پنجاب میں پہلی بار شتر مرغ کی افزائش نسل کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
پنجاب میں پہلی بار وزیراعلی مریم نواز شریف کی ہدایات پر جنگلی حیات کے فروغ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس کے تحت شتر مرغ کی افزائش نسل کا آغاز کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سفاری پارک میں شترمرغ کی افزائش نسل کے جدید مرکز نے کام شروع کر دیا گیا ہے۔
شتر مرغ کی نسل بڑھانے کے لئے انڈوں کی ہیچری میں افزائش نسل کا آغاز کیا گیا ہے۔ شترمرغ کے انڈوں کو الیکٹرک بس کے ذریعے ہیچری میں پہنچایا جاتا ہے۔ پھر شتر مرغ کے انڈوں کو بیماریوں سے پاک کرنے کے لئے سپرے اور صفائی کے عمل سے گزارا جاتا ہے اور پھر انڈوں کا وزن اور دیگر معلومات کا ڈیٹا مرتب کیا جاتا ہے۔
لاہور کے سفاری پارک میں اس آزمائشی منصوبے کے بعد پنجاب شتر مرغ کی پیداوار میں خودکفیل ہو جائے گا۔ پارک میں پروان چڑھنے والے شتر مرغ پنجاب کے دیگر چڑیا گھروں میں بھی بھجوائے جائیں گے۔
وزیراعلی مریم نواز شریف نے لاہور سفاری پارک اور منصوبے میں شریک تمام ٹیم کو شاباشی دی اور کہا کہ پنجاب کی جنگلی حیات کا تحفظ اور فروغ ماحولیاتی توازن بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افزائش نسل شتر مرغ کی
پڑھیں:
اے آئی چیٹ بوٹس کے غلط جوابات کی اصل وجہ سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پرنسٹن: دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں افراد جنریٹیو آڑٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس استعمال کرتے ہیں، مگر ان کے فراہم کردہ جوابات میں اکثر غلط بیانی یا گمراہ کن معلومات شامل ہوتی ہیں۔ اس رجحان کی وجہ پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے، جس نے واضح کیا ہے کہ یہ خامی دراصل ان ماڈلز کی تربیت کے طریقہ کار کا نتیجہ ہے۔
تحقیق کے مطابق اے آئی چیٹ بوٹس کو اس انداز میں ٹرین کیا جاتا ہے کہ وہ صارف کو ہمیشہ مطمئن رکھنے کی کوشش کریں، یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر وہی جواب فراہم کرتے ہیں جو بظاہر صارف کو خوش کر دے، خواہ اس میں حقائق کو نظر انداز کیوں نہ کیا گیا ہو۔ محققین نے اسے ایک ڈاکٹر کی مثال سے تشبیہ دی جو اصل بیماری کی تشخیص کے بجائے صرف مریض کی فوری تکلیف دور کرنے پر توجہ دے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لارج لینگوئج ماڈلز کو تربیت دیتے وقت انسانی فیڈ بیک بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ تربیتی مراحل میں انہیں سکھایا جاتا ہے کہ ایسا ردعمل دیا جائے جس پر صارفین زیادہ مثبت ریٹنگ دیں، اس لیے ان کا رجحان معلومات کی درستگی کے بجائے خوش کن جوابات دینے کی طرف بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اے آئی ٹولز تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور وقت کے ساتھ ان کے نظام میں بہتری متوقع ہے، لیکن ان میں ایسی بنیادی خامیاں ہمیشہ برقرار رہ سکتی ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان ماڈلز کو وسیع پیمانے پر متن پر مبنی ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر جواب کو مکمل طور پر درست اور قابل فہم بنانا ممکن نہیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان