یورپی یونین کا افریقا میں توانائی منصوبوں پر 54 کروڑ یورو کی امداد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
برسلز: یورپی یونین کی جانب سے افریقا میں توانائی کے منصوبوں پرساڑھے 54 کروڑ یورو کا اعلان کردیاگیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق یورپی یونین نے افریقا میں توانائی کے جدید منصوبوں کے لیے ساڑھے 54 کروڑ یورو کا اعلان کردیا ہے۔ مزکورہ حوالے سے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کا مقصد بجلی تک رسائی میں اضافہ، علاقائی بجلی گرڈز کو مضبوط بنانا اور براعظم کی گرین انرجی پر منتقلی کو تیز کرنا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے گلوبل سٹیزن فیسٹیول میں وڈیو پیغام میں پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں افریقا جو فیصلے کر رہا ہے وہ پوری دنیا کے مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔ حکام کا کہنا تھاکہ براعظم کو ماحول دوست توانائی کی منتقلی روزگار، استحکام، ترقی اور عالمی ماحولیاتی اہداف کے حصول کو ممکن بنائے گی۔ یورپی کمیشن نے بھی مذکورہ حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ افریقا میں قابل تجدید توانائی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے لیکن براعظم کے تقریباً 60 کروڑ افراد اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ مذکورہ مالی پیکیج آئیوری کوسٹ، کیمرون، کانگو جمہوریہ، لیسوتھو، گھانا، وسطی افریقی جمہوریہ، مڈغاسکر، موزمبیق اور صومالیہ میں توانائی کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میں توانائی افریقا میں کا اعلان
پڑھیں:
اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔