سپریم کورٹ؛ جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنا کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا۔
آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل منظور کرلی۔
دوران سماعت، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ایک جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس امین الدین خان نے میاں داؤد سے استفسار کیا کہ فریق میاں داؤد آپ کی کیا رائے ہے؟ میاں داؤد نے کہا میری بھی یہی رائے ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطاق اٹارنی جنرل اور فریقین کے دلائل کے مطابق جج کو کام سے نہیں روکا جا سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر اعتراضات ہیں۔ درخواست گزار میاں داؤد نے کہا جج کو کام سے روکنے کے آرڈر کا دفاع نہیں ہو سکتا۔
عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کا کام سے روکنے کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے جسٹس طارق جہانگیری کے ہائیکورٹ آرڈر کے خلاف اپیل منظور کرلی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ وارنٹو کی سماعت میں پہلے اعتراضات کا فیصلہ کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سماعت کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری عہدے پر بحالی کے بعد آج اپنی عدالت میں کیسز سنیں گے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی عدالت کے باہر نوٹس آویزاں کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گزشتہ روز جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عہدے پر بحال کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق جہانگیری سپریم کورٹ میاں داؤد کو کام سے کورٹ کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ کی رپورٹ کے مطابق 12 فروری 2025ء سے 30 ستمبر تک 10,780 مقدمات نمٹائے گئے، 3,264 مقدمات کے ڈویژن بنچز نے فیصلے کئے، سنگل بینچز نے 7,516 مقدمات نمٹائے، 700 مقدمات پر نامکمل فائلنگ کی وجہ سے اعتراض عائد کر رکھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی ماہ ستمبر کی کارکردگی رپورٹ بھی جاری کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 12 فروری 2025ء سے 30 ستمبر تک 10,780 مقدمات نمٹائے گئے، 3,264 مقدمات کے ڈویژن بنچز نے فیصلے کئے، سنگل بینچز نے 7,516 مقدمات نمٹائے، 700 مقدمات پر نامکمل فائلنگ کی وجہ سے اعتراض عائد کر رکھے ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے 1,511 مقدمات نمٹائے، جسٹس محمد اعظم خان نے 1,299، جسٹس محمد آصف نے 970 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے 789 مقدمات نمٹائے، جسٹس محسن اختر کیانی نے 672، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 377 مقدمات نمٹائے۔
جسٹس بابر ستار نے 292 مقدمات نمٹائے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 270، جسٹس ارباب محمد طاہر نے 463 مقدمات کے فیصلے کئے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس ثمن رفت امتیاز نے 404 مقدمات کے فیصلے کئے جبکہ جسٹس خادم حسین سومرو نے 360 مقدمات نمٹائے۔