عالمی برادری صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا نوٹس لیں، جماعت اسلامی بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اپنے بیان میں جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکمران صرف مشتاق احمد کی رہائی کے بجائے غزہ خالی کرنے، گرفتار تمام کارکن کی رہائی، امدادی سامان غزہ کے معصوم بچوں تک پہنچانے کا مطالبہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنماؤں نے غزہ کے معصوم عوام پر اسرائیلی امریکی مظالم، بچوں و جنگ سے، متاثرہ فلسطینی عوام کیلئے ادویات و خوراک لے جانے والے امدادی قافلے پر اسرائیل کے بزدلانہ حملے، امدادی سامان کو قبضے میں لینے، جماعت اسلامی کے رہنماء مشتاق احمد خان و دیگر کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضٰی خان کاکڑ، امیر ضلع کوئٹہ عبدالنعیم رند و دیگر نے کہا کہ آج اسرائیلی امریکی مظالم و دہشت گردی کی وجہ سے جہاد فرض ہوچکا ہے۔ 57 ممالک کے مسلم حکمران و سپہ سالار اتنی بڑی دہشت گردی و نسل کشی کی صرف مذمت کر رہے ہیں، جو لمحہ فکریہ بزدلی و غلامی ہیں۔ حماس پہلے سے زیادہ فعال و سرگرم اور زندہ ہے۔ امت مسلمہ کے اندر لاکھوں مشتاق احمد خان زندہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران صرف مشتاق احمد کی رہائی کے بجائے غزہ خالی کرنے، گرفتار تمام کارکن کی رہائی، امدادی سامان غزہ کے معصوم بچوں تک پہنچانے کا مطالبہ کریں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے صمود فلوٹیلا کا گھیراؤ انتہائی انسانیت سوز اور قابل مذمت اقدام ہے۔ عالمی برادری فوری نوٹس لے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد کی رسائی یقینی بنائے۔ بیت المقدس کی آزادی مسلم حکمرانوں پر قرض، افواج کے سربراہوں پر قرض ہیں۔ بیت المقدس کی آزادی فلسطین و غزہ سے اسرائیلی افواج کے نکلنے تک جہاد جاری رہے گی۔ ناجائز اسرائیلی ریاست یا دو ریاستی حل کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھوک سے مرتے بچوں کیلئے خوراک لے جانے والے قافلے پر حملہ بزدلی و اسرائیلی دہشت گردی ہے۔ اسرائیل و امریکہ کی وجہ سے دنیا بھر کا امن تباہ ہوا ہے۔ مسلم عوام کو نظرانداز کرکے مسلم حکمرانوں و افواج کے سربراہان سے یکطرفہ و دباو اور غلامی کے معاہدے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ مشتاق احمد خان مسلم دنیا اور پاکستان کا ہیرو بن گیا۔ ان کی قربانی و جدوجہد ضرور رنگ لے آئے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی بلوچستان مشتاق احمد کی رہائی غزہ کے
پڑھیں:
اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ، گریٹا تھنبرگ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت درجنوں کارکن گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قابض ریاست اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کارکن گریٹا تھنبرگ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی جارحیت نے ایک بار پھر عالمی سطح پر ہلچل مچا دی ہے اور تازہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قابض صہیونی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ کر دیا۔
40 سے زائد کشتیوں پر سوار تقریباً 500 انسانی حقوق کارکن، پارلیمانی نمائندے، وکلا اور صحافی فلسطینی عوام تک خوراک اور ادویات پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے، مگر اسرائیلی بحریہ نے جنگ زدہ علاقے سے 90 میل دور ہی ان کا گھیراؤ کر لیا۔
ان افراد میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، علاوہ ازیں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل تھے، جنہیں دیگر کئی کارکنوں کے ساتھ حراست میں لے لیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے کشتیوں پر سوار ہو کر نہ صرف کیمرے بند کر دیے بلکہ جہازوں کا رخ زبردستی اشدود کی بندرگاہ کی طرف موڑنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امداد کو سیکورتی کلیئرنس کے بعد غزہ بھیجا جائے گا، مگر فلوٹیلا کے منتظمین نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنا کسی صورت جائز نہیں۔
فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے تصدیق کی کہ ان کی کشتی الما کو صیہونی بحری جہازوں نے گھیر رکھا ہے۔ ایک مسافر خوسے لوئس یبوت نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’’ہمارے اردگرد دو درجن اسرائیلی جہاز ہیں جو ہمیں گرفتار کرنے کے لیے تیار ہیں‘‘۔
اسی دوران امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کی قبل از گرفتاری ریکارڈ شدہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ پیغام دنیا تک پہنچا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں اغوا کر لیا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اسرائیل کی پشت پناہی بند کی جائے اور تمام کارکنوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ غیر ملکی کارکنوں کو اسرائیل منتقل کر کے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
اسی تناظر میں اٹلی کی سب سے بڑی مزدور یونین نے عام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل شعوری طور پر خوراک اور ادویات غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس کا سب سے بڑا نقصان معصوم بچوں کو ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا یورپی اور عرب کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو اسرائیلی ناکا بندی توڑنے کے لیے کئی برسوں سے سرگرم ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل بارہا واضح دھمکیاں دے چکا تھا کہ کسی بھی امدادی کشتی کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تازہ کارروائی نے ایک بار پھر اسرائیل کی سفاکانہ پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے اور عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔