قطرحملےکے بعد نیتن یاہو لچک دکھانے پرمجبورہوئے،نیویارک ٹائمز
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد امریکا اور عرب ممالک کے دباو ¿ نے نیتن یاہو کو ’غزہ امن منصوبے‘ پر لچک دکھانے پر مجبور کیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ ستمبر میں اسرائیلی حملے نے قطر میں غزہ پر مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا جس پر خطے اور واشنگٹن سے شدید ردِعمل سامنے آیا۔
امریکی دباو ¿ کے باوجود نیتن یاہو نے منصوبے کی کئی شقوں میں ترامیم کرا کے اسرائیل کے حق میں خاص طور پر غزہ سے انخلا اور فلسطینی ریاست کے ذکر پر تبدیلیاں شامل کیں۔
20 روز بعد ایک حیرت انگیز لمحے میں، نیتن یاہو اور ٹرمپ وائٹ ہاو ¿س میں ایک ساتھ کھڑے امن منصوبے کا اعلان کر رہے تھے۔ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں اس دن کو ”تاریخ کا عظیم ترین دن“ قرار دیا، جبکہ نیتن یاہو نے محتاط زبان میں کہا کہ یہ منصوبہ ”ہمارے جنگی مقاصد کے مطابق ہے“۔
یہ وہی نیتن یاہو تھے جنہوں نے چند روز قبل دوحا میں جاری مذاکرات کو میزائلوں سے خاموش کرانے کی کوشش کی تھی۔اس ساری پیشرفت کے پیچھے ایک پیچیدہ اور خفیہ سفارتی عمل جاری تھا۔ 8 ستمبر کو امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے میامی میں واقع محل میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور اسرائیلی مشیر رون ڈرمر شریک ہوئے۔
ان تینوں نے کئی گھنٹوں تک مجوزہ امن منصوبے کی شقوں پر بحث کی، تاکہ بعد میں قطر کے ذریعے حماس کے سامنے پیش کیا جا سکے۔اسی رات ڈرمر نے دوحہ میں ایک قطری عہدیدار سے طویل فون کال کی۔ لیکن صرف 12 گھنٹے بعد، اسرائیل نے وہی مقام نشانہ بنا ڈالا جہاں مذاکرات ہو رہے تھے۔ قطر، جو جنگ کے آغاز سے ہی مصر کے ساتھ ایک ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے، اس حملے سے سخت نالاں ہوا۔
امن منصوبے کی چند شقوں کو نیتن یاہو نے نرم کر کے اپنے سیاسی مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی ہے، جس سے انہیں مستقبل میں حالات کو اپنی مرضی سے چلانے کی گنجائش مل گئی ہے۔ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر، اسرائیل اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ خفیہ سفارتی بات چیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
امن منصوبے کی حمایت کے باوجود، نیتن یاہو نے اس میں چند ایسی ترامیم کی ہیں جو انہیں جنگ جاری رکھنے کی گنجائش دیتی ہیں۔ انہوں نے نہ صرف سیز فائر کی شرائط کو نرم کیا، بلکہ بعض معاملات میں مکمل خاموشی اختیار کی ہے، جیسے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور حماس کو بیرونِ ملک محفوظ راستہ دینا۔
یہی رویہ ان کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کو بچانے کے لیے ضروری ہے، لیکن یہی وہ رکاوٹیں بھی ہیں جو امن منصوبے کو غیر یقینی بنا رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے منصوبے کی
پڑھیں:
نیویارک میئر کی تنخواہ کتنی؟ ظہران ممدانی کی آمدنی نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی
نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی کی سالانہ تنخواہ نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، صارفین نے اسے ’حیرت انگیز طور پر کم‘ قرار دیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نیویارک سٹی کے میئر کے طور پر ظہران ممدانی سالانہ 258,750 ڈالر تنخواہ حاصل کریں گے۔ انہیں یہ خصوصی سہولت بھی میسر ہوگی کہ وہ شہر کے میئر کی سرکاری رہائش گاہ گریسی مینشن میں بغیر کرایہ ادا کیے رہائش اختیار کرسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی پرتعیش شادی تقریب، نظریات پر سوال اٹھنے لگے
شہری حکومت کو جمع کرائی گئی مالیاتی دستاویزات کے مطابق ممدانی کی مجموعی ذاتی دولت کا تخمینہ تقریباً 200,000 ڈالر لگایا جاتا ہے۔
Unpopular opinion: the NYC mayor should make more than an entry level employee in big law/tech. $260k is surprisingly low. https://t.co/hCaj5U0aTm
— Colin (@Colin_d_m) November 16, 2025
ممدانی کی تنخواہ نے سوشل میڈیا پر بحث چھڑ دی ہے، جہاں متعدد صارفین نے کہا کہ نیویارک جیسے بڑے اور معاشی اعتبار سے اہم شہر کے میئر کو اس سے زیادہ تنخواہ ملنی چاہیے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’نیویارک سٹی کے میئر کی تنخواہ بڑی ٹیک یا لا فرم کے انٹری لیول ملازم سے زیادہ ہونی چاہیے۔ 260 ہزار ڈالر واقعی کم ہیں‘۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’اتنے بڑے شہر کو چلانے کے لیے درکار مہارت کے مقابلے میں یہ تنخواہ کم ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے نیویارک کے ممکنہ میئر زہران ممدانی کو دھمکی کیوں دی؟
دیگر صارفین نے بھی اس خیال کا اظہار کیا کہ نیویارک سٹی کی ٹریلین ڈالر معیشت کو دیکھتے ہوئے میئر کی تنخواہ کئی گنا زیادہ ہونی چاہیے، جبکہ ٹیک کاروباری شخصیت وکاس ریڈی نے تجویز دی کہ ’میئر کو کم از کم پانچ ملین ڈالر سالانہ ملنے چاہئیں‘۔
واضح رہے کہ ظہران ممدانی اس ماہ کے اوائل میں ہونے والے میئر کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے اور جنوری میں عہدہ سنبھالیں گے۔ 34 سالہ ممدانی شہر کے پہلے مسلمان اور گزشتہ ایک صدی کے سب سے کم عمر میئر ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زہران ممدانی نیو یارک میئر