اعلیٰ تعلیم کے نئے دور کا آغاز،سی آئی ای سی کا جامعات کی حیثیت کو عالمی معیار پر لے جانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (SHEC) کی چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی (CIEC) کی جانب سے ایک اہم اورینٹیشن اور ورکشاپ جمعہ، 27 ستمبر کو یو آئی ٹی یونیورسٹی میں منعقد ہوگی۔ یہ تقریب “CIEC Orientation/Workshop” کے عنوان سے منعقد کی جارہی ہے جس میں کراچی کی مختلف جامعات سے وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرز، ڈینز اور رجسٹرارز سمیت اعلیٰ تعلیمی حکام شرکت کریں گے۔
ایک روزہ ورکشاپ میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سیکرٹری اور سی آئی ای سی کے چیئرمین کی جانب سے اہم بریفنگز دی جائیں گی۔ ورکشاپ کے دوران معیار کی یقین دہانی (Quality Assurance) کے ماڈلز پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جبکہ نئے سی آئی ای سی مینول کا تفصیلی تعارف بھی پیش کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ نئے یونیورسٹی شعبہ جات اور تعلیمی پروگراموں کے قیام سے متعلق رہنما اصولوں پر سیشنز بھی رکھے گئے ہیں۔
مزید برآں، ورکشاپ کے شرکاء کو دسویں دور کے معائنوں کے لیے مانیٹرنگ فارمز کے استعمال اور آن لائن مانیٹرنگ کے جدید طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیشنز جامعات کو اپنے معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی نظام میں شفافیت کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے۔
ماہرین تعلیم کا ماننا ہے کہ اس نوعیت کی ورکشاپس نہ صرف تعلیمی اداروں میں بہتری لاتی ہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
محکمہ تعلیم کے لوئر اسٹاف کا 28ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-2-14
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) محکمہ تعلیم حیدرآباد کے لوئر اسٹاف ملازمین نے خود کو رسیوں سے باندھ کر 28 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف علامتی احتجاج کیا جس کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی۔ اس موقع پر گلاب رند، اسد ملکانی، سید معظم علی شاہ اور دیگر نے کہا کہ محکمہ تعلیم حیدرآباد کے نچلے عملے کی 2021 میں خالی آسامیوں کا اخبارات میں اشتہار دیا گیا تھا، جس کے مطابق ملازمتوں کے لیے درخواستیں جمع کرانے کے بعد 2022 میں انٹرویو اور 2023 میں آفر آرڈر جاری کیے گئے، لیکن مختلف اسکولوں میں پاس ہونے کے باوجود 628 امیدواروں کو نوکری دی گئی۔ اس دوران کئی ماہ کی تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں جو کہ سوئے ہوئے ملازمین کا معاشی قتل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے محکمہ تعلیم سمیت سندھ حکومت کو درخواستیں دی ہیں لیکن تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تنخواہوں کے لیے مرتے دم تک بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے جو کہ تنخواہیں ملنے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی ہے کہ 28 ماہ کی بقیہ تنخواہیں جاری کرکے انصاف یقینی بنایا جائے۔