صارفین کیلئے نیا جھٹکا، اسنیپ چیٹ پر یادیں سنبھالنے کی سہولت اب پیسے کے عوض
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیلیفورنیا: انسٹنٹ میسیجنگ ایپ اسنیپ چیٹ نے اعلان کیا ہے کہ اب اس کے صارفین کو پرانی تصاویر اور ویڈیوز محفوظ رکھنے کے لیے ادائیگی کرنا ہوگی، جس کے بعد ایپ میں مفت اسٹوریج کا دور ختم ہونے جا رہا ہے۔
اسنیپ کمپنی کے مطابق فی الحال صارفین اسنیپ چیٹ کے میموریز فیچر کے ذریعے 2016 سے اب تک محفوظ تصاویر اور ویڈیوز تک باآسانی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم جن صارفین کا میموریز ڈیٹا 5 جی بی سے زائد ہے، انہیں اب اضافی اسٹوریج کے لیے فیس ادا کرنا ہوگی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں یہ تبدیلی مرحلہ وار نافذ کی جائے گی۔ بی بی سی کو دیے گئے بیان میں اسنیپ نے برطانیہ کے لیے قیمتوں کی تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن ابتدائی اسٹوریج پلانز میں 100 جی بی، 250 جی بی (اسنیپ چیٹ+ کے ساتھ) اور 5 ٹی بی (اسنیپ چیٹ پلاٹینم کے تحت) کے آپشنز شامل کیے گئے ہیں۔
اسنیپ کے مطابق زیادہ تر صارفین کے لیے صورتحال جوں کی توں رہے گی کیونکہ ان کا میموریز ڈیٹا 5 جی بی سے کم ہے۔ تاہم جن کے پاس ہزاروں سنیپس موجود ہیں، ان کے لیے اپ گریڈ پلانز لازمی ہوں گے۔ کمپنی نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ 5 جی بی سے زائد ڈیٹا رکھنے والے صارفین کو 12 ماہ تک عارضی مفت اسٹوریج فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے مواد کو محفوظ کر سکیں۔
26 ستمبر کو جاری اعلان میں بتایا گیا کہ اب تک صارفین پلیٹ فارم پر ایک کھرب سے زیادہ میموریز اپ لوڈ کرچکے ہیں۔ اس دوران ایک ایکس صارف نے مبینہ طور پر ادائیگی کے صفحے کے اسکرین شاٹس شیئر کیے جن میں سب سے سستا پلان 100 جی بی اسٹوریج کے لیے ماہانہ 2.
دوسری جانب اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر منفی ردعمل سامنے آیا ہے اور کئی صارفین نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسٹوریج کے لیے ادائیگی کرنی پڑی تو وہ اسنیپ چیٹ کا استعمال ترک کر دیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈیٹا کی حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہے: عطاء اللّٰہ تارڑ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیٹا نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ کیمرے لگے ہوں تو کوئی بھی کہیں جا رہا ہو شناخت کرنا آسان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ڈیٹا لینا ضروری ہے، لندن، نیویارک، ٹوکیو، بیجنگ میں جرائم کا کھوج سیف سٹی کیمروں کی مدد سے لگایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے یہ اقدامات کریں، ضروری ہے کہ ناصرف گاڑیوں پر ایم ٹیگ ہو بلکہ ریڈ ٹیگ بھی ہو۔
اُن کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈ ٹیگ کے تحت کوئی بھی ٹیننٹ اپنا ڈیٹا جمع نہیں کراتا، ڈیٹا کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے، چاہے وہ نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ کو اختیار دیا جاتا ہے کہ یہ رجسٹریشن ضروری ہے، یہ ضروری اس لیے ہے کہ دہشت گرد کہیں پناہ لیتے ہیں، وہاں سے نکلتے ہیں اور دھماکا کر دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی والے صحافیوں کے نام لکھ کر سوشل میڈیا پر لگاتے ہیں یہ قابلِ مذمت ہے۔