عدالت نے ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سُنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
لاہور کی سیشن کورٹ میں یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے جوئے کی ایپ کی پروموشن سے متعلق کیس میں ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر ساجدہ احمد نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ڈکی بھائی کی درخواست خارج کر دی۔ اس مقدمے میں ڈکی بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک غیر قانونی جوا ایپ کی تشہیر کی جس کے باعث این سی سی آئی اے نے ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا۔
واضح رہے کہ اس کیس میں استغاثہ اور دفاع کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق ڈکی بھائی کو مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا اور ان کے خلاف تحقیقات اور عدالتی کارروائی جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی کی درخواست
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کا پہلا بڑا فیصلہ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی
وفاقی آئینی عدالت نے اپنا پہلا اہم فیصلہ سناتے ہوئے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں ہوا، اس لیے اسے نمٹانا ضروری سمجھا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: 2 نئے ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا
کیس کی کارروائی کے دوران عدالت نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی وائس چانسلر پروفیسر اسد اسلم کو کام جاری رکھنے کا حکم دے چکی ہے، جبکہ درخواست گزار افتخار احمد نے ان کی تقرری کو چیلنج کر رکھا تھا۔ تاہم آئینی عدالت میں سماعت کے دوران نہ درخواست گزار اور نہ ہی کوئی دوسرا فریق پیش ہوا، جس کے بعد عدالت نے معاملہ نمٹا دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی کہ اگر عدالتی حکم سے کوئی فریق متاثر ہوتا ہے تو وہ آئینی عدالت سے رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے رجسٹرار کا تقرر کر دیا
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں پرو وائس چانسلر کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر وائس چانسلر کے تمام اختیارات سنبھالیں اور اس منصب پر اس وقت تک برقرار رہیں جب تک باقاعدہ طور پر نئے وائس چانسلر کی تعیناتی عمل میں نہیں آ جاتی۔
یہ فیصلہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے ایک اہم انتظامی معاملے پر دیا گیا پہلا بڑا حکم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عدلیہ فیصلہ وفاقی آئینی عدالت