ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے پی آئی ڈی سی ایل کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کی ہدایت پر سخت احتجاجی حکمت عملی اختیار کی ہے اور قومی اسمبلی میں احتجاج سمیت تمام فورمز پر اٹھانے اور قانونی آپشن اختیار کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ حکومت کی جانب سے وفاقی ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی کو خط لکھ کر کراچی سمیت صوبے بھر میں ترقیاتی اسکیموں پر کام روکنے کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اگر وفاقی حکومت نے اس معاملے پر سندھ حکومت سے رابطہ نہیں کیا اور پی آئی ڈی سی ایل کی ترقیاتی اسکمیوں پر کام بحال نہ کرایا تو ایم کیو ایم پاکستان اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے ٹیلی فون پر بتایا کہ اس معاملے پر پارٹی وفد نے وزیر ہاسنگ ریاض پیرزادہ سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور اس معاملے پر اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا۔ ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے پی آئی ڈی سی ایل کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کی ہدایت پر سخت احتجاجی حکمت عملی اختیار کی ہے اور قومی اسمبلی میں احتجاج سمیت تمام فورمز پر اٹھانے اور قانونی آپشن اختیار کیا جائے گا۔ اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی وطن واپسی کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کا وفد ان سے شیڈول کے تحت ملاقات کرے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پاکستان اس معاملے پر پر کام روکنے سندھ حکومت اختیار کی

پڑھیں:

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ واٹر سپلائی اور ڈرینج کی سسٹم کی بحالی کیلئے سندھ فیلڈ ایمرجنسی ری ہیبلیٹیسن پروجیکٹ کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں ، دو مراحل پر مشتمل اس منصوبے میں مجموعی طورپر 400سے زائد واٹر سپلائی اور ڈرینج اسکیموں کی مرمت و بحالی شامل ہے جس سے صوبے کے مختلف اضلاع میں تین ملین سے زائد آبادی کو صاف اور محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی، پہلے مرحلے میں بدین، عمرکوٹ، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص اور سانگھڑ سمیت دیگر اضلاع میں کل 114 پانی کی فراہمی اور 23ڈرینج اسکیموں کی بحالی کی جارہی ہے جس سے تقریباً 10 لاکھ 27ہزار افراد براہ راست مستفید ہوں گے، یہ اسکیمیں نان ایمرجنسی رسپانس اسٹرکچر کے تحت مکمل کی جارہی ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں جیکب آباد، قمبرشہدادکوٹ، دادو، جامشورو، نوشہروفیروز، خیرپور اور دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں 264 واٹر سپلائی اور 133 ڈرینج اسکیموں کی اپ گریڈیشن شامل ہیں، یہ منصوبے ایمرجنسی رسپانس اسٹرکچر کے طورپر قائم کئے گئے ہیں جن سے تقریباً 19لاکھ 90 ہزار افراد استفادہ کریں گے۔ الٹرافلٹریشن سسٹم اور بائیو کلورنٹیر کی مدد سے صاف اور محفوظ پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے ، بعض علاقوں میں سولر سسٹم بھی نصب کئے گئے ہیں تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کی صورت میں پانی کی فراہمی متاثر نہ ہوسکے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈوجام ،اندرون سندھ ہیپاٹائٹس خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • کراچی چڑیاگھر‘سفاری پارک‘لانڈھی چڑیاگھر کے ٹینڈر روکنے کاحکم
  • سندھ کی تقسیم کا معاملہ ایک بار پھر سر اٹھانے لگا، ایم کیو ایم کیا چاہتی ہے؟
  • عوامی پارکس معاملہ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر آئینی عدالت کا حکم امتناع
  • پاکستان کا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنے میں وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا کردار ہے، وزیر اطلاعات
  • عوامی پارکس کا معاملہ، آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع دے دیا
  • وزیراعظم، چیئرمین پی سی بی اور وزیراعلیٰ سندھ کی قومی کرکٹ ٹیم کی شاندار کامیابی پر تہنیتی پیغامات
  • جادو ٹونے سے چلنے والی پی ٹی آئی حکومت کی حقیقت پوری دنیا کے سامنے ہے، مریم نواز
  • لیہ کی خاتون ایم پی اے کی ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں تذلیل، معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا