اسرائیل نے غزہ امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی 43 کشتیوں کو یرغمال اور 500 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا تھا جن میں سے 4 کو ان کے ملک بھیج دیا گیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق گرفتار امدادی رضاکاروں کو صحرائے نقب کی کیچزیوت جیل (Ketziot prison) منتقل کیا گیا تھا جہان ان سب کو ڈی پورٹیشن مکمل ہونے تک قید رکھا جائے گا۔

جہاں ان کے خلاف آبادی و امیگریشن اتھارٹی کے تحت کارروائی ہوگی اور کلیئر قرار دیئے جانے والوں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔

ڈی پورٹیشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد آج سب سے پہلے اٹلی سے تعلق رکھنے والے چاروں رضاکاروں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا گیا۔

ان کے علاوہ اب تک متعدد یورپی شہریوں کو واپس بھیجنے کی تیاری بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ جنھیں بتدریج واپس بھیجا جائے گا۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام زیرِ حراست رضاکار محفوظ اور صحت مند ہیں۔ جن کے واپسی کے انتطامات کے لیے ان کے ملک کی وزارت خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

خیال رہے کہ کہ دو روز کے دوران اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی تمام 43 کشتیوں کو یرغمال اور اس میں سوار 500 رضاکاروں کو حراست میں لے لیا تھا۔

ان کشتیوں پر خوراک اور دوائیں تھیں جو غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے بھیجی جا رہی تھیں تاکہ جہاز میں سوار رضاکار انھیں تقسیم کرسکیں۔

زیرِ حراست رضاکاروں میں دنیا کے نامور وکلا، پارلیمانی نمائندے اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔

جن میں نمایاں نام عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد،  بارسلونا کی سابق میئر ادا کولو اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رضاکاروں کو ان کے ملک

پڑھیں:

اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا

 

اسرائیلی فورسز نے امدادی سامان سے لدے جہازوں کے قافلے کی آخری کشتی کو بھی غزہ میں داخل ہونے کی کوشش میں روک لیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق “مارینیٹ” (Marinette) نامی اس کشتی پر پولینڈ کا پرچم لہرا رہا تھا اور اس پر 6 رضاکار سوار تھے جن کا تعلق جرمنی، ترکی، عمان اور آسٹریلیا سے ہے۔
یہ کشتی غزہ کے ساحل سے صرف 42.5 ناٹیکل میل کی دوری پر تھی کہ اسرائیلی بحریہ نے اسے روک کر اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا اور تمام رضاکاروں کو بھی حراست میں لے لیا۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ خوراک اور ادویات سے لدے 43 کشتیوں پر مشتمل اس بحری بیڑے کی تمام کشتیاں اور اس میں سوار تمام 500 رضاکاروں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔  ان رضاکاروں میں دنیا کے نامور وکلا، پارلیمانی نمائندے اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی  کہ گرفتار رضاکاروں کو صحرائے نقب کی کیچزیوت جیل (Ketziot prison) منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں وہ ڈی پورٹیشن مکمل ہونے تک قید رہیں گے۔ اب تک متعدد یورپی شہریوں کو واپس بھیجنے کی تیاری کی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور جنگ زدہ علاقے میں محصور فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کی ہر کوشش کو جارحیت سے روک رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو کا صمود فلوٹیلا کے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ
  • اسرائیل نے گلوبل صمود فلو ٹیلا کے اطالوی کارکن ملک بدر کردیے
  • ابھی تک واضح نہیں کہ کچھ افراد صیہونی بحری فوج کی حراست میں ہیں یا نہیں ؟
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا، 500 کارکنان گرفتار
  • گلوبل صمود فلوٹیلا: بلاول بھٹو زرداری کا گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • اسرائیلی فوج کی زیرِ حراست گریٹا تھنبرگ کی ویڈیو جاری
  • اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
  • اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں