صمود فلوٹیلا، اسیر انسانیت اور یومِ کپور کی گونج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی سمندروں کو بھی اپنی قید کا حصہ بنا ڈالا اور ان کشتیوں پر سوار کارکنان کو اسیر کر لیا، ان کارکنوں کا جرم کیا تھا، یہی کہ انہوں نے انسانیت کے نام پر رحم کے جذبے کے تحت فلسطین کا رخ کیا تھا۔ اسی دوران اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈانن کا بیان آیا کہ یہ کارکنان یومِ کپور کی تعطیلات کے بعد ڈی پورٹ کر دیئے جائیں گے، گویا انسانیت کی اسیری بھی اب مذہبی کیلنڈر کے تابع ہے۔ تحریر: عرض محمد سنجرانی
غزہ کی سسکتی ہوئی سرزمین کے لیے نکلنے والا صمود فلوٹیلا دراصل صرف کشتیوں کا قافلہ نہیں تھا، یہ انسانیت کی ایک صدا تھی، بھوک اور پیاس سے بلکتے بچوں کے لیے سانس لیتا ہوا پیغام تھا اور دنیا کے بے حس ضمیروں کے لیے ایک سوال تھا، مگر اسرائیلی بندوقوں نے اس آواز کو بھی خاموش کرنے کی کوشش کی، جیسے وہ غزہ کی فضاؤں کو میزائلوں اور بارود سے خاموش کرتے آئے ہیں، یہ امدادی قافلہ محض روٹی اور دوائی نہیں لایا تھا بلکہ دنیا کو یہ یاد دہانی کروا رہا تھا کہ محاصرہ ظلم ہے، بھوک گناہ ہے اور خاموشی جرم ہے۔
اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی سمندروں کو بھی اپنی قید کا حصہ بنا ڈالا اور ان کشتیوں پر سوار کارکنان کو اسیر کر لیا، ان کارکنوں کا جرم کیا تھا، یہی کہ انہوں نے انسانیت کے نام پر رحم کے جذبے کے تحت فلسطین کا رخ کیا تھا۔ اسی دوران اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈانن کا بیان آیا کہ یہ کارکنان یومِ کپور کی تعطیلات کے بعد ڈی پورٹ کر دیئے جائیں گے، گویا انسانیت کی اسیری بھی اب مذہبی کیلنڈر کے تابع ہے، رہائی بھی عبادت کے دن کے بعد ہوگی جیسے انسانی جانوں سے کھیلنا بھی ایک عبادت سمجھ لیا گیا ہو۔
یومِ کپور یہودی عقیدے کا سب سے مقدس دن ہے، وہ دن جب بندے اپنے خدا کے سامنے جھک کر معافی مانگتے ہیں، روزے رکھتے ہیں، دنیاوی لذتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور روح کو پاکیزگی عطا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس دن اسرائیل کی فضائیں ساکت ہو جاتی ہیں، شہر ویران ہو جاتے ہیں اور پورا ملک ایک لمحے کو ٹھہر سا جاتا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ اسی مقدس دن کے سائے تلے اسرائیل دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے سے باز نہیں آتا، اگر یومِ کپور کفارے کا دن ہے تو پھر فلسطین کی سرزمین پر گرنے والے ہر بم کا کفارہ کون دے گا۔
اگر یہ دن معافی کا دن ہے تو پھر قید کیے گئے کارکنوں اور محصور کیے گئے فلسطینیوں کے لیے معافی کب لکھی جائے گی اور اگر یہ دن عبادت کا دن ہے تو کیا عبادت اُس وقت قبول ہو سکتی ہے جب انسانیت کو قید میں رکھا گیا ہو، صمود فلوٹیلا ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انسانیت کا جرم سب سے بڑا جرم بن چکا ہے، اسرائیل اپنی طاقت اور مذہبی تقدیس کے پردے میں ظلم کو چھپاتا ہے، مگر تاریخ گواہ ہے کہ ہر محاصرہ ایک دن ٹوٹتا ہے، ہر زنجیر ایک دن کٹتی ہے اور ہر ظلم کے خلاف ایک دن حق کی صدا ضرور گونجتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی اسرائیل نے قبضے میں لے لیا
غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی اسرائیل نے قبضے میں لے لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق پولینڈ کے جھنڈے والی اس کشتی پر 6 افراد سوار تھے۔
اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کو قبضے میں لے کر تقریباً 500 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، بارسلونا کی سابق میئر ادا کولو اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی جیل انتظامیہ کے مطابق 200 سے زائد کارکنان کو صحرائے نقب کی جیل منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کے خلاف آبادی و امیگریشن اتھارٹی کے تحت کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب کشتیوں کو قبضے میں لینے اور گرفتاریوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔
کولمبیا نے ردِعمل میں اسرائیلی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور فری ٹریڈ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ جرمنی، فرانس، برطانیہ، اسپین، یونان اور آئرلینڈ نے بھی عملے کے حقوق کے احترام پر زور دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی نمائندہ فرانچسسکا البانیز نے اسرائیل کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔