انگلینڈ کے پہلے بادشاہ اَیتھل اسٹین کو تاریخ نے کیوں بھلا دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
انگلینڈ کے پہلے بادشاہ اَیتھل اسٹین اپنی زندگی میں ایک معروف اور بااثر حکمران تھے لیکن اب صدیوں بعد انہیں تاریخ کی کتابوں میں شاذ و نادر ہی یاد کیا جاتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے برطانیہ کے مختلف علاقوں کو متحد کر کے انگلینڈ کی بنیاد رکھی مگر ان کی شخصیت اور کارنامے وقت کے گرد و غبار میں گم ہوتے چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسکاٹ لینڈ میں شاہ چارلس کے نئے پورٹریٹ کی نقاب کشائی، ہمشیرہ شہزادی این جذباتی ہو گئیں
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق 1،100 سال پہلے انگلینڈ کو ایک متحد مملکت بنانے والے اَیتھل اسٹین آج بہت کم یاد کیے جاتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ وہ تاریخ کے صفحات میں کہیں پیچھے رہ گئے۔
اَیتھل اسٹین حیرت انگیز طور پر ایک پُراسرار بادشاہ تھے۔ اگرچہ ان کی کامیابیاں عظیم تھیں لیکن وہ تاریخ کی کتابوں میں زیادہ جگہ نہ پا سکے۔ انہوں نے نہ صرف مختلف چھوٹی ریاستوں کو متحد کرکے انگلینڈ کی بنیاد رکھی بلکہ یورپ سے مضبوط تعلقات بھی قائم کیے اور ایک ایسے وقت میں متحد حکومت قائم کی جب برطانیہ کے مختلف حصے ثقافتی اور نسلی طور پر متنوع تھے۔
مزید پڑھیے: کیا شاہ چارلس کے چھوٹے بیٹے ہیری اپنا شاہی کردار دوبارہ حاصل کرلیں گے؟
انہوں نے نہ صرف پہلی بار تاج پہن کر شاہی روایات کی بنیاد رکھی بلکہ یورپ کی مختلف سلطنتوں کے ساتھ رشتہ داریاں بھی قائم کیں۔ ان کی بہنوں کی شادیاں یورپی حکمرانوں سے ہوئیں اور اسکالرز کو انگلینڈ آنے کی ترغیب دی گئی۔ ان کی حکمرانی میں حکومت کا نظام زیادہ منظم اور مضبوط ہوا۔
جب ان کے والد ایڈورڈ فوت ہوئے تو اَیتھل اسٹین نے سنہ 924 میں بادشاہت سنبھالی۔ شروع میں ان کے سوتیلے بھائی ایلفویئرڈ کو ویسکس کا بادشاہ تصور کیا گیا لیکن اس کی ایک ماہ بعد پراسرار موت کے بعد اَیتھل اسٹین واحد بادشاہ بنے۔
انہوں نے اپنی بہن کی شادی نارتھمبریا کے وائکنگ بادشاہ سے کروائی اور اگلے سال اس بادشاہ کی موت کے بعد نارتھمبریا کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس طرح وہ پہلے مکمل انگریز بادشاہ بنے۔
اَیتھل اسٹین کا دور حکومت صرف فوجی فتوحات کا نہیں بلکہ تہذیب، تعلیم اور خارجہ تعلقات کا بھی تھا۔ انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو متحد کیا جن کی زبانیں، ثقافتیں اور پس منظر مختلف تھے۔
مزید پڑھیں: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
ان کے دربار میں پرانی ویلز، لاطینی، نارویجین اور انگریزی زبانیں بولی جاتی تھیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ 10ویں صدی کا انگلینڈ ایک متنوع اور بین الاقوامی معاشرہ تھا۔
سنہ 937 میں بروننبرہ کی جنگ میں انہوں نے وائکنگ، اسکاٹ اور دیگر مخالف اتحاد کو شکست دے کر اپنی سلطنت کو محفوظ بنایا۔ تاہم ان کی موت (سنہ 939) کے فوراً بعد ریاست ٹوٹنے لگی اور نارتھمبریا نے آزادی اختیار کر لی جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کی قائم کردہ وحدت کسی حد تک ذاتی کرشمہ پر منحصر تھی۔
اَیتھل اسٹین کی وفات کے بعد تاریخ میں انہیں وہ مقام نہ مل سکا جس کے وہ حقدار تھے۔ ان کے دادا الفریڈ دی گریٹ کو زیادہ شہرت حاصل ہوئی کیونکہ ان کی سوانح حیات عین ان کی زندگی میں لکھی گئی جب کہ اَیتھل اسٹین کے بارے میں کوئی مفصل سوانح عمری محفوظ نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیے: شاہ چارلس کی صحت مزید بگڑنے لگی، چھڑی پاور کی علامت کے ساتھ ضرورت بھی بن گئی
تاہم آج کے مورخین ان کی شخصیت اور وراثت کو دوبارہ دریافت کر رہے ہیں۔ اَیتھل اسٹین نہ صرف ایک عسکری قوت کے حامل بادشاہ تھے بلکہ ایک ایسے دانشمند حکمران بھی تھے جنہوں نے حکومت کی مرکزی نگرانی، تعلیم، عدل اور شاہی طاقت کے نئے مفاہیم متعارف کروائے۔
ان کی بادشاہی کی ایک یادگار تصویر جس میں وہ تاج پہنے اور ہاتھ میں کتاب لیے، سینٹ کٹبرٹ کے سامنے جھکے کھڑے ہیں آج بھی انگلینڈ کے شاہی ورثے کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
انگلینڈ یا برطانیہ؟یہ بات اہم ہے کہ اَیتھل اسٹین کو انگلینڈ کا بادشاہ کہا جائے نہ کہ برطانیہ کا بادشاہ کیوں کہ ان کے دور (10ویں صدی) میں صرف مملکتِ انگلینڈ وجود میں آئی تھی۔ اس وقت اسکاٹ لینڈ، ویلز اور آئرلینڈ الگ سلطنتیں تھیں اور برطانیہ یعنی یونائیٹڈ کنگڈم جیسا کوئی سیاسی تصور موجود نہیں تھا۔
برطانیہ کا باضابطہ قیام سنہ 1707 میں ’ایکٹس آف یونین کے تحت انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے انضمام سے ہوا جب کہ آئرلینڈ سنہ 1801 میں شامل ہوا۔
مزید پڑھیں: اپنی شادی پر بادشاہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے چپکے چپکے آنسو بہانے کا عقدہ کھل گیا
اس لیے اَیتھل اسٹین کی بادشاہی نے ایک متحد انگلینڈ کی بنیاد رکھی تھی جو بعد میں برطانیہ کی تخلیق کی طرف ایک ابتدائی قدم تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انگلینڈ کا پہلا بادشاہ انگلینڈ کا پہلا بادشاہ اَیتھل اسٹین اَیتھل اسٹین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا یتھل اسٹین کی بنیاد رکھی بادشاہ ا انہوں نے
پڑھیں:
ایشز سیریز میں اسپنر کے بغیر کھیلنابڑی غلطی ہوگی،نیتھن لیون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سڈنی (اسپورٹس ڈیسک)آسٹریلیا کے تجربہ کار آف اسپنر نیتھن لیون نے انگلینڈ کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ ایشز سیریز میں اسپنر کے بغیر میدان میں اترے، تو یہ ان کی بڑی غلطی ہوگی۔ نیتھن لیون، 139 ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کر چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ پرتھ اور برسبین کی وکٹیں روایتی طور پر بانس والی ہوتی ہیں، مگر اسپنر کی موجودگی میچ کی رفتار میں اہم فرق ڈال سکتی ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک ہر ٹیم میں ایک سپنر ہونا چاہیے کیونکہ وہ کھیل کے ٹیمپو کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر کسی اسپنر کی مہارت ان وکٹوں سے میل کھاتی ہو تو وہ آسٹریلیا میں بھی موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ انگلینڈ نے گزشتہ ہفتے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا تھا، جس میں زیادہ تر فاسٹ بولر شامل ہیں، جن میں جوفرا آرچر، گس ایٹکنسن، جوش ٹنگ، برائڈن کارس اور مارک ووڈ شامل ہیں، جبکہ بین اسٹوکس اور میتھیو پاٹس سپورٹ فراہم کریں گے۔ سپن بالنگ کے شعبے میں صرف ایک خصوصی سپنر، شعیب بشیر، کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ آل رائو نڈر ول جیکس ان کے متبادل کے طور پر اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ نیتھن لیون نے کہا کہ سچ کہوں تو انگلینڈ کی ٹیم وہی ہے جس کی ہمیں توقع تھی، مکمل طور پر جارحانہ فاسٹ بولروں پر مشتمل۔ آسٹریلیا میں غیر ملکی اسپنرز کی کارکردگی اکثر متاثر کن نہیں رہی، یہی وجہ ہے کہ پرتھ میں انگلینڈ کے آل-پیس حملے کی توقع کی جا رہی ہے، لیکن لیون کاکہنا ہے کہ اسپنرز کو نظرانداز کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔