اسلام آباد: آرچرڈ اسکیم میں تجاوزات ہٹانے کا حکم معطل، رہائشیوں اور سی ڈی اے کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرچرڈ اسکیم میں تجاوزات ہٹانے کا حکم معطل کرکے اسکیم کے پرائیویٹ رہائشیوں اور سی ڈی اے کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان نے انٹراکورٹ اپیل پر حکم امتناع جاری کیا۔
سی ڈی اے کے چیئرمین، ممبر اسٹیٹ مینجمنٹ، ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول، ڈائریکٹر پلاننگ اور ڈائریکٹر لینڈ کو نوٹس جاری کیے گئے، سی ڈی اے کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ اور ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ سروے ڈویژن کو بھی نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا گیا۔
سنگل بینچ نے 12 ستمبر کو سات روز میں تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا، تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ اپیل کنندہ کے وکیل نے بتایا کہ پلاٹ 2018 میں بیٹے کے نام منتقل ہوا، وکیل کے مطابق سی ڈی اے سے بلڈنگ پلانز منظوری کے بعد کیے تعمیراتی کام شروع ہوا۔
تحریری حکمنامے کے مطابق دورانِ تعمیر سی ڈی اے نے اعتراض کیا کہ باونڈری وال پراپرٹی لائن سے باہر ہے، لائسنس یافتہ سرویئر کے سروے کرایا تو زمین کا رقبہ کم نکلا، اپیل کنندہ نے اراضی کا مکمل قبضہ دینے اور زمین کی حد بندی کے لیے سی ڈی اے کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہ ملا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایتھلیٹکس فیڈریشن کے انتخابات میں بے ضابطگیوں کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(اسپورٹس ڈیسک)پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے انتخابات میں بے ضابطگیوں کے معاملے کاپاکستان سپورٹس بورڈ نوٹس لیتے ہوئے ایتھلیٹکس فیڈریشن کے عہدداران تین اکتوبر کو طلب کرلیا ہے۔سینیٹر پرویز رشید کی سربراہی میں ایڈجوڈی کیٹر شکایت پر سماعت کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ایسوسی ایشن آف ایتھلیٹکس ٹیکنیکل آفیشلز نے شکایت دارکی کہ ایتھلیٹکس فیڈریشن کی جنرل کونسل میٹنگ میں آئینی خلاف ورزیاں اور بے ضابطگیاں ہوئی ہے جس کی تحقیقات کی جائے جس پر پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کے خلاف معاملے کو پاکستان کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس اِن اسپورٹس 2024 کے تحت سینیٹر پرویز رشید کی سربراہی میں ایڈجوڈی کیٹر کو بھجوایا جنہوں نے تین اکتوبر کو ایتھلیٹکس فیڈریشن کے عہدداران کوتحریری جواب اور دستاویزات کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ جواب داخل نہ کرنے یا پیش نہ ہونے کی صورت میں ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔