لندن کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے والے آئرش گلوکار کو انصاف مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
لندن کی عدالت نے آئرش گلوکار لیام اوہانا کو ایک کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے کے الزام میں بری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کی عدالت نے ایک ایسا فیصلہ سنایا جس نے شوبز کی دنیا اور موسیقی کے مداحوں کو سکھ کا سانس دے دیا۔
آئرش میوزیکل بینڈ “نیکیپ” کے 27 سالہ گلوکار لیام اوہانا پر حزب اللہ کا جھنڈا لہرانے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ بنا تھا۔
تاہم اس مقدمے میں جج نے گلوکار کو بری کرتے ہوئے کہا یہ الزام غیر قانونی اور بے بنیاد ہے۔
فیصلے کے بعد اوہانا کے بینڈ میٹ اور مداحوں نے جشن منایا جب کہ شمالی آئرلینڈ کی فرسٹ منسٹر مشیل اونیل نے بھی کھل کر کہا کہ یہ مقدمہ دراصل غزہ کے حق میں آواز دبانے کی کوشش تھا۔
لیام اوہانا نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دوٹوک کہا کہ یہ کیس کبھی میرے یا عوامی خطرے کے بارے میں نہیں تھا بلکہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ میں نے غزہ کے لیے آواز بلند کی۔
یاد رہے، نومبر 2024 کے لندن کنسرٹ میں اوہانا پر الزام لگا کہ انہوں نے حزب اللہ کا جھنڈا لہرایا تھا۔
حالانکہ گلوکار کا کہنا تھا کہ ایک مداح نے جھنڈا اسٹیج پر پھینکا اور وہ محض لمحہ بھر کے لیے ان کے ہاتھ میں آیا تھا۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں حزب اللہ پر پابندی ہے اسی لیے گلوکار کو مئی 2025 میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور جون میں فردِ جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
بینڈ “نیکیپ” اپنی انقلابی دھنوں اور آئرش و انگلش گانوں میں فلسطین کے لیے سپورٹ کے باعث پہلے ہی شہرت رکھتا ہے اور اب اوہانا کے حق میں فیصلہ ان کے مداحوں کے لیے ایک اور بڑی فتح سمجھا جا رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حزب اللہ کا کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر پر میئر لندن کا جوابی وار، نفاذ شریعت کے دعوے کو قطعی جھوٹ قرار دےدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن کے میئر سر صادق خان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نسل پرست، جنس پرست، خواتین اور مسلمان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے موجود ہوں۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے گزشتہ روز سر صادق خان کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور صادق خان کو خطرناک میئر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ صادق خان لندن میں شرعی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ لندن بدل چکا ہے، غیر قانونی تارکین نے یورپ پر ہلہ بول دیا ہے۔
میئر لندن سر صادق خان کے ترجمان نےصدر ٹرمپ کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ لندن دنیا کے عظیم شہروں میں سے ایک ہے جو امریکا کے بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ ہے، امریکیوں کی ریکارڈ تعداد لندن منتقل ہو رہی ہے جنہیں ہم یہاں خوش آمدید کہتے ہیں۔
دوسری جانب لیبر اراکین بھی میئر لندن سر صادق خان کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں۔
ہیلتھ سیکرٹری ویس اسٹریٹنگ نے کہا ہے کہ سر صادق خان لندن میں شرعی قوانین نافذ نہیں کر رہے،ایم پی روپا حق نے صدر ٹرمپ کے دعوے کو قطعی جھوٹ قرار دیا جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے میئر لندن صادق خان نے کہا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں بغیر کرائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دماغ میں موجود ہوں۔
سر صادق خان نے امریکی صدر پر جوابی لفظی گولہ باری کرتے ہوئے کہا ڈونلڈ ٹرمپ نسل پرست اور جنس پرست ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین اور اسلام کے خلاف ہیں۔