اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا متنازع بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
اسرائیلی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ایک متنازع بل کی منظوری دے دی جس کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی۔ یہ بل “دہشت گردوں کے لیے سزائے موت کے عنوان سے پیش کیا گیا، جسے 1 کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے منظور کر کے مکمل ووٹنگ کے لیے آگے بھیج دیا گیا۔
کمیٹی کے قانونی مشیر کے مطابق یہ ووٹنگ پارلیمانی چھٹی کے دوران ہوئی، اس لیے اس کی قانونی حیثیت مشکوک ہے۔ انہوں نے سیکیورٹی حکام کی غیر موجودگی اور بل پر ناکافی بحث پر بھی اعتراضات اٹھائے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کے قیدیوں سے متعلق امور کے نمائندے گال ہرش نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے غزہ میں قید اسرائیلی شہریوں کی رہائی کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ یاد رہے، یہ بل ماضی میں بھی انہی خدشات کے باعث مسترد کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی، بڑھتی سردی میں فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں موسمِ سرما کی پہلی بارش نے پہلے سے متاثرہ فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ شدید بارش سے پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے پانی میں ڈوب گئے، جبکہ لاکھوں بے گھر افراد کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایک بار پھر خیموں اور دیگر امدادی سامان کی غزہ میں آمد روک دی ہے، جس کے باعث ٹھنڈ اور بارش سے متاثرہ فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
غزہ میں بارش کے پانی کی نکاسی کا کوئی مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ مقامی افراد نے اپنے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے اردگرد گڑھے کھودنا شروع کر دیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان موجود ہے، مگر اسرائیلی پابندیوں کے باعث وہ پہنچ نہیں پا رہا۔ ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سرد موسم اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گئی ہے۔