چٹاگنگ میں احتجاج کرنے والوں کو بیرونی مدد مل رہی ہے، بنگلہ دیشی وزیر داخلہ کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی سرحدی علاقے میں بھارت کے ساتھ واقع ضلع چٹاگانگ میں ہونے والی پُرتشدد جھڑپوں میں بیرون ملک سے آنے والے ہتھیار استعمال ہوئے، جس کے باعث 3 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
چٹاگانگ میں خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے خلاف جھڑپیں شروع ہوئیں، جب سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکا تو اس دوران تصادم ہوگیا اور 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے شیخ حسینہ کی میزبانی کرکے بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کیے، محمد یونس
فوج نے واقعے کا ذمہ دار باغیوں کو ٹھہرایا جبکہ مظاہرین نے فورسز پر فائرنگ کا الزام لگایا ہے۔
بنگلہ دیش سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے کیونکہ گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا اور وہ بھارت چلی گئیں، جس کے باعث ڈھاکا اور نئی دہلی کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
وزیر داخلہ جہانگیر عالم چوہدری نے الزام لگایا کہ ہتھیار ملک سے باہر سے آ رہے ہیں، جو شرپسندوں کو فراہم کیے جا رہے ہیں، اور یہ لوگ پہاڑی علاقوں سے فائرنگ کرتے ہیں۔
یہ علاقہ طویل عرصے سے مقامی قبائلیوں اور بنگالی بولنے والوں کے درمیان تنازعات کا مرکز رہا ہے، جہاں زمین اور وسائل کے تنازعات کی وجہ سے جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ 23 ستمبر کو ایک مقامی خاتون کی مبینہ اجتماعی زیادتی پر مشتعل ہیں۔
بنگلہ دیشی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے یونائیٹڈ پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ (یو پی ڈی ایف) کو تشدد بھڑکانے اور گولیاں چلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جو ایک باغی گروپ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا تجارت، ثقافت اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور
باغیوں نے قبائلی خودمختاری کے لیے دہائیوں تک عسکری جدوجہد کی، اور 1997 میں ایک امن معاہدہ بھی کیا، لیکن یو پی ڈی ایف نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا اور خودمختاری کے ساتھ ساتھ فوجی اڈوں کی مکمل واپسی کا مطالبہ جاری رکھا ہوا ہے۔
تشدد کے دوبارہ شروع ہونے سے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے لیے چیلنج پیدا ہو گیا ہے، جو فروری 2026 میں انتخابات کرانے کا اعلان کر چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلحہ بنگلہ دیشی وزیر داخلہ بیرونی مدد چٹا گنگ احتجاج وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیشی وزیر داخلہ چٹا گنگ احتجاج وی نیوز وزیر داخلہ بنگلہ دیش
پڑھیں:
پنجاب میں احتجاج، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب میں جلسے ،جلوس، دھرنوں پر پابندی برقرار ہے،اس حوالے سے حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پر موجود پابندی میں ہفتہ 22 نومبر تک دفعہ 144 کے تحت توسیع کی گئی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ دفعہ 144 کے تحت چار یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔ اسی طرح پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے تحت لاو ¿ڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہے جبکہ اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر مکمل پابندی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کےلیےکیا گیا۔
حکومت پنجاب نے دہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے واضح کیا کہ دفعہ 144 کے تحت پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہوگا۔
اسی طرح سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں پابندی سے مثتنا ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ لاو ¿ڈ ا سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کےلیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کےلیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے اور شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کےلیے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے ہفتہ 22 نومبر تک دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے اور عوامی آگاہی کیلئے نوٹیفیکیشن کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت کی گئی ہے۔