بروقت گوشوارے جمع کرانا ممکن نہیں،تاریخ میں اضافہ کیا جائے،صدر نکاٹی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250930-06-25
کراچی(کامرس رپورٹر)نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی)کے صدر فیصل معیز خان نے وزیراعظم ،وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر سے نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں شدید ترین بارشوں اور سیلاب نے تجارت ،صنعتی،زراعت سمیت تاجروں کو مشکلات میں الجھا کررکھ دیا ہے،ان حالات میں بروقت گوشوارے جمع کرانا ممکن نہیں ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس فارم میں کی گئی تبدیلیوں نے بزنس کمیونٹی کی مشکلات کو دوچند کردیا ہے۔ فیصل معیزخان نے کہا کہ ریٹرن فارم میں کی گئی تبدیلیوں سے ٹیکس دہندگان الجھن میں مبتلا ہیں، اگر 24ستمبرکو کی گئی تبدیلیوں کو درست مان بھی لیا جائے توبھی قانون کے مطابق ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ24دسمبر بنتی ہے،حکومت اور ایف بی آر کو چاہیئے کہ ریٹرن فارم میں موجود ابہام کو ختم کرکے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ31دسمبر2025مقرر کی جائے کیونکہ تاریخ میں توسیع سے کاروباری برادری کیلئے سہولت ہوگی اور ایف بی آر کو زائد گواشوارے موصول ہونگے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گوشوارے جمع ایف بی ا ر
پڑھیں:
’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں سزائے موت سنا دی۔ جس سے تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی سزا سے 1971 سے آج تک معصوموں کے خون کا انصاف بالآخر ہوگیا، اور بنگلہ دیش بھارتی جبر اور اثرورسوخ سے حقیقی آزادی کی طرف بڑھ گیا۔
مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
2024 میں میں طلبہ کی شروع کی گئی قانونی جدوجہد کا فیصلہ اب عدالت کے تاریخی فیصلے کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔ یہ سزائے موت شیخ حسینہ واجد کو نہیں بلکہ بھارت کی بالادستی کو سنائی گئی ہے۔
بھارت بنگلہ دیش کے عوام کے جمہوری فیصلے کا احترام کرے اور حسینہ واجد کو واپس کرے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کو بنگلہ دیش کی عوامی آواز سننی ہوگی۔
بھارت اُس شیخ حسینہ واجد کا میزبان ہے جسے ڈھاکا ٹربیونل نے 2024 کے طلبہ کریک ڈاؤن میں انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنا دی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2024 کی کارروائی میں 1400 تک افراد مارے گئے۔
بھارت بنگلہ دیش 2013 کے مجرموں کے تبادلے کے معاہدے میں سنگین جرائم اور دہشتگردی کے معاملات میں باہمی تعاون کی شق واضح موجود ہے۔
دونوں ممالک نے طے کیا تھا کہ سزائے موت یا طویل قید والے جرائم میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی۔ بنگلہ دیش نے بھارت کے کہنے پر اعلیٰ پروفائل مجرم یو ایل ایف اے رہنما انوپ چیتیا کو بغیر تردد حوالے کیا۔
بھارت خود برطانیہ سے وجے مالیا، اور دیگر کی واپسی کے لیے رول آف لا اور بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کرتا ہے۔ امریکا سے تہور رانا کی حوالگی پر بھارت جشن مناتا رہا۔
سوال یہ ہے کہ جو قانون باقی سب کے لیے موجود ہے تو پھر شیخ حسینہ جیسے مجرم کو پناہ دینے کا جواز کیا ہے؟
بے گناہ طلبہ پر مہلک طاقت کے استعمال کی ذمہ دار مجرم کی حفاظت بھارت کے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے تمام دعوؤں کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں: آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
متاثرہ خاندانوں کے انصاف، سچ اور انسانی حقوق کے تقاضے دہراتے ہیں کہ نئی دہلی کو ڈھاکا کے مطالبات سنجیدگی سے سننے ہوں گے۔
بھارت اپنے ہی تیار کردہ قانونی اور اخلاقی اصولوں سے پیچھے کیوں ہٹ رہا ہے؟ لگتا ہے کہ بھارتی جمہوریت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی بالادستی سزائے موت شیخ حسینہ واجد وی نیوز