’ناخن بچائیے کل کام آئے گا‘، یہ بکنے کیوں لگے، ریٹ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
اگر آپ نے کبھی سوچا کہ کاٹے گئے ناخن کسی کام کے نہیں تو اب شاید آپ کی رائے بدل جائے کیونکہ چین میں لوگ اپنے ہاتھوں کے ناخن آن لائن فروخت کر رہے ہیں۔
چینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہاتھوں کے ناخن جنہیں عام طور پر فضلہ یا کراہت انگیز چیز سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے روایتی چینی طب میں قیمتی دوا سمجھے جاتے ہیں۔
ان کٹے ہوئے ناخنوں کو خاص طور پر بچوں کے پیٹ کے پھولنے اور ٹانسلز جیسے امراض کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے
ناخن: دوا یا فضلہ؟روایتی ادویات بنانے والی کمپنیاں چین کے مختلف دیہاتوں اور اسکولوں سے ناخن خریدتی ہیں جنہیں بعد میں دھو کر خشک کیا جاتا ہے اور پھر باریک سفوف میں تبدیل کیا جاتا ہے جو مختلف ادویاتی مرکبات میں شامل ہوتا ہے۔
ایک سال میں بڑھنے والے ناخن کا وزن کتناچونکہ ایک بالغ انسان کے ناخن اوسطاً ایک سال میں صرف 100 گرام تک بڑھتے ہیں اس لیے مطلوبہ مقدار میں ناخن حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے جس کے باعث ان کی قیمت بھی نسبتاً زیادہ ہو چکی ہے۔
ناخنوں کے نرخچینی نیوز پلیٹ فارم کانکان نیوز کے مطابق صوبہ ہیبئی کی ایک خاتون نے حال ہی میں آن لائن اپنے ناخن 150 یوان (تقریباً 21 امریکی ڈالر) فی کلوگرام کے حساب سے فروخت کیے۔
رپورٹ کے مطابق وہ بچپن سے ناخن جمع کر رہی تھیں اور اب انہیں بیچ کر کچھ رقم کمانا چاہتی تھیں۔
انسانی ناخنوں کا استعمال چین میں سنہ 1960 کی دہائی کے بعد کم ہو گیا تھا جب نیل پالش کا رجحان بڑھا اور جس کی وجہ سے ناخن آلودہ تصور کیے جانے لگے
وقت کے ساتھ ساتھ ناخنوں کی جگہ دوسری چیزیں استعمال ہونے لگیں لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ناخن دوبارہ روایتی طب کا حصہ بن رہے ہیں۔
پیر کے ناخن قابلِ قبول نہیںتاہم اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ پیروں کے ناخن بھی بیچے جا سکتے ہیں تو ایسا نہیں ہے۔ناخن خریدنے والی کمپنیاں سختی سے جانچ پڑتال کرتی ہیں اور واضح کر چکی ہیں کہ پیر کے ناخن قبول نہیں کیے جاتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چین کٹے ہوئے ناخن ناخن بکنے لگے ناخنوں کا ریٹ ناخنوں کی فروخت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چین کٹے ہوئے ناخن ناخن بکنے لگے ناخنوں کا ریٹ ناخنوں کی فروخت کے ناخن جاتا ہے
پڑھیں:
اے آئی چیٹ بوٹس کے غلط جوابات کی اصل وجہ سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پرنسٹن: دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں افراد جنریٹیو آڑٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس استعمال کرتے ہیں، مگر ان کے فراہم کردہ جوابات میں اکثر غلط بیانی یا گمراہ کن معلومات شامل ہوتی ہیں۔ اس رجحان کی وجہ پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے، جس نے واضح کیا ہے کہ یہ خامی دراصل ان ماڈلز کی تربیت کے طریقہ کار کا نتیجہ ہے۔
تحقیق کے مطابق اے آئی چیٹ بوٹس کو اس انداز میں ٹرین کیا جاتا ہے کہ وہ صارف کو ہمیشہ مطمئن رکھنے کی کوشش کریں، یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر وہی جواب فراہم کرتے ہیں جو بظاہر صارف کو خوش کر دے، خواہ اس میں حقائق کو نظر انداز کیوں نہ کیا گیا ہو۔ محققین نے اسے ایک ڈاکٹر کی مثال سے تشبیہ دی جو اصل بیماری کی تشخیص کے بجائے صرف مریض کی فوری تکلیف دور کرنے پر توجہ دے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لارج لینگوئج ماڈلز کو تربیت دیتے وقت انسانی فیڈ بیک بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ تربیتی مراحل میں انہیں سکھایا جاتا ہے کہ ایسا ردعمل دیا جائے جس پر صارفین زیادہ مثبت ریٹنگ دیں، اس لیے ان کا رجحان معلومات کی درستگی کے بجائے خوش کن جوابات دینے کی طرف بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اے آئی ٹولز تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور وقت کے ساتھ ان کے نظام میں بہتری متوقع ہے، لیکن ان میں ایسی بنیادی خامیاں ہمیشہ برقرار رہ سکتی ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان ماڈلز کو وسیع پیمانے پر متن پر مبنی ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر جواب کو مکمل طور پر درست اور قابل فہم بنانا ممکن نہیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان