صمود فلوٹیلا پر حملہ قابل مذمت ،گرفتار افراد کو رہا کیا جائے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
غزہ فلوٹیلا میں پاکستانیوں کی شرکت پاکستانی عوام کی امنگوں اور جذبے کی نمائندگی ہے،شہبازشریف
بے لوث کارکنوں کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ بے کس اور مظلوم فلسطینی عوام کیلئے امداد لے کر جارہے تھے،بیان
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے صمود فلوٹیلا پرحملے کی مذمت کرتے ہیں، حراست میں لئے گئے گرفتار انسانی ہمدرد کارکنوں کو رہاکیا جائے۔وزیراعظم شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ صمود فلوٹیلا پربزدلانہ حملہ قابل مذمت ہے، صمود فلوٹیلا پر 44 ممالک کے450سے زائد انسانی ہمدرد کارکن سوار تھے جنہیں اسرائیلی فوج نے غیرقانونی طورپر حراست میں لے لیا ہے ،ان بے لوث کارکنوں کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ بے کس اور مظلوم فلسطینی عوام کیلئے امداد لے کر جارہے تھے ، اسرائیلی فوج کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی سلامتی کیلئے دعاگو ہیں، ہم ان تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔اسرائیلی جارحیت کو فوری طورپرروکنااور فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کو یقینی بناناہی وقت سب سے بڑا تقاضا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا
پڑھیں:
اسپین کے وزیراعظم کی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوبن ہیگن: اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلاپر اسرائیلی بحریہ کے حملے کوبین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امدادی قافلہ کسی بھی طرح تل ابیب کے لیے خطرہ نہیں تھا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپین پولیٹیکل کمیونٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سانچیز نے کہا کہ وہ اور ان کی حکومت گزشتہ شب سے مسلسل فلوٹیلا کی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے تھے اور شرکاء کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسپین اپنے شہریوں سمیت تمام شرکاء کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیلی حکومت کو باور کرایا ہے کہ ہمارے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلوٹیلا میں شامل تمام افراد کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے، یہ فلوٹیلا کسی بھی قسم کے خطرے کی نمائندگی نہیں کرتا اور اسرائیلی حکومت کو اس کے خلاف جارحیت سے گریز کرنا چاہیے تھا۔
پیڈرو سانچیز نے مزید کہا کہ فلوٹیلا کا مقصد غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیوں کی ناکافی رسائی کے خلا کو پُر کرنا ہے۔ ان کے مطابق فی الوقت سب سے اہم مسئلہ اسپینی شہریوں کی سلامتی اور ان کی جلد وطن واپسی کو یقینی بنانا ہے، تاہم اس کے بعد اسپین ہر طرح کے ممکنہ اقدام پر غور کرے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر حملہ کرتے ہوئے 21 جہازوں کو نشانہ بنایا اور ان میں سوار کم از کم 317 انسانی حقوق کے کارکنان اور رضا کاروں کو گرفتار کر لیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق گرفتار افراد کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے جہاں سے انہیں یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
یاد رہےکہ فلوٹیلا میں زیادہ تر خوراک اور طبی امدادی سامان لادا گیا تھا، جو کئی روز قبل غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہوا تھا، یہ پہلا موقع ہے کہ کئی سالوں بعد درجنوں جہاز بیک وقت غزہ کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 18 برس سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، جب کہ رواں سال مارچ میں ناکہ بندی مزید سخت کر دی گئی تھی۔ اسرائیلی فورسز نے تمام بارڈر کراسنگز بند کر دیں اور خوراک، ادویات اور امداد کی ترسیل روک دی، جس سے غزہ کے عوام قحط اور بیماریوں کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ غزہ بمباری اور محاصرے کے باعث رہنے کے قابل نہیں رہا۔
واضح رہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔