باکسنگ میں پاکستان کی بھارت کو پھینٹی ، تاریخ رقم
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
پاکستانی نوجوان باکسرسمیر خان نے تھائی لینڈ ، بنکاک میں ہونے والی یو بی اویوتھ ورلڈ بینٹم ویٹ چیمپئن شپ جیت کر تاریخ رقم کر دی — اور پاکستان کے لیے یہ اعزازپہلی بار حاصل کیا۔
ہفتے کے روز ورلڈ سیام اسٹیڈیم میں ہونے والی فائٹ میں سمیر خان نے بھارتی باکسربنٹی سنگھ کو شاندار مقابلے کے بعد شکست دی۔ پورے مقابلے میں سمیر خان نے نہ صرف اپنی برتری برقرار رکھی بلکہ اپنے طاقتور مکوں سے حریف کو دفاعی پوزیشن پر مجبور کر دیا۔ ریفریز نےمتفقہ فیصلے کے تحت انہیں فاتح قرار دیا اور چیمپئن شپ بیلٹ ان کے حوالے کی گئی۔
فتح کے بعد سمیر خان نے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ جیت صرف میری نہیں، پورے پاکستان کی ہے۔ الحمدللہ! میں یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی ہوں۔ انہوں نے اپنی کامیابی پاک فوج اور شہدائے وطن کے نام کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کی بدولت آج ہم دنیا بھر میں سر اٹھا کر جیت سکتے ہیں۔
سمیر خان نے اپنے پیغام میں تمام پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا جو دعاؤں میں ان کے ساتھ تھے۔ ان کےجیت منانے کے انداز نے نہ صرف اسٹیڈیم کا ماحول گرما دیا بلکہ بھارتی حریف کا حوصلہ بھی توڑ دیا۔
یہ جیت نہ صرف باکسنگ کی دنیا میں پاکستان کی موجودگی کو منوایا ہے بلکہ عالمی سطح پر ہمارے نوجوان ٹیلنٹ کی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ، جذبات نہیں سمجھداری سے بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی 12 نشستوں سے متعلق معاملہ محض سیاسی نہیں، بلکہ آئینی پیچیدگیوں کا حامل ہے، جس پر جذباتیت سے نہیں بلکہ بالغ نظری اور سنجیدگی سے بات ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ “جب آئین اور قانون کی بات ہو، تو سیاست دانوں کو ذمہ داری کے ساتھ گفتگو کرنی چاہیے۔ اس مسئلے کا حل بھی اسی سنجیدگی سے تلاش کیا جانا چاہیے۔”
یہ ووٹرز کشمیری شناخت رکھتے ہیں
اعظم نذیر تارڑ نے ان نشستوں پر ووٹ دینے والے افراد کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ کشمیری ہیں جو بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ لوگ پاکستان میں مہمان کے طور پر آباد کیے گئے، لیکن ان کا رشتہ کشمیر سے ختم نہیں ہو جاتا۔”
حل کے لیے آئینی ترمیم اور قومی اتفاق رائے ضروری
وزیر قانون نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ان نشستوں سے متعلق کوئی تبدیلی کرنی ہے تو اس کے لیے محض نعرے یا تحریکیں کافی نہیں، بلکہ بڑے پیمانے پر آئینی ترمیم درکار ہوگی، جس کے لیے سیاسی ہم آہنگی اور قومی سطح پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جو فوری یا یکطرفہ فیصلے سے حل ہو سکے۔ اس پر وسیع تر مشاورت، آئینی پیکیج اور سیاسی اتفاق ضروری ہے۔