data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا بل منظور کر لیا۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسے کی قومی سلامتی کمیٹی نے پیر کو ایک بل کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا ہے جس سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دیے جانے کی اجازت مل جائے گی۔

یہ بل دراصل دہشت گردوں کے لیے سزائے موت کا قانون ہے، جو اسرائیلی سیاسی اور قانونی حلقوں میں متنازع ہے، کمیٹی نے بل کو مکمل ووٹ کے لیے آگے بھیج دیا ہے۔

دوسری طرف کمیٹی کے قانونی مشیر نے انکشاف کیا کہ یہ ووٹنگ کنیسے کی چھٹی کے دوران ہوئی ہے اس لیے یہ غیر قانونی ہو سکتی ہے، کمیٹی نے مذکورہ بل کو ایک کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے منظور کیا۔ قانونی مشیر نے کہا سیکیورٹی سروسز کے نمائندوں کی غیر موجودگی اور قانون کی تفصیلات پر ٹھوس بحث کی کمی کی وجہ سے اس ووٹنگ پر سوالات اٹھتے ہیں۔

قیدیوں کے امور پر اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان گال ہرش نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بل کی منظوری سے غزہ کی پٹی میں قید افراد کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کی رہائی کی کوششیں پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔

اس بل کو پہلے حکمراں اتحاد کی مخالفت اور ان خدشات کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا تھا کہ اس سے قیدیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ

یورپ کے 30 سے زائد قانونی ماہرین نے یورپی فٹبال تنظیم یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے کلبز کو بین الاقوامی مقابلوں سے خارج کیا جائے۔

جمعرات کو یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ اسرائیل پر پابندی لگانا انتہائی ضروری ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 421  فلسطینی فٹبالرز جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ غزہ کی فٹبال انفراسٹرکچر کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اطالوی فٹبال کوچز ایسوسی ایشن کا اسرائیل کو عالمی مقابلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ

ماہرین کے مطابق اسرائیلی اقدامات نے ایک پوری نسل کے کھلاڑیوں کو ختم کردیا ہے اور فلسطینی کھیلوں کے ڈھانچے کو مٹا کر رکھ دیا ہے۔

خط پر دستخط کرنے والوں میں لیمکن انسٹی ٹیوٹ برائے انسداد نسل کشی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسا فون جوڈن-فورگی اور اقوام متحدہ کے سابق ماہرین شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوئیفا کو اسرائیل کے جرائم کو جائز قرار دینے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کریک موخیبر نے کہا کہ کسی ایسے ملک کو کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینا جو نسل کشی کر رہا ہے، دراصل اس کی معمول پر واپسی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، جو ایک طرح کی شراکت داری ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دی، جہاں دنیا نے نسل پرست نظام کو ختم کرنے کے لیے اسپورٹس بائیکاٹ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ

ماہرین نے کہا کہ یوئیفا اور فیفا نے 2022 میں روس کو یوکرین پر حملے کے فوراً بعد عالمی فٹبال سے معطل کردیا تھا مگر اسرائیل کے معاملے میں دوہرے معیار اپنائے جا رہے ہیں۔

فلسطینی حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو عالمی فٹبال سے برسوں پہلے ہی نکال دینا چاہیے تھا کیونکہ اس کے کلبز غیر قانونی یہودی بستیوں میں قائم ہیں، جو فیفا کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پابندی فٹ بال فسلطین

متعلقہ مضامین

  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
  • ایران؛ سیکیورٹی فورسز پر حملے پر 6 اور سُنّی عالم کے قتل پر 1 ملزم کو پھانسی دیدی گئی
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ
  • اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی ، امن و امان کیلئے 20 ارب روپے کی گرانٹ منظور: امریکہ سے اقتصادی، عسکری تعلقات استوار کرلئے، وزیر خزانہ
  • بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور  
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی، مزید 77 فلسطینی شہید
  • غزہ فلوٹیلا پر حملہ، ترکی نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ شروع کر دی