سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 October, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے نقصانات سے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ فورا امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے کہ پہلے سیلاب متاثرہ علاقوں میں اپنے زور بازو معاملات ٹھیک کریں۔پشاور میں پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت سیلاب کے دوران عالمی امداد کے لیے نہیں جائیں گے، جب مکمل نقصانات کا اندازہ ہو تب عالمی برادری کے پاس تعمیر نو کے لیے رجوع کریں گے۔ سیلاب میں صوبوں نے امدادی اور بحالی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم، فیلڈ مارشل، نائب وزیر اعظم اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور دیگر وفود نے نیویارک، بیجنگ اور دیگر ممالک کے دورے کیے۔
ان دوروں سے ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملے گا اور معشیت مضبوط ہوگی۔انہوں نے کہا کہ تین عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے ہمیں اپ گریڈ کیا ہے تو اس سے کمرشل بینکوں اور عالمی اداروں کے ساتھ فنڈز کے معاملات میں مدد ملے گی۔ اگر ہم نے اپنے وسائل پر صحیح کام کیا تو 2047 تک عالمی بینک کے مطابق تین ٹریلین معیشت بن سکتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کنٹرول ہو تو آگے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے 300 روزہ پلان بنانے کا کہا ہے، جس پر وزارت خزانہ، وزرات موسمیاتی تبدیلی اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں۔ معاشی استحکام کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 38بلین ڈالر آئے اور ان شا اللہ رواں سال 41 ارب ڈالر زرمبادلہ آنے کی توقع ہے، ان 38 بلین روپے کے ریمیٹینس کو معیشت میں شامل کرنا ہے، یورو بانڈ 1 اعشاریہ38بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ دنیا کی معیشت میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے، اس میں پرائیویٹ سیکٹر بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے ملک میں معاشی استحکام آتا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لے کر جانا ہے اور اس میں ٹیکس اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یورو بانڈ کی مد میں اپریل میں ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر ادا کریں گے، رواں سال فروری ریٹ پچھلے سال کے مقابلے میں بہتر ہوا ہے۔ پینڈا بانڈ کا اجرا بھی کیا جا رہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی ترقی میں نجی سیکٹر کی کارکردگی اور معاشی اصلاحات ضروری ہیں، حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لیکر جانے کے لیے ریفارم ڈھانچے کی بہتری پر کام کر رہی ہے۔ آئندہ سال کے بجٹ میں انرجی ریفارم اور گیسولین ریفارم سمیت متعدد ریفارم لا رہے ہیں ۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سوال کیا جاتا ہے پی ایس ڈی پی ایک ٹریلین ہے اس سے کس طرح ترقی آئے گی، اس سال پی ایس ڈی پی کا حجم چار اعشاریہ تین ٹریلین ہے، ترقیاتی بجٹ میں فیڈریشن اور صوبوں کو ملا کر دیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے پر کام کر رہے ہیں، ٹیکس پالیسی کا فنکشن اب ایف بی آر کے پاس نہیں ہے، اب ایف بی آر کا کام صرف ٹیکس اکٹھا کرنا ہوگا۔ اگلے سال کا بجٹ ٹیکس پالیسی آفس کی جانب سے دیا جائے گا اور ٹیکس پالیسی آفس کا بجٹ مستحکم بجٹ ہوگا، 4اعشاریہ 3 ٹریلین روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ برآمدات کے بل بوتے پر ترقی کرنے کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں، عوام ٹیکس بھریں گے تو ترقی ہوگی۔ ٹیکس پالیسی میں بہتری اور سرمایہ کار دوست بنا رہے ہیں۔پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دنیا میں مقام حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور تعلیم میں مزید ترقی کرنا ہوگی جبکہ سرمایہ کارمی بڑھانے کے لیے ماحول کو کاروباری کمیونٹی کے لیے مزید سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی خسارے میں کمی ہوئی ہے اور ملک کے جی ڈی پی میں بہتری کے اعدادوشمار آ رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہتری آئی ہے اور معدنی وسائل میں بے پناہ مواقع موجود ہی۔ اکنامک پوٹینشل کے لیے آج ہم اکھٹے ہوئے کہ ہم اپنا کیا مستقبل چاہتے ہیں، ہمیں آئندہ کے لیے ایسی پالیسیاں بنانی ہوں گی جوکہ آپس میں مربوط ہوں۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے تمام کام کو بالکل تبدیل کر دیا ہے جبکہ لوگوں کے لیے مواقع کے نئے دروازے کھول دیے ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم سیدھے راستے پر جا رہے ہیں یا نہیں، اسپشل اکنامک زونز اور اپ گریڈڈ اسٹرکچرز بنانا ہوں گے البتہ موسمیاتی تبدیلی ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، انکا ٹیلنٹ ہم نے آگے لے کر چلنا ہے، دنیا بھر میں ہنر مند افراد کی ضرورت ہے، اب سادہ بی اے اور ایم اے نہیں چاہیے، پاکستان میں ایک ٹرینڈ ہے کہ ہر کوئی ایک بھیڑ میں چلتا ہے۔قائم مقام صدر نے کہا کہ اب صرف سب کچھ آئی ٹی میں ہی نہیں دیکھنا دیگر شعبوں میں بھی پالیسی لائی جائے۔ اس سمٹ میں یہ سفارشات تیار کریں کہ یوتھ کے لیے کیا پالیسی لائیں گے، صوبائی حکومتوں کے ذریعے وفاق کو بھیجیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ٹورازم اور اسکے ساتھ سیکیورٹی نہیں دیں گے تو ٹورازم نہیں چل سکتا، میں نے مالم جبہ میں ہوٹل بنایا لیکن طالبانائزیشن نے اس کو تباہ کر دیا، اب دوبارہ اس کو دیکھ رہے ہیں۔ کے پی سے زیادہ ٹورازم کہیں نہیں ہے، بدھ مت کے پیروکار یہاں آنا چاہتے ہیں یہاں بہترین اسٹوپا ہیں، ہمیں بدھ مت کے حوالے سے ریلیجس ٹورازم کو فروغ دینا چاہیے۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم جب دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور معاہدے بھی کیے گئے لیکن وہ معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔ ملالہ یوسفزئی 14 سالہ بچی کو کسی دنیا میں ایوارڈ نہیں دیا گیا لیکن میں نے ملالہ یوسفزئی کو بلا کر ایوارڈ دیا، پھر تین سال بعد اسی ملالہ یوسفزئی کو دنیا نے ایوارڈ دیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث میرے دونوں بیٹے اغوا ہوئے لیکن میں نے انکی پروا کیے بغیر صرف اس جنگ کو دیکھا، جب سویت یونین کی جنگ تھی تو 35لاکھ مہاجرین پاکستان میں آگئے جو اب بھی کیمپوں میں مقیم ہیں۔چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک پرسکون اور اچھا ہمسایہ چاہتے ہیں کیونکہ ہم ٹوئن شناخت کے حامل ہیں اور ایک پرامن ہمسایہ ہمارے تحفظ کی ضمانت ہے۔ ہم چائنا و دیگر ممالک سے اچھے روابط چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے لوگوں کی بنیاد پر یہ روابط نہیں چاہتے، ہمارے لوگوں اور ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں نے بڑی تعداد میں قربانیاں دی ہیں۔قائم مقام صدر نے کہا کہ جب ہم بھارت سے بات کر رہے تھے ہم نے ان کو بتایا دہشتگردی کے کئی واقعات ہو چکے ہیں، ہماری اپنی وزیراعظم بینظیر بھی اس دہشت گردی کی نذر ہوگئیں اور یہی وجہ ہے کہ بمبئی ٹاکس میں تمام بات چیت بحال ہوگئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ نہیں ترقی کا سوچنا ہوگا، پورا مشرق چین کیساتھ مل کرکام کرے گا، صدر زرداری صمود فلوٹیلا میں شامل غزہ محاصرہ توڑنے والا پہلا جہاز کون سا ہے؟ مریم نواز کبھی معافی نہیں مانگے گی میرا کام ہی پنجاب کے لیے آواز اٹھانا ہے، وزیراعلی پنجاب سندھ حکومت کی کارکردگی، عظمی بخاری کا شرمیلا فاروقی کو مناظرے کا چیلنج صمود فلوٹیلا میں شامل پاکستانی سینیٹر مشتاق سے رابطہ منقطع، حکومت حفاظت یقینی بنائے: اہلیہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زور بازو پر معاملات ٹھیک کریں: وزیر خزانہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ انہوں نے کہا کہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس پالیسی کر رہے ہیں چاہتے ہیں کام کر کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔
پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجرا کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخوارجی کمانڈر نوجوانوں کو بدکاری کی طرف دھکیلتے ہیں،خارجی دہشتگرد احسان اللہ کے فتن الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافات اگلی خبرآئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان اٹھائیسویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفی کمال پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی علیمہ خان کے نام موجودجائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش، 11ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان خوارجی کمانڈر نوجوانوں کو بدکاری کی طرف دھکیلتے ہیں،خارجی دہشتگرد احسان اللہ کے فتن الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافات وفاقی آئینی عدالت کے 2مزید ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم