data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس: فرانسیسی وزیراعظم سباستیان لیکورنو ایک نئے تنازع کا شکار ہوگئے ہیں، ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے ماسٹرز ان لاء مکمل کرنے کا غلط دعویٰ کیا،  اس معاملے پر وزارت تعلیم کے سرکاری ملازمین کی قومی یونین (SNAPEN) نے ان کے خلاف باضابطہ طور پر عدالت میں شکایت درج کرا دی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یونین کے سربراہ جیرار لینفانٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا کہ  فرانسیسی وزیراعظم کے خلاف عدالتِ انصافِ جمہوریہ میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی ڈگری کے بارے میں گمراہ کن دعویٰ کیا۔

 ان کے مطابق وزیراعظم نے تاثر دیا کہ وہ پبلک لا میں ماسٹرز کے حامل ہیں حالانکہ یہ ڈگری انہوں نے مکمل نہیں کی۔

خیال رہےکہ  فرانسیسی جریدے میڈیا پارٹ نے 19 ستمبر کو انکشاف کیا تھا کہ لیکورنو نے دو سالہ ماسٹرز ڈگری مکمل نہیں کی، باوجود اس کے کہ ان کے سرکاری اور آن لائن پروفائلز میں 2016 سے یہ دعویٰ درج ہے۔

 ان پروفائلز میں وزارت دفاع کی ویب سائٹ، لنکڈ اِن اور ایک یونیورسٹی کانفرنس کی بائیو شامل ہیں۔

اس الزام پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم نے لے پاریسیئن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے قانون کی تعلیم کا پہلا سال مکمل کیا تھا، جسے ماسٹر 1 کہا جاتا ہے، میں نے اپنی قانون کی تعلیم مکمل کی ہے، یعنی ماسٹر 1 یہ ایک گھڑی ہوئی تنازع ہے جس میں مجھے سماجی تعصب کی بو آ رہی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق کیس: ڈائریکٹر اور مشیراینٹی کرپشن کے پی کے وارنٹ گرفتاری جاری

جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کے خلاف کیس  میں  ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم  اور مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے این سی سی آئی اے کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے معاملے میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمہ کے اخراج کی درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم، کے پی حکومت کے افسر کا ٹرائل روکنے کا حکم

عدالت نے نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار صدیق انجم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی، مہم احمد صدیق دلاور اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے تھی۔

احمد صدیق دلاور کے چچا پر بے جا الزامات بھی لگائے گئے، درخواست گزار وکیل کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن بنوں میں مقدمہ  کے اندراج کی وجہ سے درخواست گزار کو نشانہ بنایاگیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اوراحمد صدیق دلاور کے وکیل نے درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے میں شکایت پر باقاعدہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ چالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جاچکا ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس زیر سماعت یے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم کے خلاف احمد صدیق دلاور نے ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی، شکایت پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے شواہد  اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا۔

درخواست گزار صدیق انجم نے صرف اپنی حد تک اخراج مقدمہ کی درخواست دی، مقدمہ میں دیگر سات ملزمان بھی ہیں اور کسی ایک کی حد تک مقدمہ خارج نہیں کیا جاسکتا،  مقدمہ کا چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار اگر سمجھتا ہے کہ وہ بے گناہ ہے تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کرسکتاہے، درخواست گزار کی جانب سے اخراج مقدمہ کی درخواست کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے، عدالت درخواست خارج کرتی ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی عدالت نے کیس میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ٹرائل سے روک رکھا تھا، جسٹس بابر ستار کی عدالت کا سنگل بنچ ختم کیے جانے کے بعد یہ کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت منتقل کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق کیس: ڈائریکٹر اور مشیراینٹی کرپشن کے پی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بھارتی ایئرچیف کا پاکستان کے 5 طیارے گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا حکم معطل کردیا
  • عوام دشمن حکومت کے سیاہ کارناموں میں ایک اور اضافہ
  • خیبرپختونخوا کابینہ میں مزید تبدیلیاں
  • شوگر کے وافر ذخائر کا دعویٰ، مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
  • پاکستان اور چین کی دوستی ہر زمانے میں قائم رہے گی، صدرمملکت
  • جعلی ڈگری کیس، جسٹس جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال کیلئے اصول جاری کر دیئے
  • سوشل میڈیا پرحکومتی پالیسی کیخلاف رائے اور تشہیر پرپابندی عائد،سرکاری ملازمین کیلیے ضابطہ اخلاق