پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی قسط کیلیے مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی اگلی قسط ایک ارب ڈالر کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے جائزہ مشن نے وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم سے تفصیلی ملاقات کی ہے، جس میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے دوسرے اقتصادی جائزے پر مذاکرات
ہوئے۔فریقین کے درمیان آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد اور پاکستان کی حالیہ اقتصادی کارکردگی کے اعداد و شمار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ مذاکرات کے دوران محصولات میں اضافے، اخراجات میں نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات سے متعلق پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستانی حکام سے انسداد منی لانڈرنگ اقدامات سے متعلق پیشرفت پر رپورٹ طلب کی ہے۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے گورننس اینڈ کرپشن رسک اسسمنٹ رپورٹ پرپیشرفت رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کو کرپشن کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات اور صوبائی سطح پر اینٹی منی لانڈرنگ انفورسمنٹ ایجنسیز کے قیام پر بریفنگ دی جائے گی۔ علاوہ ازیں گریڈ 17سے 22تک کے افسران کے اثاثے ڈکلیئرکرنے سے متعلق قانون سازی، صوبائی افسران کے اثاثوں کے گوشواروں تک رسائی کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو نیشنل فسکل پیکٹ پر عمل درآمد میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ اسی طرح ترقیاتی منصوبوں میں زیادہ شفافیت کے لیے اقدامات سے بھی آگاہی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کو کیپٹل مارکیٹ ڈیولپمنٹ اور آؤٹ لک پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کوگورننس اینڈکرپشن رسک اسسمنٹ رپورٹ میں تاخیر سے بھی آگاہ کرے گی۔ پاکستان آئی ایم ایف کے زیادہ تر اہداف پورے کر چکا ہے۔ اب پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی مذاکرات ہوں گے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی پر بھی بحث کی جائے گی۔توقع ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی پربورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایک ارب ڈالر ا ئی ایم ایف جائے گی کے لیے
پڑھیں:
برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
برطانوی حکومت نے تارکین وطن کے حوالے سے سخت پالیسیوں کے نفاذ کا اعلان کردیا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ نے پیر کے روز تارکین وطن کیلیے نئی پالیسیوں کے نفاذ کا اعلان کیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق برطانیہ میں تارکین وطن کیلیے مستقبل پناہ ختم کردی گئی ہے جبکہ سیاسی پناہ کا دورانیہ پانچ سال سے کم کر کے ڈھائی سال کردیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق اپنے ملک محفوظ واپسی تک عارضی پناہ ملے گی جبکہ تارکین وطن 20 سال کے بعد طویل المدتی رہائش کیلیے درخواست دے سکے گا۔
اعلامیے کے مطابق تارکین کو درخواست کی منظوری کے بعد برطانیہ میں 30 ماہ رہائش کی اجازت دی جائے گی اور اس کے لیے انہیں درخواست دینا ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل طویل المدتی رہائش کیلیے 5 سال کی شرط تھی جسے اب بڑھا کر بیس سال کیا گیا ہے جبکہ پناہ گزین کے اسٹیٹس کی مدت کو کم کر کے 30 ماہ کردیا جائے گا۔
برطانوی وزیر داخلہ شبانہ محمود نے کہا کہ پناہ گزینوں کیلیے گولڈ ٹکٹ ختم ہوگا، حکومتی اقدامات کا مقصد غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد کو مزید کم کرنے کیلیے انہیں واپس بھیجا جائے گا۔