے میں سرکاری ملازمین اور افسران کو حاصل ہے جبکہ یہ ادارہ ٹوٹل صنعتی ورکرز کے کنٹوبیش پر قائم ادارہ ہیں جو علاج سے محروم ہیں۔ اس طرح سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کا بھی یہی حال ہے سرکاری افسران اور ملازمین کو تمام وہ سہولیات میسر ہیں جو سندھ کے کیسی اور ادارے کے سرکاری افسران اور ملازمین کو حاصل نہیں ہے اور سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ میں بھی آئے روز ویلفیئر اسکیموں کو ختم کرنے کے لیے نئے نئے رولز بنائے جاتے ہیں تاکہ ورکرز کو ان ویلفیئر اسکیموں سے محروم کرسکے۔ جس کی ایک مثال سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کا ویلفیئر کارڈ ہیں۔ اب اگر سندھ کی صوبائی حکومت جوکہ پیپلز پارٹی کی ہے کے صوبائی وزیر محنت، سیکرٹری لیبر جو سیکرٹری سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ بھی ہے۔ کمشنر سوشل سیکورٹی سندھ، ڈائریکٹر جنرل لیبر سندھ اور دیگر ذمہ داران یہ بتائیں کہ سندھ میں کتنے صنعتی ورکرز کے پاس تقرری لیٹر ہیں۔ سندھ میں سوشل سیکورٹی اور EOBI میں کتنے فیصد ورکرز رجسٹرڈ ہیں اور کتنے فیصد ورکرز کے پاس سوشل سیکورٹی کارڈ ہیں۔ 70 فیصد ورکرز کے پاس تقرری لیٹر، سوشل سیکورٹی اور EOBI کارڈ نہیں ہے۔ صنعتی زونز میں لیبر قوانین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے اور یہ ذمہ داری محکمہ محنت کے سیکرٹری لیبر کے ماتحت لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ہیں جو سیکرٹری لیبر اپنی ذمہ داری فوری نہیں کرتا لیکن ورکرز سے کہتے ہیں کہ ہماری ذمہ داری ورکرز پوری کریں یہ ظلم ہیں سندھ کے صنعتی ورکرز پر لہٰذا حکومت سندھ سے درخواست ہے کہ اگر واقعی پیپلز پارٹی مزدوروں سے ہمدردی رکھتی ہے اور یہ وہی قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی ہیں اور پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہیں ہوئی تو صوبائی وزیر محنت کو تبدیل کرکے کراچی سے پیپلز پارٹی کے منتخب کسی بھی ایم پی اے کو جو کراچی کے محنت کش بستیوں سے منتخب ہوئے اور مزدوروں کے مسائل سے واقف ہیں۔ ان میں سے صوبائی وزیر محنت بنایا جائے۔ سوشل سیکورٹی سندھ اور سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے گورننگ باڈیوں میں حقیقی صنعتی ورکرز کے نمائندوں کو شامل کریں تاکہ ورکرز کے مسائل سے واقف ہونے کی وجہ سے ایسے رولز نہ بن سکے جس پر عملدرآمد کرنا مشکل ہو اور لیبر کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھی حقیقی لیبر لیڈر کو شامل کیا جائے تاکہ ورکرزکو تمام قانونی حقوق مل سکے ورکرزکو تقرری لیٹر، سوشل سیکورٹی اور EOBI کارڈ مل سکے لیبر قوانین پر عملدرآمد ہوسکے۔ ٹریڈ یونین پر جو سندھ میں غیر اعلانیہ پابندی عائد ہیں وہ ختم ہوسکے۔ اور آئی ایل او سے مل کر جو مزدوروں اور ٹریڈ یونین پر جو شب خون مارنے کی کوشش ہورہی ہیں وہ ختم ہوسکے اگر یہی صورتحال رہی تو پیپلز پارٹی کی حکومت قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی مزدور دوست پالیسی اور محکمہ محنت کے تمام اداروں کو تباہ کرنے میں برابر کے شریک ہوگی۔

 

متعلقہ مضامین

  • پیرا فورس کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر، قبضہ کیسز کا فیصلہ 90 روز میں ہوگا، مریم نواز
  • پیرا فورس کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر، قبضہ کیسز کا فیصلہ 90 روز میں ہوگا: مریم نواز
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری ،خیبرپختونخوا حکومت کا بلاسود قرضہ دینے کا فیصلہ
  •  پنجاب حکومت کا شہری سہولت اور ترقیاتی کاموں کی رفتار بڑھانے کا بڑا فیصلہ
  • چیف سیکرٹری سندھ‘سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست
  • حکومت کا گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ
  • پنجاب سے آٹے اور گندم کی بندش، خیبرپختونخوا حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا رواں ہفتے خواتین کو پنک سکوٹیز فراہم کرنے کا فیصلہ
  • مزدور مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سے مطالبات