دولت کمانے کی دوڑ، ایلون مسک نے نیا ریکارڈ اپنے نام کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
ٹیسلا اور ایکس کے سی ای او ایلون مسک دنیا کے پہلے شخص بن گئے ہیں جن کی ذاتی دولت 500 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ فوربز کی ارب پتیوں کی تازہ ترین فہرست کے مطابق، بدھ کی شام 4:15 بجے (مقامی وقت) تک مسک کی مجموعی دولت 500.1 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
مسک کی دولت میں یہ اضافہ ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں حالیہ اضافے کے باعث ہوا ہے، جو رواں سال اب تک 14 فیصد سے زائد بڑھ چکے ہیں۔ بدھ کے روز کمپنی کے شیئرز میں 3.
یہ بھی پڑھیں: مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری
ایلون مسک کی مصنوعی ذہانت پر مبنی کمپنی xAI کی مالیت جولائی میں 75 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھی، جبکہ رپورٹوں کے مطابق کمپنی مستقبل میں 200 ارب ڈالر مالیت کے ہدف تک پہنچنے کا ارادہ رکھتی ہے، اگرچہ مسک نے واضح کیا ہے کہ اس وقت سرمایہ جمع نہیں کیا جا رہا۔
فوربز کی فہرست میں اوریکل کے بانی لیری ایلیسن دوسرے نمبر پر موجود ہیں جن کی مجموعی دولت 350.7 ارب ڈالر ہے۔ گزشتہ ماہ ایلیسن نے مختصر وقت کے لیے ایلون مسک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز حاصل کیا تھا، جو ان کی کمپنی کے حصص کی قدر میں نمایاں اضافے کے باعث ممکن ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے والد پر بچوں سے جنسی زیادتی کے الزامات، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
ایلون مسک، جو 2021 میں پہلی مرتبہ دنیا کے امیر ترین شخص بنے تھے، تقریباً 300 دنوں تک عالمی درجہ بندی میں سرفہرست رہے ہیں۔ وہ اس دوران مختصر مدت کے لیے ایمازون کے بانی جیف بیزوس اور فرانسیسی کاروباری شخصیت برنارڈ آرنولٹ سے پیچھے بھی چلے گئے تھے، تاہم بعد ازاں دوبارہ اول پوزیشن حاصل کر لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک ایمازون کے بانی جیف بیزوس فوربز رپورٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلون مسک ایمازون کے بانی جیف بیزوس فوربز رپورٹ ایلون مسک ارب ڈالر
پڑھیں:
’ورک فرام ہوم‘ کو چھٹی کے مترادف قرار دینے پر ملازم نے استعفیٰ دیدیا
کمپنی کے ماحول سے تنگ آکر 23 سالہ ملازم نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
ملازم کا کہنا ہےکہ مینیجر کی جانب سے ورک فرام ہوم کو چھٹی کے مترادف قرار دیے جانے پر مویوسی ہوئی، لہٰذا ملازمت چھوڑنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحث و مباحثوں کی ویب سائٹ ریڈیٹ پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں فرید آباد کے ایک ملازم نے کمپنی کے ٹاکسک ورک کلچر پر روشنی ڈالی ہے۔
وائرل پوسٹ کے مطابق ملازم کا کہنا ہے کہ میں فرید آباد کی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، جہاں تنخواہ ہمیشہ وقت پر ہوتی تھی، لوگ بھی ٹھیک ہیں، بظاہر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ورک کلچر انتہائی ٹاکسک ہے۔
کمپنی ملازم کے مطابق دفتر میں کئی کئی دنوں تک کام نہیں ہوتا یا پھر یک دم اتنا کام دے دیا جاتا ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اکیلا شخص ہوں، اگر میں کام کے لیے شور نہ کروں، اپنا کام خاموشی سے کروں تو لگتا ہے کہ میں نے کام کیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں 1 یا 2 دن میں نے گھر سے کام کیا، اس کے باوجود کہ میں وقت پر لاگ ان کیا، آن کال رہا، کام نہ ہونے کے سبب میری ٹاسک شیٹ خالی رہی تو مینیجر نے کہا کہ کام تو ہوا ہی نہیں اس لیے ان دنوں کی چھٹی مارک کر دیتے ہیں۔
کمپنی ملازم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمپنی ملازمین کو مہینے میں 2 دن کی چھٹی، مہینے میں 2 گھنٹے تاخیر سے آنے یا 2 گھنٹے جلدی جانے کی اجازت دیتی ہے۔ ایسے میں ایک دن 10 بجے کے بجائے 12:20 پر پہنچا تو مینیجر نے 20 منٹ لیٹ کے بجائے آدھے دن کی چھٹی لگا دی اور میرے دفتر پہنچتے ہی کام کا انبار لگا دیا تو میں نے اسی دن استعفیٰ دے دیا، لیکن مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہوئی تو صارفین کی توجہ حاصل کرلی، صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے ہمدردی، تنقید اور کمپنی کے رویے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔