حکومتی شٹ ڈاؤن، ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹس ریاستوں کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک اکثریتی ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے ہیں، جس سے سیاسی ہلچل مزید بڑھ گئی ہے۔
منجمد کیے گئے فنڈز میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص 18 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔
جب کہ بقیہ 8 ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے کیلیفورنیا، الینوائے اور دیگر 14 ڈیموکریٹک ریاستوں میں جاری تھے جنہیں اچانک روک دیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ فنڈز غیر ضروری اخراجات کے زمرے میں آتے ہیں اور شٹ ڈاؤن کے دوران مالیاتی نظم و ضبط ضروری ہے۔
تاہم ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کھلا سیاسی انتقام ہے جس کا مقصد اپوزیشن ریاستوں کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف نیویارک جیسے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے منصوبے متاثر ہوں گے بلکہ گرین انرجی پروگرامز کی معطلی سے ماحولیات، توانائی اصلاحات اور روزگار کے ہزاروں مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں بجٹ بل کی منظوری نہ ہونے کے باعث حکومت کا کام معطل ہو چکا ہے۔ ناسا سمیت متعدد وفاقی ادارے بند ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی ہیں جس سے شٹ ڈاؤن کا بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شٹ ڈاؤن
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں کریک ڈاؤن؛ 24 گھنٹوں میں 1,649 افراد گرفتار
بنگلہ دیش میں ٹربیونل کے حالیہ فیصلے کے بعد ملک گیر بے چینی اور پرتشدد واقعات کے تناظر میں پولیس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 1,649 افراد کو گرفتار کر لیا۔
یہ اعداد و شمار منگل کو پولیس ہیڈکوارٹر کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں فراہم کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا پابند
بیان کے مطابق ملک بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 10 اسلحے، 30 کلوگرام سے زائد بارود، گولیاں اور متعدد دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
???? Verdict against Sheikh Hasina and cohorts being read out. Heavy security presence in Dhaka with Army, Border Guards and heavily armed Special Police paramilitary troops deployed.#BDMilitary #Bangladesh #AwamiLeague #CrimesAgainstHumanity #SheikhHasina pic.twitter.com/oQJhUAah8q
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 17, 2025
یہ کارروائیاں اُس فیصلے کے ایک روز بعد تیز کی گئیں جس میں انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے جولائی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
فیصلے کے بعد ڈھاکا سمیت مختلف اضلاع میں آتشزدگی، توڑ پھوڑ اور دھماکوں کے واقعات پیش آئے تھے۔
مزید پڑھیں: اقوامِ متحدہ کا بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں پر پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار
گزشتہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں 40 سے زائد گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا، جبکہ متعدد مقامات پر دیسی بموں سے بھی دھماکے کیے گئے۔
صورتحال کے پیش نظر دارالحکومت میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور بدامنی کے امکانات کے پیشِ نظر ہزاروں اضافی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک گیر کریک ڈاؤن کا سلسلہ نظم و نسق بحال رکھنے اور سیاسی طور پر حساس فیصلے کے بعد پیدا شدہ حالات کو قابو میں رکھنے تک جاری رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش ٹربیونل حسینہ واجد کریک ڈاؤن گرفتاریاں