فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
سبی میں عوام سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل میدان جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی رہنماء علامہ سید ظفر عباس شمسی اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے ضلع سبی کی تحصیل لہڑی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر رہنماؤں نے گاؤں وزیرہ میں جنگ آزادی کے ہیرو میر بجار خان ڈومکی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قابض انگریز سامراج کے وطن کی آزادی کے لئے لڑنے والے مجاہد ہمارے ہیروز ہیں۔ میر بجار خان ڈومکی نے بلوچستان اور برصغیر پر انگریز سامراج کے قبضے کے خلاف بلوچ قبائل کے ہمراہ مسلح جدوجہد کی اور مرتے دم تک قابض انگریز کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔
وزیرہ میں مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اہلِ بیت (ع) رسول (ص) کی محبت اور مودت ایمان کا حصہ ہے۔ قرآن و اہلِ بیت (علیہ السلام) سے تمسک ہی انسان کی نجات اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ شیعہ سنی مسلمانوں کو قرآن و اہلِ بیت (ع) کے سائے میں، اتحاد امتِ کے لیے مل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و بربریت کے باوجود غزہ اور فلسطین کے غیرت مند عوام نے جس صبر، استقامت اور بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔ امریکہ اور اسرائیل میدانِ جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ اور اسرائیل نہیں کریں گے بلکہ یہ حق صرف فلسطین کے عوام کو حاصل ہے کہ وہ حماس کو اپنی نمائندہ جماعت تسلیم کریں یا کسی اور کو موقع دیں۔ سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو ہے جس نے ستر ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا، لیکن معاہدے میں اس مجرم کے خلاف کوئی شق شامل نہیں کی گئی جو افسوسناک ہے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا فیصلہ وہی ہے جو آج سے سو سال قبل بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مصورِ پاکستان علامہ اقبالؒ نے کیا تھا کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے اور امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کے برابر ہے۔ جعلی مینڈیٹ رکھنے والی شہباز حکومت، جنہیں عوام نے گزشتہ انتخابات میں ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا، کسی صورت بھی قائداعظم کے نظریہ سے انحراف کی مجاز نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود فلسطین کے نے کہا کہ ڈومکی نے
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین اجاگر کرنے کے لیے اسپین اور فلسطینی فٹبال ٹیموں کے میچز کا انعقاد
فلسطینی قومی فٹبال ٹیم کے ہیڈ کوچ ایہاب ابو جزار اور ان کے کھلاڑی اسپین میں ایک خصوصی مشن پر ہیں، جہاں وہ باسک کنٹری اور کیٹالونیا کی نمائشی ٹیموں کے خلاف دوستانہ میچ کھیل رہے ہیں۔
ان میچوں کا مقصد دنیا کی توجہ فلسطینیوں کی سلامتی، آزادی اور غزہ میں انسانی بحران کی طرف مبذول کرانا ہے۔ ہفتے کو سان مامیس اسٹیڈیم میں 50 ہزار تماشائیوں کے سامنے یہ مقابلہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ فلسطینیوں کی جدوجہد کی علامت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات
فلسطینی ٹیم، جو فیفا رینکنگ میں 98 ویں نمبر پر ہے، 2 سالہ جنگ اور مسلسل بمباری کے باعث شدید متاثر ہوئی ہے۔ غزہ میں لیگ معطل ہے، کلب تباہ ہوچکے ہیں اور سیکڑوں کھلاڑی ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں، جن میں معروف فٹبالر سلیمان العوبید بھی شامل ہیں۔
کوچ ابو جزار، جن کے تقریباً 200 رشتہ دار جنگ میں جاں بحق ہو چکے ہیں، جذباتی لہجے میں کہتے ہیں کہ میرا گھر تباہ ہوگیا، میری ماں اور خاندان آج بھی خیموں میں ہیں۔ ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس نسل کشی کو روکنے کیلئے دباؤ ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسپینش فٹبال کلب کا فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی
یہ میچ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کیلئے فنڈز جمع کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ باسک نژاد فلسطینی مدافع یاسر حامد کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے لوگوں کے لیے امید کی ایک کرن بنیں۔
امریکی نژاد ونگر احمد القاق کا کہنا ہے کہ کھلاڑی سیاستدان نہیں، مگر ان کی موجودگی دنیا کی آنکھیں کھولنے میں مدد دے سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپین اسرائیل غزہ جنگ فٹ بال فلسطین