جوا ایپ کی تشہیر: یوٹیوبر ڈکی بھائی کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
سیشن کورٹ میں یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈکی بھائی کے خلاف ایکشن لینے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سرفراز چوہدری تبدیل
ایڈیشنل سیشن جج نے ڈکی بھائی کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی، جس دوران وکیل نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے مکمل کیے۔
این سی سی ائی اے کے وکیل نے بھی اپنے دلائل پیش کیے، جس کے بعد عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
این سی سی ائی اے نے ڈکی بھائی کے خلاف جوئے کی ایپ کی تشہیر کے الزامات پر مقدمہ درج کیا ہے، جس پر یہ ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
فیصلے کا اعلان عدالت بعد میں کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوا ایپ جوے کی تشہیر ڈکی بھائی سیشن کورٹ لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوا ایپ جوے کی تشہیر ڈکی بھائی سیشن کورٹ لاہور ضمانت کی درخواست ڈکی بھائی
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کیخلاف جوئے کی ایپ کی تشہیر کے کیس کی سماعت میں یوٹیوبر کے وکیل نے دلائل پیش کردیئے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور کی سیشن کورٹ میں یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ کی تشہیر کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران ڈکی بھائی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں کوئی ایک بھی گواہ موجود نہیں ہے، نہ ہی ان کے مؤکل کو کسی قسم کا نوٹس جاری کیا گیا اور نہ ہی ان سے کوئی ایپ ریکور کی گئی ہے۔
وکیل نے مزید بتایا کہ انکوائری کا آغاز 30 جون کو ہوا، جبکہ ڈکی بھائی کو 13 اگست کو گرفتار کیا گیا اور مقدمہ 17 اگست کو درج کیا گیا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیکا 37 لگائی اسکا مطلب یہ کہ کیا یہ غیر قانونی ایکٹویٹی ہے تو پہلے اسکو بلاک کیا جاتا ہے ایسا کچھ نہیں ہوا۔
وکیل کے مطابق اگر یہ ایپس غیر قانونی تھیں تو سب سے پہلے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) یا متعلقہ ادارے کو انہیں بلاک کرنا چاہیے تھا، 2020 کر رول بھی انکو کہتے ہیں کہ اگر اسطرح غیر قانونی ایپس چل رہی ہیں تو انہیں بند کروائیں۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک مقدمہ درج ہوا، اس وقت تک پی ٹی اے نے ان ایپس کو نہ تو بین کیا تھا اور نہ ہی غیر قانونی قرار دیا تھا۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے میں کوئی متاثرہ شخص بھی سامنے نہیں آیا، اس لیے کیس کو کمزور قرار دیا جائے۔