انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ نہ بڑھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ٹیکس سال 2025 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ30 ستمبر 2025 ہی ہوگی اوراس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشواروں کی تاریخ میں توسیع سے متعلق گردش کرنے والی خبروں کوبے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض حلقے تاریخ میں ممکنہ توسیع کو سیلاب سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں،جبکہ زمینی حقائق کے مطابق بیشتر ٹیکس دہندگان سیلاب سے متاثر نہیں ہوئے۔
گوشوارے جمع کرانے کے لیے کافی وقت دیا گیا ہے، اس لیے اب مزید مہلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ آئی آر آئی ایس (IRIS) سسٹم کی سست روی کی شکایات بھی غلط اور بے بنیاد ہیں، ایف بی آر کا آن لائن پلیٹ فارم مکمل طور پر فعال اور مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے۔
ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو خبردار کیا ہے کہ جو افراد مقررہ تاریخ تک گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے، انہیں قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت میں ریٹرن جمع کرانا ہر شہری کاقانونی اور قومی فریضہ ہے، لہٰذا عوام افواہوں پر کان نہ دھریں اور 30 ستمبر کی ڈیڈلائن سے پہلے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرا دیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوشوارے جمع ایف بی ا ر انکم ٹیکس
پڑھیں:
این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے " ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ "یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔