اسرائیلی پارلیمنٹ نے شرمناک قدم اٹھالیا؛ فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا بل منظور کر لیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسے کی قومی سلامتی کمیٹی نے پیر کو ایک بل کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا ہے جس سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دیے جانے کی اجازت مل جائے گی۔
یہ بل دراصل دہشت گردوں کے لیے سزائے موت کا قانون ہے، جو اسرائیلی سیاسی اور قانونی حلقوں میں متنازع ہے، کمیٹی نے بل کو مکمل ووٹ کے لیے آگے بھیج دیا ہے۔
دوسری طرف کمیٹی کے قانونی مشیر نے انکشاف کیا کہ یہ ووٹنگ کنیسے کی چھٹی کے دوران ہوئی ہے اس لیے یہ غیر قانونی ہو سکتی ہے، کمیٹی نے مذکورہ بل کو ایک کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے منظور کیا۔ قانونی مشیر نے کہا سیکیورٹی سروسز کے نمائندوں کی غیر موجودگی اور قانون کی تفصیلات پر ٹھوس بحث کی کمی کی وجہ سے اس ووٹنگ پر سوالات اٹھتے ہیں۔
قیدیوں کے امور پر اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان گال ہرش نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بل کی منظوری سے غزہ کی پٹی میں قید افراد کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کی رہائی کی کوششیں پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔
اس بل کو پہلے حکمراں اتحاد کی مخالفت اور ان خدشات کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا تھا کہ اس سے قیدیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم!
غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!