گلوکار عمیر جسوال اپنی دوسری بیگم کی تصاویر منظر عام پر لے آئیں، مداحوں کی طرف سے نیک تمنائیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
پاکستانی گلوکار اور اداکار عمیر جسوال نے اپنی شادی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر اپنی دوسری اہلیہ کا چہرہ مداحوں کو دکھا دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عمیر جسوال نے ایک جذباتی پیغام شیئر کیا جس میں انہوں نے اپنی اہلیہ کے لیے محبت اور شکر گزاری کا اظہار کیا اور گزشتہ ایک سال کو رفاقت اور ترقی کا خوبصورت سفر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے: عمیر جسوال کی دوسری بیوی کون ہیں؟ گلوکار نے سب کچھ بتا دیا
اداکار نے اپنی اہلیہ کے ساتھ کچھ نایاب تصاویر بھی پوسٹ کیں جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں۔ مداحوں اور فالوورز نے جوڑے کو مبارکباد دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گلوکار و نغمہ نگار عمیر جسوال کی شادی معروف اداکارہ ثنا جاوید سے 2020 میں ہوئی تھی جو 2023 تک قائم رہی۔
View this post on Instagram
A post shared by Umair Jaswal (@umairjaswalofficial)
علیحدگی کے چند مہینے بعد عمیر جسوال نے دوسری شادی کرلی اور ثنا جاوید سابق کرکٹ اسٹار شعیب ملک کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔
اس سے قبل اس سوال پر کہ آپ کی دوسری دلہن کون ہیں اور ابھی تک آپ نے یہ سب چھپا کر کیوں رکھا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا تھا کہ پرفیشنل اور ذاتی زندگی کو الگ الگ رکھنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رشتہ شادی عمیر جسوال گلوکار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رشتہ عمیر جسوال گلوکار عمیر جسوال
پڑھیں:
کراچی : جہازوں کو پہلے آئیں‘ پہلے پائیں کی بنیاد پر برتھ دینے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-20
اسلام آباد (اے پی پی) وزارت بحری امور کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اتفاق کیاگیا ہے کہ پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ پر تمام جہازوں کو سختی سے پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر برتھ کیا جائے گا،شوگر کی کھیپوں کی سست ان لوڈنگ کی وجہ سے شدید رش کی رپورٹس کے بعد پورٹ قاسم پر شوگر اور سیمنٹ کی ہینڈلنگ آپریشنز کو ہموار کرنے کے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں صورتحال اور اس کے برآمداتی سرگرمیوں، خاص طور پر سیمنٹ اور کلنکر کی ترسیل پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سیکرٹری بحری امور سید ظفر علی شاہ، سیکرٹری کامرس جواد پال، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی ریئر ایڈمرل (ر)سید معظم الیاس، قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ ریئر ایڈمرل عتیق الرحمن، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید رفیع بشیر شاہ، ٹیکنیکل ایڈوائزر بحری امور کمانڈر (ر)محمد جواد اختر اور عارف حبیب کی قیادت میں سیمنٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں سمیت سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جنید انور چوہدری نے آپریشنل کارکردگی بڑھانے، پورٹ مینجمنٹ کو قومی لاجسٹکس ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان ہموار رابطہ کاری یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر نے تمام بندرگاہوں کو اپنی آپریشنل کارکردگی بڑھانے کی ہدایت کی تاکہ کھیپوں کی ہموار اور بروقت ان لوڈنگ یقینی بنائی جا سکے، اور نوٹ کیا کہ ان آپریشنز کو بہتر بنانا بندرگاہوں میں رش کو روکنے، تاخیر، لاگت میں اضافہ اور سپلائی چین میں خلل سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ شوگر کی ان لوڈنگ بندرگاہ کی صلاحیت سے کم رفتار سے ہو رہی ہے۔ وزیر نے پورٹ قاسم اتھارٹی (پی کیو اے)کو ہدایت کی کہ وہ روزانہ تقریباً 4,000 سے 4,500 ٹن کی ان لوڈنگ صلاحیت کے مطابق شوگر کی ان لوڈنگ آپریشنز کو بہتر بنائے۔ اجلاس میں وزیراعظم آفس کی ہدایات کا بھی جائزہ لیا گیا، جن میں کراچی کے ٹرمینلز پر بوجھ کم کرنے کے لیے گوادر پورٹ کو شوگر کی درآمدات کو 60 فیصد تک استعمال کرنے کی ہدایت شامل تھی۔ شرکانے برتھنگ ترجیحات اور برآمداتی جہازوں کی ٹرن ارانڈ کو متاثر کرنے والے رکاوٹوں کو روکنے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اجلاس میں اتفاق ہوا کہ پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ پر تمام جہازوں کو سختی سے پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر برتھ کیا جائے گا۔ٹی سی پی کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی آپریشنل پلاننگ بہتر کرے، جہازوں کی آمد کا بہتر رابطہ کاری یقینی بنائے اور مستقبل میں رش سے بچنے کے لیے بندرگاہ اتھارٹیز کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھے۔دونوں بندرگاہ اتھارٹیز کو برتھنگ پالیسی نافذ کرنے اور ان لوڈنگ کی کارکردگی کی قریبی نگرانی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی، اور غیر ضروری تاخیر کی صورت میں جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔وفاقی وزیر نے تمام متعلقہ ایجنسیوں، بشمول ٹی سی پی اور دیگر سرکاری درآمد کنندگان کو، کارگو کی آمد سے قبل وزارت بحری امور کے ساتھ اپنے فریٹ موومنٹ پلانز کو ہم آہنگ کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے تمام شرکا کے تعمیری تعاون کی تعریف کی اور زور دیا کہ طے شدہ اقدامات اور کارکردگی کے معیارات پر مسلسل عمل درآمد بندرگاہوں کی کارکردگی کو برقرار رکھنے اور اس طرح کی لاجسٹک رکاوٹوں کے دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے ضروری ہے۔