والنسیا ایئرپورٹ پر 53 یہودی طلبا کو طیارے سے اتار دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسپین کے والنسیا ایئرپورٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس کے مطابق 50 سے زائد یہودی مسافروں کو طیارے سے اتار دیا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہودی مسافروں کو طیارے سے اتارنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب انہوں نے عملے کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عبرانی زبان میں گانا شروع کردیا۔ یہ طلبا ایک یہودی سمر کیمپ سے واپس آرہے تھے۔
یہ گروپ فرانس کا رہائشی تھا جن کی عمر تقریباً 10 سے 15 سال کے درمیان تھی، اور ان کے ساتھ ایک 21 سالہ کیمپ ڈائریکٹر بھی تھی۔ وہ والنسیا سے پیرس جانے والی Vueling فلائٹ میں سوار تھے۔
فلائٹ کے آغاز سے پہلے یا روانگی سے چند لمحے قبل، طلبا نے عبرانی زبان میں ترانے گانے شروع کر دیے۔ عملے نے ان کو دو بار روکنے کی کوشش کی، لیکن جب وہ نہیں رکے تو پولیس طلب کی گئی اور سب کو طیارے سے اترنے کا حکم دیا گیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیمپ ڈائریکٹر کو زمین پر جھکایا گیا، ہاتھ باندھے گئے اور گرفتار کیا گیا، حالانکہ بعد میں مبینہ طور پر اسے نامکمل دستاویز پر چھوڑ دیا گیا۔
???? والنسیا ائیرپورٹ، اسپین:
53 یہودی مسافر طیارے سے اتار دیے گئے کیونکہ انہوں نے عملے کی وارننگ کے باوجود عبرانی زبان میں گانے گائے۔ یہ گروپ یہودی سمر کیمپ سے واپس آرہا تھا۔ pic.
کچھ مسافروں کا الزام ہے کہ عملے نے کہا کہ اسرائیل ایک ’’دہشت گرد ریاست‘‘ ہے، اور دیگر بھارتی میڈیا اور یہودی تنظیموں نے اسے مذہبی امتیاز کی کوشش قرار دیا ہے۔
تاہم Vueling ایئرلائن نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امتیازی رویہ نہیں بلکہ طیارے میں شور، ایمرجنسی آلات کے استعمال اور بورڈنگ کے دوران عملے کی ہدایات کی خلاف ورزی تھی، یعنی ’’بہت زیادہ ڈسٹرب کرنے والا رویہ‘‘۔ وہ باقی مسافروں کی سلامتی کو مدِنظر لارہے تھے۔
اسپین کے سول گارڈ نے کہا ہے کہ عملے نے یہ فیصلہ اس لیا کیا کیونکہ وہ حکم کی خلاف ورزی کا سلسلہ روک نہیں پارہے تھے، انہیں مذہبی پس منظر کے بارے میں علم نہیں تھا۔
یہودی تنظیم Federation of Jewish Communities of Spain (FCJE) نے ایئرلائن سے شفاف وضاحت اور دستاویزی شواہد کا تقاضا کیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا مذہبی امتیاز کی نیت تھی یا نہیں۔
فرانسیسی حکومت نے واقعے کی کڑی مذمت کی ہے، اور فرانس کے وزرا نے کہا ہے کہ پولیس کی طاقت کا استعمال ’’غیر ضروری اور زیادتی پر مبنی‘‘ تھا۔
رپورٹس کے مطابق زیادہ تر طلبا بعد میں اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے، کچھ گروپ کے افراد علیحدہ فلائٹ کے ذریعے واپس روانہ ہوئے۔
اس واقعے نے اسپین اور فرانس کے درمیان سفارتی کشیدگی کو بڑھایا ہے، اور فرانسیسی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ ایئرلائن واقعے کی وضاحت کرے اور ممکنہ مذہبی امتیاز کی تحقیقات کرے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو طیارے سے دیا گیا
پڑھیں:
غزہ، فلسطین کا اٹوٹ انگ،اسرائیل یہودی آبادکاری سے باز رہے، محمود عباس
فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکا کی جانب سے ویزا فراہم نہ کرنے پر ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پُرجوش خطاب کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنی تقریر میں اسرائیلی مظالم، یہودی بستیوں کی آبادکاری کے منصوبوں اور حماس کے حملوں کی بھی مذمت کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے اور ناکہ بندی محض جارحیت نہیں بلکہ سنگین جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے جسے تاریخ انسانی کی بدترین المیوں میں شمار کیا جائے گا۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام تقریباً 2 برس سے نسل کشی، تباہی، بھوک اور جبری بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ دو لاکھ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت نہتے شہری، بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔
صدر محمود عباس نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آبادکار ہمارے گھروں اور کھیتوں کو جلا دیتے ہیں، درخت اکھاڑتے ہیں، دیہات پر حملے کرتے ہیں اور نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں قتل کرتے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور ہم وہاں کی حکمرانی اور سلامتی کی پوری ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس اور دیگر گروہوں کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے تاکہ ایک ریاست، ایک قانون اور ایک ملکی فوج کے اصول کے تحت حکومت قائم ہوسکے۔
انھوں نے حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کی یہ انفرادی کارروائی فلسطینی عوام یا ان کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد کی نمائندگی نہیں کرتی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس، ہیبرون اور غزہ میں مساجد، گرجا گھروں اور قبرستانوں پر حملے کیے گئے جو بین الاقوامی قانون اور تاریخی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے “گریٹر اسرائیل منصوبے” کی کال کو مسترد کرتے ہوئے قطر پر حملے کو بھی “سنگین اور کھلی خلاف ورزی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ ہے جو نہ صرف فلسطین بلکہ خود مختار عرب ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔
فلسطینی صدر نے اسرائیلی حکومت کو “انتہا پسند” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہودی بستیوں کے پھیلاؤ اور نئے منصوبوں کے ذریعے مغربی کنارے کو تقسیم کرنے اور بیت المقدس کو اس کے اردگرد کے علاقوں سے الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے ای 1 (E1) منصوبے کو “دو ریاستی حل کے خاتمے” کے مترادف قرار دیا۔