Jasarat News:
2025-10-04@17:03:54 GMT

عوام دشمن حکومت کے سیاہ کارناموں میں ایک اور اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صوبہ سندھ پر گزشتہ تقریباً دو دہائیوں سے مسلط کردہ حکومت کے پے در پے سیاہ کارناموں نے اہل سندھ کو تنگ، عاجز اور بے زار کر ڈالا ہے اور سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ اپنے عہد حکومت میں اس وجہ سے سندھ کے ناکام ترین وزرائے اعلیٰ میں سر فہرست ثابت ہوئے ہیں۔ موصوف نے گزشتہ دنوں جس طرح سے پی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری کی منظوری کے بعد ایک بار پھر سے اپنی کابینہ میں جو ایک نیا ردو بدل کیا ہے اسے سیاسی مبصرین اس لیے بھی مضحکہ خیز قرار دے رہے ہیں کہ ماضی کی طرح اب بھی بہ ظاہر محض وزارتوں کے قلمدانوں اورچہروں کی اس تبدیلی کے لا یعنی عمل کا کوئی بھی حقیقی فائدہ عوام کو ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ سندھ حکومت میں شامل وزراء اور مشیروں کی فوج ظفر موج درحقیقت نااہلوں کا ایک ٹولہ ہے جس کا کام صرف بدعنوانی کے ذریعے سے مال جمع کرنا ہی رہ گیا ہے۔ بھان متی کے اس کنبے کو صوبے کے عوام کے مسائل کے حل میں اگر رتی برابر بھی کوئی دلچسپی ہوتی تو آج صوبے اور ان کی حالت اس قدر خراب اور خستہ ہرگز نہ ہوتی۔ اس لیے عوام اور سیاسی مبصرین کی یہ رائے بالکل درست اور صائب معلوم ہوتی ہے کہ سندھ کی کابینہ میں وزراء کی تبدیلی دراصل سیاسی اور گروہی مفادات کے حصول کے لیے کی گئی ہے نہ کہ صوبے اور عوام کی فلاح و بہبود کی خاطر۔ وزراء کے قلمدانوں میں تبدیلی محض چہروں میں تبدیلی ہے۔ جس کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ پالیسیوں کو تبدیل کیے بغیر سندھ حکومت کے نا اہل ناکام ترین بدنام اور رسوائے زمانہ وزراء خواہ جس بھی نئی وزارت کا قلمدان سنبھالیں گے اپنی اوچھی حرکتوں سے اس کا بھی بٹا بٹھا کر ہی دم لیں گے۔

ابھی اہل سندھ موجودہ حکومت سندھ کی پست حرکتوں سے بے زار اور نالاں ہی تھے کہ بلا جواز اور بیٹھے بٹھائے سندھ کے سرکاری ملازمین کی پنشن میں من مانی غیر دانشمندانہ اصلاحات کے عاقبت نااندیشی پر مبنی فیصلے نے صوبائی حکومت کے خلاف غم، غصے اور نفرت کا ایک طوفان سا اس لیے بھی برپا کر دیا ہے کہ مذکورہ حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے اجراء سے قبل حکومت سندھ کی جانب سے وفاق کی طرح سندھی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بے تحاشا (جسے کئی سو گنا اضافہ بھی قرار دیا جارہا ہے) کیا جا چکا ہے اور اسے یکم جولائی سے باقاعدہ لاگو بھی کر دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے حکومت سندھ کے سرکاری ملازمین وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی اس دو عملی اور منافقت پر شدید برہم، ناراض اور نالاں ہو کر 23 ستمبر سے سندھ بھر کے روڈوں اور راستوں پر نکل کر سخت احتجاج میں مصروف ہیں جس کے باعث سندھ بھر کے لگ بھگ تمام سرکاری اداروں میں سرکاری ملازمین کے احتجاج اور تالہ بندی کی وجہ سے سرکاری امور کی انجام دہی ٹھپ اور بند ہو چکی ہے۔ اگر چہ بلاول زرداری گزشتہ سے پیوستہ روز یہ کہہ کر سندھ کے سرکاری ملازمین کو رام کرنے کی سعی ٔ لاحاصل بھی کر چکے ہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ کو مذکورہ نوٹیفکیشن واپس لینے کا کہہ چکے ہیں اور یہ بھی کہ انہیں اس حوالے سے بالکل علم نہیں تھا، تاہم سرکاری ملازمین اس وضاحت اور یقین دہانی کے باوجود صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر زبردست احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری ادروں کا سارا کام ٹھپ پڑا ہو ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں سمیت تمام سرکاری امور یکسر معطل ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ سندھ کے سرکاری ملازمین سرعام غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بڑے بڑے احتجاجی مظاہروں میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے خلاف ’’ٹھگی جو ٹھاھ، سید مراد علی شاہ‘‘ کے زور دار نعرے لگاتے دکھائی دیتے ہیں۔

مقام حیرت اور لائق تشویش امر یہ ہے کہ سندھ ایمپلائز الائنس (SEA) کے پلیٹ فارم سے صوبے بھر کے تمام سرکاری اداروں کے لاکھوں احتجاجی ملازمین کے اتنے بڑے پیمانے پر مسلسل کیے گئے احتجاج اور سرکاری دفاتر کی تالا بندی کے باوجود بہ ظاہر تاحال حکومت سندھ پر اس کا کوئی بھی اثر ہوتا ہوا محسوس نہیں ہوتا۔ سیاسی مبصرین بہ طور طنز اس وجہ سے حکومت سندھ کو ’پروٹیسٹ پروف‘‘ بھی کہہ کر پکار رہے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت سندھ کے ذمے داران کی تاحال اس حوالے سے عدم دلچسپی نہ صرف قابل ِ مذمت بلکہ خود اس کے لیے بھی خطرناک ہے، کیوں کہ سرکاری ملازمین کے مذکورہ اتحاد کی جانب سے گزشتہ دن اعلان کیا گیا ہے کہ اب سندھ بھر کے سرکاری اداروں میں تالہ بندی 6 اکتوبر تک جاری رہے گی اور پھر 6 اکتوبر ہی کو ہر حال میں بلاول زرداری ہاؤس کے سامنے دھرنا بھی دیا جائے گا جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک متنازع پنشن پالیسی واپس لینے سمیت انہیں ڈی آر اے الاؤنس، زندگی ہی میں گروپ انشورنس کی رقم دینے اور دیگر کیے گئے کل چھے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔ اس وقت حکومت سندھ کے ذمے داران ہی نہیں بلکہ پی پی پی کی قیادت بھی اس وجہ سے شدید ہدفِ تنقید بنی ہوئی ہے کہ مذکورہ مطالبات منوانے کے لیے سرکاری ملازمین کا احتجاج ویسے تو غیر منظم انداز میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری تھا لیکن حکومت سندھ کی طرف اسے کوئی بھی اہمیت نہ دیے جانے کی وجہ سے اس میں 23 تا 27 ستمبر بے پناہ شدت در آئی اور اس عرصے میں سندھ کے سرکاری تعلیمی اداروں، اسپتالوں اور دفاتر میں میں تالہ بندی کی وجہ سے سارے کام کاج کا سلسلہ بھی بالکل بند رہا لیکن پھر بھی اتنے بڑے پیمانے پر کیے احتجاج کو بھی حکومت سندھ نے کسی طرح کی کوئی بھی اہمیت نہیں دی ہے۔ اس کے کانوں پر تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کے دوران احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کو کروائی گئی اس یقین دہانی کے بعد بھی کوئی جوں تک نہیں رینگی ہے کہ ’’سرکاری ملازمین سے کوئی بھی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی اور انہیں پہلے ہی کی طرح پنشن دی جائے گی‘‘ ورنہ حکومت سندھ ضرور ہی احتجاج میں مصروف سرکاری ملازمین کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی مو ثر قدم اٹھاتی۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اگر حکومت سندھ نے بروقت دانشمندانہ فیصلہ نہ کیا تو سرکاری ملازمین کی یہ تحریک اس کے لیے آ گے چل کر بہت بڑا خطرہ بھی بن سکتی ہے بلکہ سول نافرمانی کی تحریک میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ سرکاری ملازمین لاکھوں کی تعداد میں ہیں اور اگر ان کے مطالبات وقت پر تسلیم نہ کیے گئے تو اس صورت میں ان کے غم وغصہ میں مزید اضافہ ہو جائے گا جو بہت کچھ بہا کر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لہٰذا حکومت سندھ کے ذمے داران کو چاہیے کہ وہ سندھ سروس ایکٹ 2024ء میں کی گئی تمام سرکاری ملازمین دشمن ترامیم کو فوری طور پر واپس لینے کا اعلان کرکے انہیں ختم کر دے بہ صورت دیگر جس طرح جب گیدڑ کی موت آ تی ہے تو وہ شہر کا رُخ کرلیا کرتا ہے بالکل اسی طرح سے مذکورہ سرکاری ملازمین مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ان کی حکومت کو بھی جائز مطالبات کے حصول کے لیے چلائی گئی لاکھوں سرکاری ملازمین می اس زور دار اور زبردست پرجوش تحریک سے ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ درایں اثناء امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے بھی بر محل اور بروقت سرکاری ملازمین کے اتحاد (SEA) کے 6 نکاتی جائز مطالبات کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جسے سندھ بھر کے سرکاری ملازمین کی جانب سے خوش آ ئند قرار دیتے ہوئے سراہا گیا ہے۔

اسامہ تنولی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ کے سرکاری ملازمین سید مراد علی شاہ حکومت سندھ کے سیاسی مبصرین بلاول زرداری تمام سرکاری سندھ بھر کے ملازمین کے کی جانب سے وزیر اعلی کی وجہ سے حکومت کے کوئی بھی سندھ کی گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

سوشل میڈیا پرحکومتی پالیسی کیخلاف رائے اور تشہیر پرپابندی عائد،سرکاری ملازمین کیلیے ضابطہ اخلاق

پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال سے متعلق نئے اصول وضوابط جاری کر دیے ہیں۔

ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے جاری مراسلے میں سرکاری افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے بیان، رائے یا معلومات شیئر کرنے میں انتہائی احتیاط برتیں۔

مراسلے کے مطابق بغیر منظوری کے حکومتی پالیسی پر اظہار رائے یا ذاتی آراء دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ افسران کا رویہ عوامی تاثر پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا انہیں محتاط رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔

فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر قواعد کی پابندی لازم قرار دی گئی ہے۔ ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے ممنوع ہے۔

اسی طرح حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت کو ہوا دینے والا مواد بھی ناقابل برداشت قرار دیا گیا ہے۔

مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ذاتی شہرت کے حصول یا سوشل میڈیا پر خود نمائی سرکاری ملازمین کے لیے سختی سے منع ہے۔ سرکاری افسران کے لیے اعلیٰ اخلاقی معیار، دیانت اور ذمہ داری کے ساتھ سوشل میڈیا استعمال کرنا لازمی ہوگا۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
  • وفاقی حکومت کا پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
  • صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کو الجھا رہی ہے، ریحان راجپوت
  • بدین: ایمپلائز الائنس کی کال پر اساتذہ کا حکومت کیخلاف مظاہرہ
  • ٹنڈوجام:سندھ ایمپلائز الانس کے مرکزی چیئرمین حاجی اشرف خاصخیلی 6 اکتوبر کے بلاول ہاوس پر دھرنے کے سلسلے میں سرکاری ملازمین سے خطاب کر رہے ہیں
  • پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال کیلئے اصول جاری کر دیئے
  • حکمراں شاہی اخراجات میں کمی کرکے کفایت شعاری کی پالیسی اپنائیں‘ کاشف شیخ
  • جماعت اسلامی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا
  • سوشل میڈیا پرحکومتی پالیسی کیخلاف رائے اور تشہیر پرپابندی عائد،سرکاری ملازمین کیلیے ضابطہ اخلاق