پاکستان نے جنگ کے دوران بھارت کے 7 طیارے گرائے، ٹرمپ کا ایک بار پھر اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم حماس کی طرف سے امن تجاویز قبول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، حماس کے پاس امن تجاویز کا جواب دینے کے لیے 3 سے 4 دن ہیں، حماس یا تو تجاویز قبول کر لے گا یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ میں بھارت کے 7 طیارے گرائے گئے۔ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم حماس کی طرف سے امن تجاویز قبول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، حماس کے پاس امن تجاویز کا جواب دینے کے لیے 3 سے 4 دن ہیں، حماس یا تو تجاویز قبول کر لے گا یا نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اسرائیل اور عرب راہنما ہماری امن تجاویز منظور کرچکے ہیں، حماس نے تجاویز منظور نہ کیں تو بہت افسوسناک انجام ہوگا، امن منصوبے پر بات چیت کی جائے، حماس کو امن منصوبے سے اتفاق کرنا چاہیے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل، عرب اور مسلم ممالک نے امن منصوبے کی حمایت کی، حماس منصوبہ قبول کرے یا اسرائیل کا مقابلہ کرے، اب وقت آ گیا ہے کہ ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں پاک بھارت جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے 7 طیارے گرائے، وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات ہوئی، اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے لاکھوں زندگیاں بچائی ہیں، فخر ہے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر جو اہم شخصیت ہیں انہوں نے میرے بارے میں ایسا کہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تجاویز قبول کر امن تجاویز نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی
قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی
قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اورغزہ میں امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے
حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔حماس کا مؤقف ہے کہ قرارداد سے فلسطینیوں سے ان کی حکمرانی چِھن جائیگی، غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا مطلب غیرملکی سرپرستی ہوگا۔حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے زیرنگرانی فلسطینی اداروں کے پاس ہونا چاہیے۔حماس نے غزہ کو غیرمسلح کرنے یا فلسطینیوں سے مزاحمت کا حق چھیننے کو مستردکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اور غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے۔