غزہ جنگ بندی منصوبے پر اپنے جواب سے آگاہ کرے؛ ٹرمپ کا حماس کو 3 سے 4 دن کا الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیش کیے گئے غزہ جنگ بندی منصوبے پر جواب دینے کے لیے حماس کو ’تین یا چار دن” کا الٹی میٹم دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق منصوبے میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر حماس کی جانب سے تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا بتدریج غزہ سے انخلا شامل ہے، جس کے بعد ایک عبوری انتظامیہ قائم کی جائے گی۔
عالمی طاقتوں سمیت عرب اور مسلم ممالک نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے تاہم حماس نے تاحال کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس تین یا چار دن ہیں، ہم صرف حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں، اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو بہت افسوسناک انجام ہوگا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد اس منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے ’اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان، چاہے وہ فلسطین کے اندر ہوں یا بیرونِ ملک‘، اس منصوبے پر مشاورت شروع کر دی ہے ۔
قطر نے کہا کہ حماس نے منصوبے کا ’ذمہ داری کے ساتھ‘ جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے اور منگل کو ترکی اور حماس کے ساتھ ایک اجلاس بھی ہوگا۔
اس معاہدے کے تحت حماس کے جنگجو مکمل طور پر غیر مسلح ہوں گے اور انہیں مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا، البتہ جو ارکان ’پرامن بقائے باہمی‘ پر راضی ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔
منصوبے کے مطابق اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے بعد بتدریج غزہ سے نکلے گا تاہم ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں رہے گی اور واشنگٹن میں مذاکرات کے دوران انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق نہیں کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
حماس اپنی ترامیم شامل کرکے ٹرامپ منصوبے کا مثبت جواب دیگی، صیہونی اخبار کا دعویٰ
اپنی ایک رپورٹ میں ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ کیا امریکہ، حماس کی تجویز کردہ ترامیم پر بات چیت کیلئے تیار ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس"، امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے تجویز کردہ، غزہ جنگ بندی کے منصوبے میں ترمیم کر رہی ہے اور اس پیش كش كا مثبت جواب دے گی۔ ٹائمز آف اسرائیل نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مصر، قطر اور ترکیہ کی ثالثی ٹیم، حماس رہنماؤں کے ساتھ دوحہ میں ٹرامپ کے منصوبے پر تعمیری مذاکرات کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم "بنجمن نیتن یاہو" نے ڈونلڈ ٹرامپ کے منصوبے کو قبول کر لیا ہے۔ مذکورہ اخبار نے مزید کہا کہ حماس کی توجہ ان نکات پر مرکوز ہے جس میں نیتن یاہو نے غزہ سے اسرائیلی انخلاء اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔
نیتن یاہو اس منصوبے میں تبدیلیاں لاکر غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کو سست اور محدود کرنا چاہتا ہے۔ وہ حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو عسکری کالونی میں تبدیل کرنے کے لئے کڑی شرائط عائد کرنے کا خواہاں ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ کیا امریکہ، حماس کی تجویز کردہ ترامیم پر بات چیت کے لئے تیار ہے یا نہیں۔ قبل ازیں حماس کے پولیٹیکل بیورو "محمد نزال" نے کہا کہ ہمیں ڈونلڈ ٹرامپ کے منصوبے سے کچھ تحفظات ہیں، اس حوالے سے جلد ہی ہم اپنا موقف واضح کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے نام سے مشہور ہونے والا منصوبہ جونہی ہمیں موصول ہوا، دوسرے دن ہی اس پر اپنے اندرونی و بیرونی مشاورتی عمل کا آغاز کر دیا تھا۔