اسرائیل کا پروپیگنڈا جھوٹ، کشتیوں میں طبی و خوراکی امداد موجود تھی، گلوبل صمود فلوٹیلا منتظمین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ فلوٹیلا کی کشتیوں پر غزہ کے لیے کوئی انسانی امداد موجود نہیں تھی، اسرائیلی مؤقف کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلوٹیلا کے ترجمان نے کہا کہ فلوٹیلا کی تمام کشتیاں مکمل طور پر دستاویزی طور پر ثابت شدہ ادویات، خوراک اور دیگر زندگی بچانے والی اشیاء سے بھری ہوئی تھیں۔
منتظمین کے مطابق متعدد صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں، پارلیمنٹیرینز اور امدادی تنظیموں نے کشتیوں پر موجود امدادی سامان کی موجودگی کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
فلوٹیلا کے مطابق اسرائیل دراصل ایک منظم جھوٹا پروپیگنڈا چلا رہا ہے تاکہ غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی کوششوں کو بدنام کیا جا سکے اور دنیا کی نظر اپنی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی اسرائیل نے اسپتالوں پر بمباری، قافلوں کی راہ میں رکاوٹ، اور امدادی کارکنوں کے قتل جیسے واقعات کی تردید کی، مگر بعد میں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد صحافیوں نے ان الزامات کو درست ثابت کیا۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ اسرائیل کے جھوٹ دہرانا دراصل نسل کشی کو چھپانے میں شراکت داری ہے،” فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا، اور عالمی میڈیا پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی دعووں کو تقویت دینا بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کشتیوں پر امداد محدود تھی، لیکن یہ “نہ صرف حقیقی تھی بلکہ اس بات کی علامت بھی تھی کہ اصل حل صرف ناکہ بندی توڑنے کے بعد ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت بالکل واضح ہے: فلوٹیلا انسانی امداد لے کر جا رہی تھی، غزہ کو دانستہ طور پر بھوکا رکھا جا رہا ہے، اور اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ کر کے انہیں قبضے میں لے لیا اور 50 ممالک کے تقریباً 470 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ ان میں انسانی حقوق کے کارکن، سابق سینیٹرز، صحافی اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔
اسرائیل گزشتہ 18 برسوں سے غزہ پر ناکہ بندی مسلط کیے ہوئے ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 66 ہزار 300 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ غزہ قحط سالی، ادویات اور طبی سہولیات کی شدید قلت کے باعث رہنے کے قابل نہیں رہا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلوٹیلا کے کشتیوں پر
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
HEBRON, PALESTINE TERRITORIES:اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔
کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
2023 کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔