اسرائیل میں 1400 سال پرانے سکے اور جواہرات دریافت، لیکن یہ خزانہ دفنایا کیوں گیا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
ماہرینِ آثار قدیمہ نے اسرائیل کے بحیرہ جلیل کے قریب ایک نایاب خزانہ دریافت کیا ہے جس میں تقریباً 1400 سال پرانے سونے کے سکے اور زیورات شامل ہیں۔
یہ ذخیرہ بازنطینی دور سے تعلق رکھتا ہے اور قدیم شہر ہپوس یا سوسیتا کی کھدائی کے دوران برآمد ہوا۔ اس خزانے میں 97 خالص سونے کے سکے اور درجنوں زیورات پائے گئے ہیں، جن میں موتیوں، قیمتی پتھروں اور شیشے سے جڑے ہوئے کان کے جھمکے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کوہ سلیمان کے برساتی نالے سے قدیم نوادرات اور سکے دریافت
یونیورسٹی آف حیفا کے ماہرِ آثار قدیمہ ڈاکٹر مائیکل آئزن برگ کے مطابق یہ اس دور کے پانچ سب سے بڑے سونے کے خزانوں میں سے ایک ہے جو اس خطے میں دریافت ہوئے ہیں۔ زیورات اور چھوٹے سکوں کی موجودگی اس کو مزید اہم اور نایاب بناتی ہے۔
برآمد شدہ سکوں پر مختلف بازنطینی حکمرانوں کی مورتیں نقش ہیں۔ ان میں سب سے قدیم سکے شہنشاہ جسٹین اول (518ء تا 527ء) کے دور کے ہیں جبکہ سب سے نئے سکے ہرقل کے ابتدائی دور (610ء تا 613ء) کے ہیں۔ کچھ سکوں پر کپڑے کے نشان بھی ملے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خزانہ کبھی کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خزانے کے دفن کرنے کی وجہ غالباً اُس دور کی جنگی اور سیاسی صورتحال تھی۔ سن 614ء میں ساسانی سلطنت (ایران و وسطی ایشیا) نے بازنطینی فلسطین پر حملہ کیا اور اس دوران مقامی لوگوں نے اپنا سرمایہ چھپانا شروع کر دیا۔ ہپوس بھی انہی عیسائی شہروں میں شامل تھا جہاں لوگ غیر ملکی لشکروں سے بچنے کے لیے اپنی دولت دفن کرتے تھے۔
بعد ازاں یہ خطہ بار بار حملوں اور جنگوں کی لپیٹ میں رہا۔ 614ء میں یروشلم ساسانیوں کے قبضے میں چلا گیا، پھر بازنطینیوں نے 15 برس بعد دوبارہ قبضہ کیا مگر 636ء میں مسلم افواج نے اسے فتح کر لیا۔ 7ویں صدی کے وسط میں ہپوس کا زوال شروع ہوا اور 749ء میں ایک بڑے زلزلے کے بعد یہ شہر مکمل طور پر ویران ہوگیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بادشاہ ہرقل بازنطینی سلطنت تاریخ جواہرات خزانہ سکے نوادرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بادشاہ ہرقل تاریخ جواہرات سکے نوادرات
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین سے دریافت شدہ پیالہ، کائنات کے پُراسرار رازوں کا حامل
تل ابیب (ویب ڈیسک) نئی تحقیق کے مطابق مقبوضہ فسلطین سے دریافت ہونے والا 4300 برس پرانا چاندی کے پیالہ کائنات کے ابتداء کا قدیم فنکارانہ تصور رکھتا ہے۔
مشہور ’عین سامیہ‘ کپ 1970 میں جوڈائن ہِل میں واقع ایک قدیم مقبرے سے دریافت ہوا۔ اس کا نام مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود ایک فلسطینی گاؤں پر رکھا گیا جہاں یہ دریافت ہوا تھا۔
یہ پیالہ کانسی کے دور کے وسط یعنی 2650 قبلِ مسیح سے 1950 قبلِ مسیح کا ہے، جب اس علاقے میں متعدد خانہ بدوش آبادیاں قیام پذیر تھیں۔
تین انچ کے اس کپ پر فنکارانہ نقش نگاری موجود ہے۔ اس پر ایک نصف انسان اور نصف جانور کی ایک تصویر کدی ہوئی ہے جو اپنے ہاتھ میں پودے اٹھائے ہوئے ہے اور ساتھ ہی ایک فلکیاتی نشان بھی ہے۔ ان کے علاوہ برتن پر سانپ اور پُراسرار روشنی بھی کدی ہوئی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر یہ جنوبی میسوپوٹیمیا میں تقریباً 4300 برس قبل ڈیزائن کیا گیا ہوگا جس کے لیے چاندی شام یا آج کے عراق سے لایا گیا ہوگا۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن کائنات کی ابتداء کا سب سے پرانا تصور ہے جس میں کائنات کی قبلِ از تخلیق انتشار سے نئی ترتیب کی جانب منتقلی کو دکھایا گیا ہے۔