data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251001-01-11
اسلام آباد /کراچی /لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /اسٹاف رپورٹر /نمائندہ جسارت) وزیراعظم کی جانب سے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی توثیق پر سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید تنقید کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز غزہ کے لیے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جس میں جنگ بندی، یرغمالیوں کا تبادلہ، عسکریت پسندی کے خاتمے اور ایک عبوری حکومتی ڈھانچے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ وزیراعظم کے بیان پر ملک بھر میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے، سیاستدانوں، ماہرین، صحافیوں اور کارکنوں نے اسے ’سرنڈر‘ قرار دیا۔ جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان کی جماعت وزیرِاعظم کے بیان کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں واضح ہے کہ اگر کسی قوم کی زمین پر قبضہ ہو تو اسے مسلح جدوجہد کا حق حاصل ہے، اور کوئی طاقت اسے زبردستی اس حق سے محروم نہیں کر سکتی، 66 ہزار فلسطینی شہدا کی لاشوں پر قائم کسی نام نہاد امن منصوبے کی تعریف کرنا دراصل ظالموں کا ساتھ دینا ہے‘۔ مصنف اور سابق سفارتکار عبدالباسط نے کہا کہ یہ مسلم دنیا کی مکمل پسپائی ہے‘ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہم معاہدوں میں شامل ہونا پاکستان کے لیے ایک سنگین غلطی ہوگی۔ مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر نے اس منصوبے کو ’ناقابلِ قبول اور فلسطینی عوام کے حقوق سے انکار‘ قرار دیا ۔ انسانی حقوق کی کارکن ایمان مزاری نے کہا کہ صہیونیوں کے غلاموں اور ان کے آقاؤں کو پاکستانی عوام کبھی معاف نہیں کریں گے۔مصنفہ اور سماجی کارکن فاطمہ بھٹو نے کہا کہ پاکستانی عوام دو ریاستی سرنڈر کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ صحافی طلعت حسین نے کہا کہ حماس کو ختم کرنے کے بعد نیتن یاہو کو ’امن کا علمبردار‘ بنا کر پیش کیا جائے گا جبکہ ہزاروں فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔فعال رہنما عمار علی جان نے وزیرِاعظم کی پوسٹ پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ’جب صہیونی ادارہ فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہو تو ’امن‘ کی بات کرنا شرمناک ہے۔ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے اسرائیل کو ’حرام ریاست‘ قرار دیا اور کہا کہ تاریخ اس غداری کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطین کے حق میں نہیں بلکہ ایک ’دھوکا‘ ہے۔تحفظِ آئین تحریک کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے بھی اسے مسلم ممالک کا ’سرنڈر‘ قرار دیا اور کہا کہ نیتن یاہو نسل کشی کے باوجود صاف بچ نکلا۔تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے سینئر نائب صدر و سابق رکن قومی اسمبلی فہیم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بطور پاکستانی قوم ہم اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتے۔ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ ملکی عوام فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں۔ سربراہ تحریکِ لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی نے مرکز سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کو کبھی بھی فلسطین کے حقِ خود ارادیت اور مسلم مفادات کے خلاف کسی ایسی حکمتِ عملی یا معاہدے کو قبول نہیں کرنا چاہیے جس میں فلسطینی عوام کے حقوق کا سودا کیا گیا ہو ۔ایکس پر اپنی پوسٹ میں مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو یکطرفہ، ناقابل عمل اور حماس کو اسرائیلی افواج کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کا منصوبہ قرار دے دیا۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ قرار دیا نہیں کر

پڑھیں:

اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کی ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا۔ مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔

رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ہی اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز اور وزیرِ خارجہ گدعون سار نے بھی فلسطینی ریاست کی مخالفت میں بیانات جاری کیے، تاہم انہوں نے نیتن یاہو کا نام نہیں لیا۔

پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان صدر ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔

گزشتہ مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز دائیں بازو کے وزراء ایتامار بن گویر اور بیتسلئیل اسموترچ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے تصور کی کھل کر مخالفت کریں، جبکہ بن گویر نے خبردار کیا کہ اگر وزیرِاعظم نے مؤقف واضح نہ کیا تو وہ حکومتی اتحاد چھوڑ سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے، امریکی قرارداد پر چین و روس کا سخت اعتراض
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • رجب بٹ اور سامعہ حجاب کی نامناسب گفتگو وائرل، سوشل میڈیا پر شدید تنقید
  • پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا
  • پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
  • الیکشن کیلئے تیاری مکمل ہے، بڑا سرپرائز دینگے، سید علی رضوی
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟