فیس بک، ایکس کے بعد یوٹیوب بھی جھک گیا، ٹرمپ کو کروڑوں ڈالر کی ادائیگی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 24.5 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کر لیا ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا تھا جب 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپٹل ہل پر حملے کے بعد ٹرمپ کا اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق یوٹیوب کی مالک کمپنی الفابیٹ اس تصفیے کے تحت 22 ملین ڈالر “ٹرسٹ فار نیشنل مال” نامی غیر منافع بخش تنظیم کو دے گی، جو وائٹ ہاؤس میں نئے بال روم کی تعمیر کے لیے 200 ملین ڈالر اکٹھے کر رہی ہے۔ مزید 2.
اس سے قبل فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے جنوری میں 25 ملین ڈالر جبکہ ایک ماہ بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے 10 ملین ڈالر میں ٹرمپ کے ساتھ تصفیہ کیا تھا۔ اب یوٹیوب بھی اس فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
pic.twitter.com/NNNumraCkN
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 1, 2025
واضح رہے کہ ٹرمپ نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر قدامت پسند آوازوں کو دبانے اور سیاسی تعصب کا الزام لگایا تھا۔ تاہم اب تمام بڑی کمپنیاں اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں اور ٹرمپ کے اکاؤنٹس بحال کیے جا چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن، ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹس ریاستوں کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے
واشنگٹن:امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک اکثریتی ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے ہیں، جس سے سیاسی ہلچل مزید بڑھ گئی ہے۔
منجمد کیے گئے فنڈز میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص 18 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔
جب کہ بقیہ 8 ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے کیلیفورنیا، الینوائے اور دیگر 14 ڈیموکریٹک ریاستوں میں جاری تھے جنہیں اچانک روک دیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ فنڈز غیر ضروری اخراجات کے زمرے میں آتے ہیں اور شٹ ڈاؤن کے دوران مالیاتی نظم و ضبط ضروری ہے۔
تاہم ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کھلا سیاسی انتقام ہے جس کا مقصد اپوزیشن ریاستوں کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف نیویارک جیسے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے منصوبے متاثر ہوں گے بلکہ گرین انرجی پروگرامز کی معطلی سے ماحولیات، توانائی اصلاحات اور روزگار کے ہزاروں مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں بجٹ بل کی منظوری نہ ہونے کے باعث حکومت کا کام معطل ہو چکا ہے۔ ناسا سمیت متعدد وفاقی ادارے بند ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی ہیں جس سے شٹ ڈاؤن کا بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔