فلسطین کیلئے ٹرمپ کا بیس نکاتی پلان: یورپی ممالک نے بھی حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
برسلز: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطین کے حوالے سے مجوزہ بیس نکاتی امن پلان کو یورپی ممالک اور متعدد عالمی سربراہان کی جانب سے مثبت ردِعمل ملا ہے۔
اس پلان میں جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، جبری بے دخلی کی روک تھام اور دو ریاستی حل کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام جیسے نکات شامل ہیں۔
یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور جوزپ بوریل نے کہا کہ "یہ پہلا موقع ہے کہ ایک بڑے طاقتور ملک نے نہ صرف جنگ بندی بلکہ غزہ کی تعمیر نو اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے واضح خاکہ دیا ہے۔ ہم اس منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین تعمیری مذاکرات میں شامل ہوں گے۔"
فرانس کے صدر، جرمنی کے چانسلر، اٹلی کی وزیراعظم اور اسپین کے وزیرِاعظم نے بھی اس منصوبے کی حمایت میں بیانات دیے ہیں۔ ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر اس پلان پر عمل درآمد ہو تو مشرقِ وسطیٰ میں ایک پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
یورپی رہنماؤں نے خاص طور پر ان نکات پر زور دیا جن میں غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق دو ریاستی حل شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان، سعودی عرب، قطر، ترکیہ، مصر اور دیگر مسلم ممالک بھی اس منصوبے کو اصولی طور پر قبول کر چکے ہیں۔ عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر امریکا اور یورپی ممالک مشترکہ طور پر اس امن فارمولا پر زور دیتے ہیں تو یہ مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔
غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نکات بھی شامل ہیں۔
قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ٹرمپ منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کی تعمیر نو بھی شامل ہے۔
امریکی مندوب نے کہا کہ تاریخی اور تعمیری قرارداد منظور ہوئی ہے، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے، انڈونیشیا اور پاکستان کے شکر گزار ہیں۔
امریکی مندوب کا کہنا تھا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اور اقدامات کیے، غزہ کے استحکام کے لیے آج کی قرارداد اہم ہے۔