نیتن یاہو کے کہنے پر غزہ امن منصوبے میں اہم تبدیلی، عرب ممالک ناراض، رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکی نیوز ایجنسی ایکسیوس نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیا گیا غزہ امن منصوبہ وہی منصوبہ نہیں رہا جو امریکا اور بعض عرب و مسلم ممالک نے پہلے طے کیا تھا بلکہ اس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اہم ترامیم کروائی ہیں جن سے عرب حکام تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتوار کو وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکاف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کوشنر نے نیتن یاہو کے ساتھ 6 گھنٹے ملاقات کی، نتیجتاً منصوبے میں متعدد ترامیم شامل کرائی گئیں، ان میں خصوصی طور پر غزہ سے اسرائیلی فوجی انخلا کی شرائط اور شیڈول شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی منصوبہ: ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو جواب کے لیے 4 روز کا وقت دے دیا
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نئی تجویز اسرائیلی انخلا کو حماس کی ضبطِ اسلحہ کی پیش رفت سے مشروط کرتی ہے اور اسرائیل کو انخلا کے معاملے میں ویٹو دینے کا اختیار دیتی ہے۔ تمام شرائط پوری ہونے پر بھی اسرائیلی انخلا فوری نہیں بلکہ 3 مراحل میں مکمل بھی ہوگا۔ نئی تبدیلیوں کے مطابق جب تک غزہ دہشت گردی خطرے سے مکمل طور پر محفوظ نہ ہو اسرائیلی فوج چند علاقوں میں موجود رہے گی، جس کا مطلب غیر معینہ مدت تک رہنا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، مصر، اردن اور ترکی کے حکام ان ترامیم پر شدید ناراض تھے۔ قطر کے مشورے کے باوجود کہ پیر کو تفصیلی منصوبہ جاری نہ کیا جائے، وائٹ ہاؤس نے اسے شائع کر دیا اور عرب و مسلم ممالک پر یہ منصوبہ حمایت کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا۔ اس کے بعد 8 ممالک نے مشترکہ بیان جاری کر کے ٹرمپ کے اعلان کا خیرمقدم کیا مگر معاہدے کے لیے مکمل حمایت کا اظہار نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ: نیتن یاہو کی حمایت حاصل، حماس کی منظوری باقی
تاہم حقائق کے برعکس وِٹکاف نے فوکس نیوز کو بتایا کہ ٹرمپ کے منصوبے کو مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں وسیع حمایت حاصل ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ٹرمپ کی خانہ جنگی ختم کرنے کی کوششوں کو سراہا اور انہیں امن کی راہ تلاش کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا جو کہ اِس لحاظ سے اہم ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں ان کے امن منصوبے کو قطعی طور پر مسترد کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump trump gaza peace plan اسرائیل امن معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امن معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین نیتن یاہو کے لیے
پڑھیں:
حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: حماس کی جانب سے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے غزہ میں جنگ بندی منصوبے پر تبادلۂ خیال کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے گفتگو کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت حساس نوعیت کی ہے، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس امریکی منصوبے کو منظور کرلے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ حماس کو منصوبے پر غور کے لیے ڈیڈلائن دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے منگل کے روز حماس کو 3 سے 4 روز میں جواب دینے کا کہا تھا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حماس ممکنہ طور پر یہ منصوبہ مسترد کرسکتی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق قطر میں مصر، ترکیہ اور قطری حکام سے ملاقات کے دوران حماس کے ایک دھڑے نے غیر مسلح ہونے سے انکار کردیا، جبکہ دوسرا دھڑا ٹرمپ کی جنگ بندی ضمانت کے ساتھ امن منصوبہ ماننے پر آمادہ ہے۔
ادھر مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ قطر اور ترکیہ کے ساتھ مل کر حماس کو جنگ بندی تجاویز پر قائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی منصوبے میں کئی خامیاں موجود ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے، خاص طور پر غزہ پر حکمرانی اور سیکیورٹی انتظامات کے نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے عوام کی بے دخلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ بدر عبدالعاطی نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کیا تو صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائے گی اور خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔