خطاب کے دوران وزیراعظم کا جذباتی انداز، ڈائس پر مکّے برسادیے
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے جذباتی انداز میں ڈائس پر مکّے برسادیے۔اپنے خطاب میں موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان پر اس کے منفی اثرات اور نقصانات پر بات کرتے ہوئے وزیر
اعظم نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے ان نقصانات سے نمٹنے کے لیے ہم مزید قرض لیں۔ان کا کہنا تھاکہ یہ کسی صورت انصاف نہیں ہے، آپ کسی ترقی پذیر ملک سے جو ہر سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کا سامنا کرتا ہو یہ کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ مزید قرضے لے جبکہ موسمیاتی تبدیلی میں اس کا کوئی کردار بھی نہ ہو۔شہباز شریف نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ قرضے لینا بہتر نہیں ہوگا ہم قرضے لیے بغیر محنت کرکے اور خون پسینہ ایک کرکے پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے۔یہ کہتے ہوئے وزیر اعظم نے جذباتی انداز میں ڈائس پر مکّے مارے جس پر ہال میں تالیاں بج اٹھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بدین:موسمیاتی تبدیلی سے کسان شدید متاثر ہے ،ہمدم فائونڈیشن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-5-14
بدین (نمائندہ جسارت )ہمدم فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بدین جم خانہ میں “بدین کے ساحلی علاقوں کا کیس اسٹڈی” کے موضوع پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک روزہ کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ماحولیاتی ماہرین، سرکاری افسران اور سول سوسائٹی نمائندوں نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او ہمدم فاؤنڈیشن شوکت سومرو نے بتایا کہ ان کی تنظیم تعلیم، صحت اور ماحول کے شعبوں میں بدین زیرو پوائنٹ ساحلی برادری کی مدد کر رہی ہے۔ ’’سرمی پروجیکٹ‘‘ کے تحت 100 نوجوانوں کو تربیت دی گئی جبکہ 120 خواتین کو بااختیار بنایا گیا ہے، جن میں سے 80 سے 90 خواتین روزگار سے وابستہ ہیں۔ علاوہ ازیں کاروچھان سے زیرو پوائنٹ تک ایک لاکھ 70 ہزار پودے لگائے گئے ہیں، جن کے مثبت اثرات آنے والے برسوں میں ظاہر ہوں گے۔سیڈا کے واٹر ایکسپرٹ مسرور احمد شاہوانی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے سندھ کے کسانوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ آج کا موسم سو سال پہلے کے موسم سے مشابہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو یہ سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے کہ کب اور کون سا فصل کاشت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی پٹی کی سب سے بڑی مشکل زمینوں میں بڑھتی ہوئی نمکیات (سلی نیٹی) ہے، جو فصلوں کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے متبادل روزگار اور کاروباری مواقع پیدا کرنے، شہری آبادی پر قابو پانے اور ابتدائی وارننگ سسٹم بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ 2022 جیسی تباہ کن سیلابی صورتحال دوبارہ پیش نہ آئے۔ماحولیات کے ضلعی انچارج اور ای پی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالسلام سموں نے کہا کہ بدین میں موسمیاتی تبدیلی کی بڑی وجوہات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور دیگر گیسوں کا اخراج شامل ہے، جو مقامی صنعتوں، بھٹیوں، تیل و گیس کے ذخائر اور توانائی کے ذرائع سے خارج ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق بدین بارہا سمندری کٹاؤ، سیلاب، سائیکلون اور خشک سالی جیسے خطرات کا سامنا کر چکا ہے، جبکہ 2011ء میں 22 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آگئی تھی۔ڈاکٹر زب ڈھر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا براہِ راست اثر عورتوں، بچوں اور بزرگوں پر پڑتا ہے۔ بدین زیرو پوائنٹ کی برادری کو صحت، صفائی، تعلیم اور محفوظ آمدورفت سے متعلق تربیت فراہم کی گئی ہے۔چیئرمین سیڈا قبول محمد کھٹیا نے کہا کہ 2011ء کی شدید بارشوں کے دوران بدین کے 90 فیصد اسکول تباہ ہوگئے تھے، اور آج بھی کئی اسکول درختوں کے نیچے تعلیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ درختوں کی کاشت اور ان کی حفاظت سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔کانفرنس میں ماہرین نے سفارش کی کہ موسمیاتی سمارٹ زراعت، مقامی برادری کی شمولیت، این جی اوز کی معاونت اور حکومتی پالیسی کے ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ آلوبخارا، سورج مْکھی، چیکو اور ’’ایری 6‘‘ چاول جیسے فصلیں متاثرہ لوٹیال زمینوں پر کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہیں۔
بدین ،ہمدم فائونڈیشن کے زیراہتمام موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے مقررین خطاب کررہے ہیں