صمود فلوٹیلا پر حملہ قابل مذمت ،گرفتار افراد کو رہا کیا جائے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
غزہ فلوٹیلا میں پاکستانیوں کی شرکت پاکستانی عوام کی امنگوں اور جذبے کی نمائندگی ہے،شہبازشریف
بے لوث کارکنوں کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ بے کس اور مظلوم فلسطینی عوام کیلئے امداد لے کر جارہے تھے،بیان
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے صمود فلوٹیلا پرحملے کی مذمت کرتے ہیں، حراست میں لئے گئے گرفتار انسانی ہمدرد کارکنوں کو رہاکیا جائے۔وزیراعظم شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ صمود فلوٹیلا پربزدلانہ حملہ قابل مذمت ہے، صمود فلوٹیلا پر 44 ممالک کے450سے زائد انسانی ہمدرد کارکن سوار تھے جنہیں اسرائیلی فوج نے غیرقانونی طورپر حراست میں لے لیا ہے ،ان بے لوث کارکنوں کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ بے کس اور مظلوم فلسطینی عوام کیلئے امداد لے کر جارہے تھے ، اسرائیلی فوج کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی سلامتی کیلئے دعاگو ہیں، ہم ان تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔اسرائیلی جارحیت کو فوری طورپرروکنااور فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کو یقینی بناناہی وقت سب سے بڑا تقاضا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا
پڑھیں:
مغربی کنارہ: اسرائیلی آبادکاروں نے مسجد کو آگ لگا دی، دیواروں پر گستاخیِ رسول جملے بھی تحریر
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی تازہ ترین بربریت میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد پر حملہ کرکے اس میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا۔ مزید برآں اس پر گریفیٹی کا اسپرے کیا اور فلسطینیوں کیخلاف نسل پرستانہ جملے لکھے۔
اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت نے کہا کہ آباد کاروں نے شمالی مغربی کنارے میں گاؤں سلفیت کے قریب الحاجہ حمیدہ مسجد پر حملہ کیا۔
Shattered glass and scorched floors show where Israeli settlers set fire to a mosque near the village of Salfit in the occupied West Bank, Palestinians say pic.twitter.com/mEFGoizlDY
— Reuters (@Reuters) November 13, 2025فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں مسجد کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی گئی اور آباد کاروں کے گروہوں کے ذریعہ نسل پرستانہ خاکے بنائے گئے۔ یہ آبادکاری اسلامی مقدس مقامات اور شہریوں کی املاک پر روزانہ حملے کرتے ہیں اور ان خلاف ورزیوں کی شدت اور نوعیت دونوں میں منظم طور پر اضافہ ہورہا ہے۔
آباد کاروں نے مسجد پر حملہ فجر کی نماز سے قبل کیا۔ بہت سے گھروں اور کاروں پر حملہ نہیں کیا گیا بلکہ یہ حملہ ایک مذہبی علامت پر کیا گیا تھا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دیواروں پر پیغمبرﷺ کیخلاف بھی گستاخانہ جملے لکھے گئے تاکہ مسلمانوں کو اشتعال انگیزی پر اکسایا جائے۔