معروف پنجابی گلوکار ٹریفک حادثے میں شدید زخمی، حالت تشویشناک
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
بالی ووڈ پنجابی موسیقی کے معروف گلوکار راجویر جوندہ ایک سڑک حادثے میں شدید زخمی ہوگئے ہیں، جس کے بعد انہیں موہالی کے فورٹس اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور وہ فی الحال وینٹی لیٹر پر زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
یہ المناک حادثہ ہماچل پردیش کے علاقے بَدی کے قریب پیش آیا، جب 35 سالہ گلوکار کی موٹرسائیکل سڑک پر موجود دو مویشیوں سے ٹکرا گئی۔ حادثے کے بعد انہیں پہلے مقامی سول اسپتال لے جایا گیا جہاں دوران علاج ان کا دل بند ہو گیا، تاہم فوری طبی امداد کے بعد انہیں موہالی کے فورٹس اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق راجویر جوندہ کو دوپہر 1 بج کر 45 منٹ پر ایمرجنسی وارڈ میں داخل کیا گیا۔ اسپتال کی ایمرجنسی اور نیورو سرجری ٹیم نے فوری طور پر ان کا معائنہ کیا اور انہیں ایڈوانس لائف سپورٹ پر رکھا ہے۔
راجویر جوندہ کو ’میرا دل‘ اور ’سراداری‘ جیسے گانوں سے شہرت حاصل ہے اور ان کے یوٹیوب چینل پر دس لاکھ کے قریب سبسکرائبرز ہیں۔ حادثے کی خبر سن کر مشہور گلوکار دلجیت دوسانجھ نے ان کی صحت یابی کے لیے دعائیہ پیغام جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ گلوکار کو بائیکنگ کا خاصا شوق ہے اور وہ اکثر چندی گڑھ، موہالی اور پنچکولہ کے پہاڑی علاقوں میں موٹرسائیکل سفر کرتے رہتے ہیں۔ حادثے سے محض ایک روز قبل انہوں نے انسٹاگرام پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں وہ ’تو دس پیندا‘ گانا پیش کر رہے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی
برطانیہ میں یہودیوں کے مذہبی دن پر ان کی عبادت گاہ پر چاقو بردار شخص نے حملہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مانچسٹر کی یہودی عبادت گاہ پر یہ حملہ یومِ کفّارہ کی صبح کیا گیا جب یہودی اپنا مذہبی دن منانے بڑی تعداد میں موجود تھے۔
کار سوار حملہ آور نے سیکیورٹی چیک پوسٹ سے زبردستی گھسنے کی کوشش میں عبادت گاہ آے والے شہریوں پر گاڑی چڑھا دی۔
چاقو بردار حملہ آور اپنی گاڑی سے باہر نکلا اور عبادت گاہ جانے والوں پر حملہ کردیا جس میں 2 یہودی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے اور 3 شدید زخمی ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سیکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے جو حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔ اسے چاقو کے گہرے گھاؤ آئے تھے۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے یہودی عبادت گاہ کا محاصرہ کرلیا جن کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور بھی مارا گیا۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور کے مارے جانے کی تصدیق نہیں کی لیکن حملہ آور کو گولیاں لگنے کی تصدیق کی۔
حملہ آور کے جسم پر مشتبہ ذرات ملنے کی وجہ سے ایک بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا گیا اور اسی وجہ سے پولیس فوری طور پر اس کی موت کی تصدیق نہیں کر سکی۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور اپنے جسم پر بارودی مواد باندھ کر آیا تھا جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ بم ڈسپوزل ٹیم کی کارروائی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ جنگِ غزہ کے بعد سے دنیا بھر کے یہودی عبادت گاہوں اور یہودیوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں برس ہی پیرس میں چند یہودی عبادت گاہ، ان کے گھروں، شوا کا مرکز اور ریستوران پر سبز رنگ سے چاکنگ اور تخریب کاری کی گئی تھی۔
چند یہودی گھروں پر ہولوکاسٹ کی علامت (swastika) کا نقشہ لگایا گیا اور ایک یہودی رہائشی پر ایئر رائفل سے حملہ بھی کیا گیا۔
گزشتہ برس آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں بھی ایسے ہی یہودیوں کے خلاف چاکنگ کی گئی تھی۔
گزشتہ برس جون میں روس کے ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا تھا۔ 2019 میں جرمنی میں بھی ایسا ہی حملہ کیا گیا تھا۔