طالبان کا بڑا فیصلہ: پورے ملک میں انٹرنیٹ سروسز بند، شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
کابل: افغانستان بھر میں اچانک بڑے پیمانے پر کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہو گئیں، جس سے شہری رابطے بری طرح متاثر ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیٹ مانیٹرنگ ادارے "نیٹ بلاکس" نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت افغانستان میں ٹیلی کام سروسز صرف 14 فیصد کام کر رہی ہیں، اور یہ صورتحال جان بوجھ کر رابطے منقطع کیے جانے سے مطابقت رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ طالبان حکام نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر کئی صوبوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ پر پابندی لگائی تھی۔ حکام کا مؤقف تھا کہ یہ اقدام "غیر اخلاقی سرگرمیوں کو روکنے" کے لیے کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند، ننگرہار اور ارزگان سمیت کئی صوبوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہے جبکہ دیگر علاقوں میں سروسز انتہائی سست اور غیر یقینی ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2024 میں کابل حکومت نے ملک کو دنیا سے جوڑنے اور غربت کم کرنے کے لیے فائبر آپٹک نیٹ ورک کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا بعض اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات، پاکستان سے وضاحت طلب
اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے حکومت پاکستان سے بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وضاحت طلب کرلی ہے، مذاکرات کا مقصد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کی فراہمی ہے، پیش رفت کے باوجود اصلاحاتی عمل میں سستی نمایاں ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات کے دوران حکومت نے اب تک کی پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا مگر آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں شامل کئی اہم اہداف پر عمل نہ ہونے پر اعتراضات اٹھائے۔
ادارے نے واضح کیا کہ قانون سازی اور اصلاحات میں تاخیر قرض پروگرام کے تسلسل پر سوال اٹھا رہی ہے، آئی ایم ایف نے وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت دس سرکاری اداروں کے قوانین میں جون 2025 تک اصلاحات کا ہدف دیا تھا، لیکن یہ پورے نہ ہوسکے۔
حکام کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس میں ترامیم عمل میں نہیں آئیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ ایکٹ 1980 پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، جبکہ پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ تاحال شیئر نہیں کیا گیا۔
اسی طرح اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر زیر غور ہے، واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں، پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر مشاورت جاری ہے جبکہ ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہونے کے باوجود منظور نہیں ہوا، نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم بھی تاحال ایس ڈبلیو ایف ایکٹ کی منظوری سے مشروط ہے۔
حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ برآمدات کو سہارا دینے اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں، کریڈٹ فلو بہتر کرنے، ترجیحی شعبوں کو سہولت دینے اور ایگزم بینک کو فعال کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی، آئی ایم ایف نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید ٹھوس اصلاحات اور قانون سازی پر زور دیا۔