شکیب الحسن پر قومی ٹیم کے لیے کھیلنے پر مستقل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا (اسپورٹس ڈیسک )بنگلا دیشی آل رائو نڈر شکیب الحسن پر قومی ٹیم کیلئے کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب خودساختہ جلاوطنی گزارنے والے بنگلادیشی کرکٹر شکیب الحسن نے سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے ساتھ اپنی پرانی تصویر شیئر کی اور انہیں سالگرہ کی مبارک باد دی۔اس کے بعد سوشل میڈیا پوسٹ میں بنگلا دیش کے نوجوان اسپورٹس ایڈوائزر (مشیر کھیل) آصف محمود نے سوشل میڈیا پوسٹ میں شکیب کا نام لئے بغیر کہا کہ آپ سب نے مجھے اس شخص کو دوبارہ بحال نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا، لیکن میں درست تھا۔اس پر شکیب الحسن نے ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ آخرکار کسی نے مان لیا کہ صرف اسی کی وجہ سے میں دوبارہ بنگلا دیش کی جرسی نہیں پہن سکتا، شاید ایک دن میں اپنی مادر وطن واپس آں، میں بنگلادیش سے پیار کرتا ہوں۔ایک انٹرویو میں اسپورٹس ایڈوائزر آصف محمود نے واضح کیا کہ ہم انہیں بنگلا دیش کا جھنڈا تھامنے کی اجازت نہیں دے سکتے، میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ میں انہیں بنگلا دیش کی جرسی پہننے دوں، میری بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کیلئے واضح ہدایت ہے کہ شکیب الحسن اب کبھی بھی بنگلا دیش کیلئے نہیں کھیل سکتے۔آصف محمود کا کہنا تھا کہ شکیب الحسن عوامی لیگ کی سیاست سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔دوسری جانب شکیب الحسن کا کہنا تھا کہ ان کی پوسٹ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ(حسینہ واجد) کرکٹ سے گہری وابستگی رکھتی تھیں، میں نے انہیں اسی حوالے سے سالگرہ کی مبارک باد دی۔ واضح رہے کہ شکیب الحسن بنگلا دیش کے سب سے کامیاب کرکٹرز میں شمار ہوتے ہیں، انہوں نے آخری بار اکتوبر 2024 میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بنگلا دیش کی نمائندگی کی تھی۔ شکیب الحسن عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ بھی رہے ہیں لیکن حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے وہ وطن واپس نہیں آئے۔وہ گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کے دوران نوجوان کے قتل کے مقدمے میں بھی نامزد ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنگلا دیش کی شکیب الحسن
پڑھیں:
غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدر اردوان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہےکہ قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام اور پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی کے خلاف سب سے مؤثر آواز ترکیےکی ہے، غزہ پر غیر متزلزل موقف سے عالمی سطح پر روشن مثال قائم ہوئی ،قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، ہم نے غزہ کے ان بہادر بیٹوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جنہوں نے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس قابض افواج کا دلیرانہ مقابلہ کیا۔یہ بات انہوں نے انقرہ میں ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےکہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجتی کے لیے اسرائیل کے ساتھ تجارت منقطع کی، ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں پہلا موضوع غزہ میں خونریزی کا خاتمہ تھا، ترکیے نے غزہ میں امن کے لیے عملی تجاویز پیش کیں، ترکیے اُس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گا جب تک مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ اب مزید خون، آنسو اور تباہی برداشت نہیں کر سکتا، یہ شرمناک صورتحال فوراً ختم ہونی چاہیے۔