تشدد قبول نہیں، آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی جہاں چاہے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، طارق فضل
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی میں جہاں آپ چاہیں مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مذاکرات کو بحال اور لانگ مارچ کو روک دیں، یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جو ڈائیلاگ کے ذریعے حل نہ ہو، ڈائیلاگ کے ذریعے راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ تشدد کا راستہ قبول نہیں، آزاد کشمیر کی ایکشن کمیٹی جہاں چاہے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر کو پرامن احتجاج کی کال دی تھی، پُرامن احتجاج کے بجائے تشدد کا راستہ اپنایا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میری ڈیوٹی لگائی کے مذاکرات کریں، مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی تھی، ہم نے شہباز شریف کی ہدایت پر مظفر آباد میں ایکشن کمیٹی کے ساتھ 12 گھنٹے مذاکرات کیے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات تقسیم کرلیے ہیں، بجلی کے حوالے سے کچھ ایشو تھے وہ بھی ہم نے مانے، کمیٹی میں طے پایا کہ دونوں مطالبات کو بعد میں حل کیا جائے گا، ہماری طرف سے کوئی ضد یا انا کا مسئلہ نہیں ہے۔
طارق فضل چودھری نے کہا کہ گندم کے حوالے سے بھی مطالبات منظور کیے گئے، 2 ایسے مطالبات جس میں آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی، آئینی ترامیم والے مطالبات پر ڈیڈ لاک آیا، مہاجرین کی سیٹیں ختم کرنا، وزرا کی تعداد میں کمی پر پیشرفت نہ ہوئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں، 90 فیصد مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود تشدد کا راستہ قبول نہیں، شرپسندوں نے آزاد کشمیر کے عوام کو بند گلی میں آ کھڑا کیا، جو بھی مقدمات بنائے گئے وہ واپس ہوں گے، پرتشدد احتجاج سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے کہا کہ مہذب معاشرے میں تنازعات کا حل صرف مذاکرات ہیں، اشتعال دلانا سب سے آسان کام ہے، پاکستان میں مہاجرین کی قانون ساز اسمبلی کی نشستیں ختم کرنے کیلئے ترمیم درکار ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ روالا کوٹ میں پولیس کے 3 جوان شہید، 100 سے زائد زخمی ہیں جب کہ شہریوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات بھی آرہی ہے، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھ اور افسوس ہے۔ چودھری انوارالحق کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی مذاکراتی عمل کو بحال کرے، جہاں سے مذاکراتی عمل ٹوٹا وہاں سے شروع کرتے ہیں، حکومت فراخدلی سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی میں جہاں آپ چاہیں مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مذاکرات کو بحال اور لانگ مارچ کو روک دیں، یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جو ڈائیلاگ کے ذریعے حل نہ ہو، ڈائیلاگ کے ذریعے راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ آج انتہائی پرتشدد مظاہرے کیے گئے، ایک سکول کو جلادیا گیا، 13 گھنٹے مذاکرات ہوئے ہمارے مذاکرات ناکام نہیں تعطل کا شکارہوئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈائیلاگ کے ذریعے کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ تیار ہیں کے لیے
پڑھیں:
90 فیصد مطالبات منظوری کے باوجود بھی احتجاج، کیا ایکشن کمیٹی کو صرف لاشیں چاہیے تھیں؟
آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، جس کے باعث ریاست بھر میں نظام زندگی مفلوج ہے۔
حکومت پاکستان نے عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد سے بھی زیادہ مطالبات مان لیے تھے لیکن اس کے باوجود احتجاج کرنے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے لاشیں چاہیے تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، 3 اہلکار شہید
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جگہ جگہ اپنے فرائض انجام دینے والی فورسز پر حملے کیے جارہے ہیں، اور اب تک ایک اے ایس آئی سمیت 3 اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ معصوم کشمیریوں کی جانوں کا خون کس کے ہاتھ پر ہے؟ ایکشن کمیٹی کے شرپسندوں نے کھلے عام اسلحہ کا استعمال کیا، بے گناہ شہری شہید کیے۔ اس قتل و غارت گری کی براہِ راست ذمہ دار عوامی ایکشن کمیٹی کی وہ قیادت ہے جو ضد پر اڑی، یہ احتجاج نہیں، فساد ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جو احتجاج معصوم خون بہائے اور کاروبار تباہ کرے، وہ عوامی نمائندگی نہیں بلکہ عوام دشمنی ہے۔ عوام لاشوں کی سیاست کرنے والے ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو اچھی طرح پہچان لیں، اس انتشار کا فائدہ صرف اور صرف بھارت کو ہو رہا ہے۔
دشمن کو خوش کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال سے کشمیر کاز عالمی سطح پر کمزور ہوا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی بھارتی ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے، امن و استحکام ہی ہماری اصل قوت ہے۔
عوام کو سوچنا ہوگا کہ کیا یہ ہڑتال کشمیری عوام کی بہتری کے لیے ہے یا ان کی زندگیوں کو اجیرن بنانے اور دشمن کو مضبوط کرنے کے لیے؟ کاروبار، تعلیم اور صحت کو روکنا عوامی سلامتی پر براہِ راست حملہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوامی املاک کو جلانے والے دراصل اپنی ہی قوم کے دشمن ہیں، معصوم جانوں کا ضیاع، کاروبار کی تباہی اور امن و امان کا بگاڑ عوامی ایکشن کمیٹی کی سیاست کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ اس وقت فی الفور مذاکرات کی میز پر آنے کی ضرورت ہے۔
حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مسائل کے حل کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے ممبران کو مذاکرات کی دعوت دی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے میری اور امیر مقام کی ڈیوٹی لگائی تھی، جس کے بعد ہم نے مظفرآباد جاکر مذاکرات کیے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کیا، صرف دو مطالبات ایسے تھے جن کو پورا کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اور یہیں پر مذاکرات میں تعطل آیا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی اور آزاد کشمیر حکومت کی عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر میں افراتفری نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کسی احتجاج کی وجہ سے بھارت کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے، اس لیے آئیں بات چیت سے مسائل کا حل نکالیں۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی صفوں میں کچھ ایسے عناصر شامل ہیں جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ہم پہلے بھی بات چیت کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر احتجاج آزاد کشمیر ہڑتال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شرپسند عناصر لاشیں نظام زندگی مفلوج وی نیوز