data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل میں حالات مزید پیچیدہ ہوگئے ہیں کیونکہ طالبان حکومت کی جانب سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کیے جانے کے بعد کابل کا مرکزی ایئرپورٹ بھی بند ہوگیا ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش نے نہ صرف اندرون اور بیرون ملک رابطے منقطع کر دیے ہیں بلکہ بینکنگ، آن لائن تعلیم اور دیگر اہم خدمات کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد روزمرہ کی سرگرمیاں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

ایئرپورٹ کی صورتحال بھی اس فیصلے کے بعد غیر معمولی ہو گئی ہے۔ مسافروں کے مطابق کابل ایئرپورٹ تقریباً سنسان ہے اور وہاں پروازوں کی آمد و رفت مکمل طور پر رک چکی ہے۔ فلائٹ ٹریکنگ سروس فلائٹ ریڈار 24 کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز کابل آنے اور جانے والی متعدد پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ کئی پروازوں کا اسٹیٹس ’نامعلوم‘ ظاہر کیا گیا۔

ایک مسافر کو ایئرپورٹ پر بتایا گیا کہ جمعرات سے پہلے کوئی پرواز ممکن نہیں، جبکہ دیگر مقامی افراد کے مطابق پیر کی شام سے ہی پروازیں بند کی جا چکی ہیں۔ اس صورتحال نے سفر کرنے والے افراد کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

طالبان حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس کی بندش پر باضابطہ وضاحت تاحال سامنے نہیں آئی۔ صرف اتنا کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پیر سے نافذ ہوا ہے اور اگلے حکم تک برقرار رہے گا، تاہم اس غیر متوقع اقدام نے عوام میں بے چینی اور تشویش کو مزید بڑھا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس “ہیومن سفاری” کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔

اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔

مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔

اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوامیں سیکورٹی فورسز کی کارروائیاں؛ فتنہ الخوارج کے 23دہشت گرد ہلاک
  • دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر، گڑبڑ کے پیچھے کلاؤڈ فلیئر، یہ ہے کیا؟
  • انٹرنیٹ سروس کا تعطل، پی ٹی اے کا اہم بیان سامنے آگیا
  • ‏ملک بھرمیں موبائل فون سروس کے مسائل پر اراکین اسمبلی کا اظہار ناراضی
  • کوئٹہ میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس آج بھی معطل رہے گی
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • کوئٹہ، محکمہ داخلہ نے انٹرنیٹ مزید 2 روز کیلئے معطل کر دیا
  • کوئٹہ میں موبائل فون انٹرنیٹ ڈیٹا سروس کی بندش میں مزید 2 روز کا اضافہ، شہری مشکلات سے دوچار
  • کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن متاثر،6پروازیں منسوخ   
  • راولپنڈی پولیس کا سرچ آپریشن، 76 افغان زیر حراست