باجوڑ میں فتنہ الخوارج کے چھوڑے گئے بارودی مواد کو پاک فوج کے جوانوں نے صاف کرنا شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پشاور:
باجوڑ کی تحصیل ماموند کے علاقے لغڑئی میں دو دن پہلے فتنہ الخوارج کے چھوڑے گئے بارودی مواد کی وجہ سے بچوں کی شہادت کے بعد پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جان پے کھیل کے علاقے کو گولا بارود سے صاف کرنا شروع کر دیا۔
٬سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے باجوڑ کے گاؤں گھاکی میں فتنہ الخوارج کی جانب سے چھوڑا گیا میں بارودی گولہ بروقت کارروائی کر کے ناکارہ بنا دیا۔
سیکیورٹی فورسز نے علاقے کے عمائدین سے درخواست کی کہ فتنہ الخوارج کی جانب سے چھوڑے گئے گولہ بارود سے بچنے کے لیے خصوصی احتیاط برتیں اور ایسے کسی بھی مشکوک ہتھیار یا مواد کی بروقت اطلاع سیکیورٹی فورسز کو فراہم کریں۔
اس کارروائی کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ محض دو روز قبل، 27 ستمبر 2025 کو باجوڑ کی تحصیل ماموند کے علاقے لغڑئی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا۔
وہاں خوارج کی جانب سے چھوڑا گیا بارودی مواد بچوں کے ہاتھ لگ گیا، جس سے کھیلتے ہوئے وہ اچانک پھٹ گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں چار بچے شہید جبکہ پانچ بچے زخمی ہوگئے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ وہی علاقہ ہے جہاں کچھ ہفتے پہلے خوارج کی بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ اسی مکروہ حربے کے تحت وہ معصوم بچوں کو اپنی چالوں میں الجھا کر خطرناک بارودی مواد ان کے قریب چھوڑ جاتے ہیں۔
فتنہ الخوارج کا یہی شیوہ رہا ہے کہ وہ جہاد کے نام پر نہتے اور معصوم لوگوں کی جان لیتے ہیں، اور جان بوجھ کر گولہ بارود سول آبادی کے قریب چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان کم سن بچوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فتنہ الخوارج بارودی مواد
پڑھیں:
پشاور: بھانہ ماڑی میں پولیس وین کے قریب بم دھماکا، 4 اہلکار زخمی
پشاور کے علاقے بھانہ ماڑی تھانے کی حدود میں کوہاٹ روڈ پر ایک سرکاری وین کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے کم از کم 4 اہلکار زخمی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: پولیس موبائل کے قریب دھماکا، 2 اہلکار شہید
پشاور کے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) ڈاکٹر میاں سعید نے ڈان کو بتایا کہ حملے کا ہدف پولیس تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے پتا چلتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پولیس موبائل کی گزرگاہ پر نصب کیا گیا تھا۔ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب پشاور کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن نے بتایا کہ یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکے میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس استعمال ہوئی یا دستی طور پر تیار کردہ دھماکہ خیز مواد۔
مزید پڑھیے: پشاور دھماکا: کے پی حکومت کے 417 ارب کا آڈٹ ہونا چاہیے: شہباز شریف
پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کر دیے ہیں جب کہ زخمی اہلکاروں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھانہ ماری بھانہ ماڑی پشاور پشاور دھماکا